ہر سال 30 لاکھ افراد کیڑے مار ادویات سے متاثر ہوتے ہیں اور 2 لاکھ 20 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں-عالمی ادارہ صحت

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 8 مئی 2018 12:16

ہر سال 30 لاکھ افراد کیڑے مار ادویات سے متاثر ہوتے ہیں اور 2 لاکھ 20 ہزار ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 مئی۔2018ء) عالمی ادارہ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ ہر سال 30 لاکھ افراد کیڑے مار ادویات سے متاثر ہوتے ہیں جس میں سے تقریباً 2 لاکھ 20 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، اور یہ اموات زیادہ تر ترقی پذیر ممالک میں ہوتی ہیں۔ کیڑے مار ادویات کے مضر اثرات سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہوتے ہیں، حتیٰ کہ ایک بچے کی نشونما میں اس سے پیدا ہونے والے معمولی سے اثرات بھی مضر صحت ہیں، ہر سال تقریباً 4 لاکھ بچے کیڑے مار ادویات کو چھونے اور استعمال کرنے کے باعث موت کا شکار ہوتے ہیں۔

حال ہی میں قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد اور لینکیسٹر یونیورسٹی انگلینڈ کے اشتراک سے کی جانے والی ایک ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی کہ لاہور کے گردو نواح میں موجود گرد میں بھی کیڑے مار ادویات کے اثرات موجود ہیں، جو رہائیشیوں کی صحت کے لیے خطرناک ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان میں اس حوالے سے 2 قانون موجود ہیں ایک ایگریکلچرل پیسٹیسائیڈز آرڈینینس 1971 اور دوسرا ایگریکلچر پیسٹیسائیڈ آرڈینینس رول 1973، پھر بھی پاکستان میں فصلوں پر کیڑے مار ادویات کا بڑے پیمانے پر چھڑکاﺅ کیا جاتا ہے۔

ایک ریسرچ کے مطابق کیڑے مار ادویات کے اثرات صرف ان فصلوں تک محدود نہیں رہتے جہاں ان کا اسپرے کیا جاتا ہے۔بلکہ ڈی ڈی ٹی کا تعلق کیمائی مادوں کے آرگینو کلورین گروپ سے ہے جو فضا میں طویل عرصے تک موجود رہتا ہے، تاہم اس کی موجودگی کا عرصہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تحت مختلف ہوسکتا ہے جیسے کہ معتدل موسم کے مقابلے میں گرم موسم میں اس کے اثرات جلد ختم ہوجاتے ہیں۔

بڑے پیمانے پر کیڑے مار ادویات کے استعمال سے پانی کی آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے کیوں کہ کیڑے مار ادویات کے زہریلے اثرات پانی کی صفائی کے روایتی طریقوں سے دور نہیں ہو پاتے۔اس سلسلے میں ان زہریلی ادویات کی روک تھام انٹیگریٹڈ پیسٹ مینیجمنٹ (آئی پی ایم) کے معروف قانون کے تحت ہی ممکن ہیں جو اس مسئلے کے حل کے لیے مختلف طریقوں سے آگاہی فراہم کرتا ہے۔یورپی یونین کی متعین کردہ تعریف کے مطابق انٹیگریٹڈ پیسٹ مینیجمنٹ ایک ایسا عمل ہے جس میں پودوں کے تحفظ کے لیے دستیاب تمام تر طریقوں سے پودوں میں نقصان دہ اجزاءکی افزائش روکنا، پودوں کے تحفط کے لیے ادویات کا استعمال، انسانی صحت پر اس کے اثرات، معیشت اور ماحولیاتی نظام کو مدنظر رکھتے ہوئے کرنا ہے۔