سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس، بینکوں سے رقم نکلوانے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ پر 0.4 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز منظور

ایف بی آر کو کھاتہ داروں کے اکاونٹس تک رسائی کی تجویز مسترد کردی جائیداد ضبط کرنے کی سفارش بھی منظور نہ ہوسکین

پیر 7 مئی 2018 22:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 مئی2018ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے بینکوں سے رقم نکلوانے کی حد 50 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے پر 0.4 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی جبکہ ایف بی آر کو کھاتہ داروں کے اکاونٹس تک رسائی کی تجویز مسترد کردی۔ جائیداد ضبط کرنے کی سفارش بھی منظور نہ ہوسکینسینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کان اجلاس چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں ہوا۔

۔سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعودن بھین ناجلاسن نشریک ہوئے۔اجلاسن نکے دورانن نشیخ عتیق نے بینک سے یومیہ ایک لاکھ روپے نکلوانے پر 0.4 فیصد ٹیکس کی تجویزن نپیشن کین جسے کمیٹی نے منظور کر لیا تاہمن کھاتہ داروں کے اکاونٹس تک رسائی کی تجویز مسترد کردی۔۔اجلان سن کے دوران کمیٹین نے ہدایتن کی کہ ایک ہزار سی سین نسے اوپر نئی گاڑیوں کے خریدنے پر نان فائلرز پر پابندی ہونی چاہئے۔

(جاری ہے)

۔آٹھ سون سے ایک ہزارسی سی نئی گاڑیوںن تک نان فائلرز کو گاڑی خریدنے کی اجازت ہونی چاہئے۔۔مکانات کی خرید کون نان فائلرز کے لئیپانچ سے دس مرلے تک بڑھایا جائین۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی فاروق ایچ نائیکن نے کہا کہ غریب آدمی کو پانچ دس مرلے کا گھر توخریدنے دیا جائے۔کمرشل جائیداد ایک مرلے کی بھی ہو تو نان فائلرز پر خریدنے کی پابندی ہو۔

۔ رکن کمیٹی سینیٹر دلاور نے کہا کہ اسلحہ لائینس کو این ٹی این نمبر سے مشروط کیا جائے،،جو آدمی کلاشنکوف رکھ سکتا ہے وہ ٹیکس کیوں نہیں دے سکتا کمیٹی نے جائیداد ضبط کرنے کی تجویز مسترد کردیناراکین نے کہا کہکم قیمت پر جائیداد فروخت کرنے والوں کے لیے ایسا قانون لانا آئین کے خلاف ہے یہ قانون سپریم کورٹ میں چیلنج ہوسکتا ہی. یہ جائیداد کی خریدو فروخت صوبائی معاملہ ہے یہ قانون اگلی حکومت کی صوابدید پر چھوڑ دینا چاہیئین۔