سپریم کورٹ نے موبائل فون کارڈ پر ٹیکس بھاری کٹوتی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے جواب طلب کرلیا

ابھی تو میں پٹرول اور ڈیزل کی طرف بھی آﺅں گا، پوچھا جائے گا پٹرول ڈیزل پر کتنا ٹیکس لگایا جاتا ہے۔چیف جسٹس کے ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 8 مئی 2018 12:32

سپریم کورٹ نے موبائل فون کارڈ پر ٹیکس بھاری کٹوتی پر برہمی کا اظہار ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 مئی۔2018ء) سپریم کورٹ نے موبائل فون کارڈ پر بھاری کٹوتی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے-100روپے کے موبائل کارڈ پر ٹیکس کٹوتی کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے دنیا کے مختلف ممالک میں ٹیکس کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایف بی آر اور صوبوں کو حکم دیا ہے کہ وہ موبائل کارڈ پر ٹیکس کے معاملے پر ایک ہفتے میں جواب جمع کرائیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے موبائل کارڈ پر ٹیکس کٹوتی کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 100 روپے کے موبائل کارڈ پر 19 اعشاریہ 5 فیصد سیلز ٹیکس، 12 اعشاریہ 7 فیصد ود ہولڈنگ ڈیوٹی اور 10 روپے سروس چارجز ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا ود ہولڈنگ ٹیکس کی وضاحت کریں یہ کیسے وصول کیا جارہا ہے، جو شخص ٹیکس دینے کا اہل نہیں اس پر ود ہولڈنگ ٹیکس کیوں لگایا جارہا ہے۔

وزیر خزانہ کو بلائیں ان سے پوچھیں کہ 14 کروڑ صارفین سے روزانہ یہ ٹیکس کس کھاتے میں لیا جاتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اور ڈپلومیٹس سے ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں لیا جاتا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ موبائل کارڈ پر سیلز ٹیکس کیسے لگادیا جس پر ایف بی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ سیلز ٹیکس صوبے وصول کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا صوبے کس قانون کے تحت سیلز ٹیکس لگار ہے ہیں؟ کیا یہ ڈبل ٹیکس لگانا استحصال نہیں ہے، جو ٹیکس ادا نہیں کرتا وہ ٹیکس کے پیسے کیسے واپس لے گا؟۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سروس چارجز کس بات کےوصو ل کئے جا رہے ہیں،42 فیصد پیسے ٹیکس کی مد میں کاٹ لیے جاتے ہیں، یہ غیر قانونی طریقے سے عوام سے پیسے نکلوانے کا طریقہ ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ سروس چارجز کا جواب کمپنیاں دے سکتی ہیں۔عدالت نے دنیا کے مختلف ممالک میں ٹیکس کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایف بی آر اور صوبوں کو حکم دیا کہ وہ موبائل کارڈ پر ٹیکس کے معاملے پر ایک ہفتے میں جواب جمع کرائیں۔

سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈیزل اور پٹرول پر ہوشربا ٹیکس کے اطلاق کا بھی نوٹس لینے کا عندیہ دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی تو میں پٹرول اور ڈیزل کی طرف بھی آﺅں گا، پوچھا جائے گا پٹرول ڈیزل پر کتنا ٹیکس لگایا جاتا ہے۔