ترکی نے سرحد پار شدت پسندوں کیخلاف نئی عسکری کارروائیوں کی دھمکی دے دی،امریکا اور فرانس کے ساتھ عسکری تصادم کا خطرہ موجود

پیر 7 مئی 2018 21:36

ترکی نے سرحد پار شدت پسندوں کیخلاف نئی عسکری کارروائیوں کی دھمکی دے ..
انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 مئی2018ء) ترک صدر رجب طیب اردگان نے سرحد پار شدت پسندوں کے خلاف نئی عسکری کارروائیوں کی دھمکی دے دی،ترکی کو امریکا اور فرانس کے ساتھ عسکری تصادم کا خطرہ موجود ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگآن نے اعلان کیا ہے کہ اٴْن کا ملک "نئے فوجی آپریشنز" کرے گا۔ یہ عسکری کارروائیاں اٴْسی نوعیت کی ہوں گی جو شمالی شام میں کرد جنگجوؤں اور شدت پسندوں کے خلاف کی گئیں تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آپریشن کس ملک میں ہو گا۔

استنبول میں اپنے آئندہ سیاسی پروگرام کا انکشاف کرتے ہوئے اردگان کا کہنا تھا کہ "ترکی اپنی سرحد کو دہشت گرد گروپوں سے پاک کرنے کے لیے فرات کی ڈھال اور زیتون کی شاخ جیسے نئے آپریشنز کرے گا"۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ترکی میں آئندہ قبل از وقت انتخابات کا انعقاد 24 جون کو ہو گا۔ترکی رواں سال جنوری سے شام کے شمال مغرب میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے جنگجوؤں کے خلاف "زیتون کی شاخ" کے نام سے آپریشن میں مصروف ہے۔

انقرہ مذکورہ جماعت کو دہشت گرد تنظیم شمار کرتا ہے۔اس سے قبل ترکی نے اگست 2016ء سے مارچ 2017ء تک شمالی شام میں داعش تنظیم اور کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے خلاف ایک آپریشن انجام دیا تھا جس کو "فرات کی ڈھال" کا نام دیا گیا۔ایردوآن کئی مرتبہ "زیتون کی شاخ" آپریشن کو مشرق میں عراق کی سرحد تک وسیع کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں باوجود اس کے کہ امریکا اور فرانس کے ساتھ عسکری تصادم کا خطرہ ہے جنہوں نے اپنے فوجی منبج میں تعینات کیے ہوئے ہیں۔

ترکی کے صدر نے بارہا بغداد حکومت سے مطالبہ بھی کیا کہ وہ شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی کے پس پردہ اڈوں کے خلاف حرکت میں آئے بصورت دیگر ترکی مداخلت کرے گا۔شام میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے خلاف حملے نے انقرہ اور واشنگٹن کے بیچ تعلقات میں کشیدگی کو جنم دیا جب کہ اس کارروائی نے شام کے حوالے سے ترکی اور روس کے درمیان تعاون کو مضبوط کرنے میں کردار ادا کیا۔