سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم سے کم 20 فیصد اضافہ کیا جائے‘ مزدور کی کم سے کم اجرت 25 ہزار روپے مقرر کی جائے‘

ٹیکس ایمنسٹی سکیم کی بجائے بندرگاہوں پر پڑی مشینری پر چھوٹ دی جائے‘ سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی میں وفاق کے ساتھ ساتھ صوبے بھی اپنا حصہ ڈالیں ڈاکٹر فاروق ستار کا آئندہ مالی سال 2018-19ء کے بجٹ پرقومی اسمبلی میں اظہارخیال

پیر 7 مئی 2018 23:24

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم سے کم 20 فیصد اضافہ کیا جائے‘ مزدور ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مئی2018ء) ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کم سے کم 20 فیصد اضافہ کیا جائے‘ مزدور کی کم سے کم اجرت 25 ہزار روپے مقرر کی جائے‘ ٹیکس ایمنسٹی سکیم کی بجائے بندرگاہوں پر پڑی مشینری پر چھوٹ دی جائے‘ سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی میں وفاق کے ساتھ ساتھ صوبے بھی اپنا حصہ ڈالیں۔

پیر کو قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے آئندہ مالی سال 2018-19ء کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ میرے لئے یہ اعزاز ہے کہ ایک میمن نے وفاقی بجٹ پیش کیا۔ یہ حکومت کا چھٹا بجٹ ہے۔ ایم کیو ایم نے اس بجٹ میں بھی شیڈول بجٹ دیا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ اس کو بھی دیکھ لیتے۔ ہم نے اس میں ایک قومی ایجنڈا سیٹ کیا ہے۔ اس پر تمام سیاسی جماعتیں دستخط کریں۔

پاکستان کو ایک سماجی و معاشی میثاق کی ضرورت ہے۔ وفاقی بجٹ میں کراچی کی پاکستان کے لئے اہمیت کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ آج جغرافیہ اور دفاع نہیں بلکہ معیشت کی دنیا میں اہمیت ہے۔ ہم اگر جیو پالیٹکس سے جیو معیشت کی طرف نہیں جائیں گے تو عالمی مالیاتی اداروں کی محتاجی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ نئے انتظامی یونٹس پاکستان کی ضرورت ہیں۔ ایم کیو ایم جنوبی پنجاب میں نئے صوبوں کے حق میں ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں صوبے بننے چاہئیں۔ ہزارہ صوبہ بننا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں ریفرنڈم کرا کے ان کی مرضی کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ اٹھارہویں ترمیم کے نام پر سندھ پٹے پر پی پی پی کو دے دیا گیا کہ وہ مصنوعی اکثریت پر یہاں حکمرانی کرے۔ کراچی کے شہری علاقوں کی آبادی کم کرکے دکھائی جاتی ہے۔ نیا این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم پاکستان کا بڑا مسئلہ ہے۔ اٹھارہویں ترمیم نے صوبوں کو وسائل دیئے تاہم ان کے پاس ان کو خرچ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ صوبوں سے اضلاع کو آبادی کے تناسب سے وسائل ملنے چاہئیں۔ نئے انتظامی یونٹس کے مطالبے کو کمزور کرنے کے لئے یہ ضروری ہے۔ ٹیکسوں کا منصفانہ نظام ضروری ہے۔ پچاس لاکھ یا ایک کروڑ زرعی آمدن سے ٹیکس شروع کیا جائے۔

لینڈ ریفارمز ضروری ہیں۔ نئے انتظامی یونٹس بننا کوئی معیوب بات نہیں ہے۔ میثاق جمہوریت میں نیب کے انتقامی قانون کو تبدیل کرنے کا عہد ہوا تاہم دس سال میں ترمیم نہیں ہوئی وہی مشرف کا قانون آج بھی ہے۔ کرپشن کو ختم کرنے کے لئے نیب کا مناسب قانون آجانا چاہیے تھا۔ تعلیم‘ صحت اور ماحولیات پر صوبے کیا کر رہے ہیں اس کا جائزہ لیا جائے۔ سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کے لئے صوبوں کو بھی اپنے وسائل سے حصہ ڈالنا چاہیے۔ ٹیکس ایمنسٹی بندرگاہوں پر پڑی مشینری پر دی جائے۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے۔ مزدور کی کم سے کم اجرت 25 ہزار روپے کی جائے۔ سی پیک میں سرکل ریلوے کو یقینی بنایا جائے۔ حیدرآباد پیکج پر عملدرآمد کیا جائے۔