وفاقی پولیس کے منشیات فروشوں کے خلاف مبینہ کریک ڈاؤن کا اسپیشل برانچ کی رپورٹ نے پول کھول دیا

پولیس افسران اور اہلکاروں کی منشیات فروشوں کو پشت پناہی ، تعلیمی اداروں میں نوجوان نسل کو منشیات سپلائی کرنیوالوں میں بھی سرکاری ملازمین کے ملوث ہونے کا انکشاف

پیر 7 مئی 2018 23:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 مئی2018ء) وفاقی پولیس کی جانب سے منشیات فروشوں کے خلاف ہونے والے مبینہ کریک ڈاؤن کا اسپیشل برانچ کی رپورٹ نے پول کھول دیا،اسلام آباد پولیس میں تعینات افسران اور اہلکاروں کی منشیات فروشوں کو پشت پناہی جبکہ تعلیمی اداروں میں نوجوان نسل کو منشیات سپلائی کرنے والوں میں بھی سرکاری ملازمین کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔

ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق اے آئی جی اسپیشل برانچ لیاقت خان نیازی کی جانب سے آئی جی اسلام آباد سلطان اعظم تیموری کو رپورٹ بھجوائی گئی ہے جس میں وفاقی دارلحکومت میں منشیات کا کاروبار کرنے والے ایس عناصر کے نام فون نمبر اور ایڈریس لکھے گئے ہیں جن کو مبینہ طور پر وفاقی پولیس کے ہی ملازمین اور چند افسران کی حمایت حاصل ہے ۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق تعلیمی اداروں سمیت نوجوان نسل کو منشیات سپلائی کرنے والوں میں بعض عدالتی اہلکار ،عوامی نمائندے اور سرکاری ملازمین کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔دستیاب دستاویزات کے مطابق تھانہ شمس کالونی کی حدود میں اعجاز عرف بلا،ظہیر عباسی منشیات فروخت کرتا ہے ۔، تھانہ نون کے علاقہ میں محمد احتشام ولد راجہ محمد فیاض شراب،چرس اور ہیرؤن فروخت کرتا ہے ۔

رورل سرکل خصوصا تھانہ سہالہ اور لوہی بھیر کی حدود میں محمد جمیل،یاسر زمان کالج اور یونیورسٹیز سمیت عام لوگوں کو بھی منشیات سپلائی کرتے ہیںجبکہ طارق کوہستانی،اقبال عرف بالا،کونسلر اکرام مسیح بھی منشیات سپلائی کرتے ہیں اور پرویز مغل نامی شخص کی بھابھی بھی تھانہ سہالہ کے علاقے میں ہیروئن فروخت کرتی ہے اور اسکا شوہر پہلے ہی جیل میں ہے۔

رپورٹ کے مطابق آئی جی آفس کے بالکل سامنے واقع اسلامی یونیورسٹی میں اسی یونیورسٹی کا نائب قاصد فہیم عباسی،سکیورٹی گارڈ سعید نیازی اسلامی یونیورسٹی میں ہی منشیات سپلائی کرتے ہیںجبکہ سعید نیازی اس سے قبل منشیات فروشی کے مقدمہ میں جیل بھی جا چکا ہے ۔ شہروز بخاری نامی شہری فہیم عباسی اور سعید نیازی کو 26 نمبر چونگی سے منشیات سپلائی کرتا ہے ۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سول جج اسلام آباد نصیر الدین کا اردلی سلامت عدالت کی چھت اور ارد گردکے علاقہ میں منشیات فروخت کرتا ہے جبکہ اس کے گاہکوں میں یونیورسٹی کے طالبعلم بھی ہیں ۔واضع رہے کہ اسپیشل برانچ کی جانب سے آئی جی اسلام آباد کو بھجوائی گئی رپورٹ میںوفاقی دارلحکومت کے تمام تھانہ جات کے علاقوں میںمنشیات کا کاروبار کرنے والے عناصر کے موبائل نمبر اور رہائشی ایڈریس بھی بتائے گئے ہیں۔

ان دیکھنا یہ ہے کہ آیا کیا وفاقی پولیس کے سربراہ اسپیشل برانچ کی جانب سے بھجوائی گئی رپورٹ پر متعلقہ تھانہ کے ایس ایچ او سمیت دیگر ملازمین جو ان کے سہولت کار ہیں کے خلاف ایکشن لے پاتے ہیں کہ نہیں ۔اس حوالے سے جب آئی جی اسلام آباد سلطان اعظم تیموری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو تباہ کرنے والے عناصر کے خلاف ایکشن لینا ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور بہت جلد وفاقی پولیس وفاقی دارلحکومت کو جرائم سے پاک کر دے گی ۔انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر کو سپورٹ کرنے والوں کے خلاف بھی سخت ایکشن لیا جائے اور وفاقی پولیس کو بھی جرائم اور سے پاک کرنے کے اقدامات شروع کر دئیے گے ۔۔۔۔۔۔