قومی اسمبلی میں مخنث افراد (حقوق کا تحفظ) بل 2018ء کی منظوری

منگل 8 مئی 2018 12:56

قومی اسمبلی میں مخنث افراد (حقوق کا تحفظ) بل 2018ء کی منظوری
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مئی2018ء) قومی اسمبلی نے مخنث افراد (حقوق کا تحفظ) بل 2018ء کی منظوری دے دی جس کے تحت انہیں شناختی کارڈ‘ پاسپورٹ سمیت ووٹ دینے کا حق حاصل ہوگا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں سید نوید قمر نے مخنث افراد (حقوق کا تحفظ) بل 2018ء سینٹ سے منظور کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی۔ نعیمہ کشور نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ ان کو حقوق ملیں اس کو کمیٹی کو ارسال کیا جائے۔

ان کو شناختی کارڈ‘ پاسپورٹ سمیت ووٹ کا حق حاصل ہے۔ نوید قمر نے کہا کہ یہ کمیٹی سے ہو کر آیا ہے اگر اب کمیٹی کو بھجوایا گیا تو پھر کبھی منظور نہیں ہو سکے گا۔ نعیمہ کشور نے ترمیم پیش کی کہ بل اسلامی نظریاتی کونسل کو پیش کیا جائے تاکہ مزید غور کر سکے۔

(جاری ہے)

سپیکر نے ترمیم پر رائے لی۔ نعیمہ کشور اس کے حق میں اکیلی رہیں۔ سپیکر نے کہا کہ نجی کارروائی کا دن اب اگلی پارلیمنٹ میں ہوگا۔

دوبارہ رائے لینے پر تین ممبران حق میں کھڑے ہوئے اور اکثریت نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور ترمیم مسترد ہوگئی۔ نعیمہ کشور نے بل کو قائمہ کمیٹی کو بھجوانے کی ترمیم پیش کی۔ شیخ آفتاب احمد نے اس کی مخالفت کی۔ ایوان نے ترمیم مسترد کردی۔ اس کی شق وار منظوری کے بعد سید نوید قمر نے مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ‘امداد اور بحالی اور ان کی فلاح و بہبود اور ان سے منسلک اور ان کے ضمنی امور کے لئے احکام وضع کرنے کا بل منظوری کے لئے پیش کیا۔

عائشہ سید نے کہا کہ ان لوگوں کو حقوق ملنے چاہئیں تاہم جو چیزیں اسلام کے خلاف ہیں ان کو دیکھا جانا چاہیے۔ نعیمہ کشور نے کہا کہ یہ ہمارا حق ہے اس کو کمیٹی کو ارسال کیا جانا چاہیے۔ اٹھارہ سال کے بعد ایسے افراد کی نس کا فیصلہ اس پر چھوڑنے کا کام اسلام سے منافی ہے۔ ہم ان چیزوں کا راستہ کھول رہے ہیں۔ بل کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دے دی۔