علی گڑھ یونیورسٹی تنازع: ہندو انتہا پسند تنظیم کے 2 کارکن گرفتار

پیر 7 مئی 2018 23:33

علی گڑھ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مئی2018ء) پولیس نے بھارت کے شہر علی گڑھ کی تاریخی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر کو لے کر شروع ہونے والے تنازع میں تصادم و کشیدگی کے لیے اکسانے والے ہندو انتہا پسند تنظیم کے 2 کارکنان کو گرفتار کرلیا۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ ہندو یووا واہِنی کے شہر کے سابق صدر یوگیش وًرشنے اور دوسرے کارکن اًمیت گوسوامی کو 2 مئی کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلبہ کشیدگی کے واقعے کے تناظر میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔

پولیس کے مطابق دونوں ملزمان نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر آگ بھڑکانے والا مواد پوسٹ کرکے امن کو تباہ کرنے کی کوشش کی جس کے باعث انتظامیہ کو شہر میں انٹرنیٹ سروس عارضی طور پر معطل کرنا پڑی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ روز شام کے وقت چند نوجوانوں کی جانب سے حساس علاقوں میں موٹر سائیکلوں پر جلوس نکالنے اور بعد ازاں علی گڑھ یونیورسٹی میں محمد علی جناح کی تصویر لگائے جانے کے معاملے پر اپنی بھڑاس نکالنے کے لیے وًرشنے ڈگری کالج سے جلوس نکالنے کی ناکام کوشش کے بعد شہر میں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیئے گئے ہیں۔

علی گڑھ زون کے انسپیکٹر جنرل ڈاکٹر سًنجیو گٴْپتا نے بتایا کہ معاملے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے احتیاطی اقدامات اٹھا لیے گئے ہیں اور تمام حساس علاقوں میں پیٹرولنگ بڑھادی گئی ہے۔