پی آئی اے کیس ،ْ سابق مشیر ہوابازی شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

پی آئی اے میں نقصان آپ کے دور میں نہیں ہوا، آپ بیٹھ کر دیکھیں کہ پی آئی اے میں ہوا کیا ہے ،ْچیف جسٹس کا مہتاب عباسی سے مکالمہ لیز کے جہاز گراؤنڈ ہونے سے 6.67 ارب روپے کا نقصان ہوا ،ْہر اقتصادیات فرخ سلیم 2000 میں پی آئی اے شیئرز کا ریٹ 53 فیصد تھا جبکہ 2017 میں شیئرز کی ویلیو 22 فیصد ہوگئی ،ْ عدالت میں بیان آپ عدالت میں جیب سے ہاتھ نکال کر کھڑے ہوں ،ْچیف جسٹس کی سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کی سرزنش ہمیں فرانزک آڈٹ رپورٹ مل چکی ہے ،ْپی آئی اے کو نقصان پہنچانے والے ذمہ داروں کو نہیں چھوڑیں گے ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار

منگل 8 مئی 2018 14:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2018ء) پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری اورآڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے سابق مشیر ہوابازی شجاعت عظیم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔ منگل کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے پی آئی اے نجکاری کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران مشیر ہوا بازی مہتاب عباسی اور سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پی آئی اے کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹرز تشریف لائے ہیں چیف جسٹس نے مہتاب عباسی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے میں نقصان آپ کے دور میں نہیں ہوا، آپ بیٹھ کر دیکھیں کہ پی آئی اے میں ہوا کیا ہے۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ماہر اقتصادیات فرخ سلیم سے پی آئی اے کے 2008 سے 2017 تک کے مالی حالات پر پروجیکٹر پر بریفنگ لی۔فرخ سلیم نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ 2008 میں پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 73 ارب روپے تھا اور 2008 سے اب تک پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 360 ارب روپے ہوچکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2013سے 2017 کے درمیان 197 ارب کا نقصان ہوا۔فرخ سلیم نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ?88 فیصد خسارہ گزشتہ 10 سال کا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 2008 سے 2017 تک 45 جہاز لیز پر لیے گئے ،ْ 2016 میں لیز پر لیے گئے جہازوں کے لیے 9 ارب ادا کیے گئے۔فرخ سلیم کے مطابق لیز کے جہاز گراؤنڈ ہونے سے 6.67 ارب روپے کا نقصان ہوا۔انہوں نے بتایا کہ 1990 سے پی آئی اے کے پاس اسپئر پارٹس پڑے ہیں، جو آج تک استعمال نہیں ہوئے۔فرخ سلیم نے بتایا کہ 2013 میں پی آئی اے کے 2 لاکھ 87 ہزار ٹکٹس بانٹے گئے اور ٹکٹوں کی تقسیم سے 5 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ 2016 میں پی آئی اے کے میڈیکل اخراجات 3 ارب روپے کے ہیں جبکہ ملازمین کی انشورنس کروانے سے ایک ارب کے اخراجات ہوتے ہیں۔ماہر اقتصادیات فرخ سلیم نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ 2000 میں پی آئی اے شیئرز کا ریٹ 53 فیصد تھا جبکہ 2017 میں شیئرز کی ویلیو 22 فیصد ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ مشرق وسطیٰ کی پروازیں ہفتے میں 546 ہوگئیں۔بریفنگ کے دوران فرخ سلیم نے بتایا کہ ?2008 سے 2017 تک پی آئی اے کے 412 ارب کے واجبات ہیں اور نقصان کی وجہ سیاسی اثر ورسوخ، پیکج اور ایسوسی ایشن پالیسی ہے۔

فرخ سلیم کے مطابق گزشتہ 10 سال میں پی آئی اے میں تقرریاں سیاسی بنیادوں پر ہوئیں۔بریفنگ کے بعد چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سابق ایم ڈیز ان سوالات کا جواب مجموعی طور پر دیں گے یا الگ الگ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ معاملہ نیب کو بھجوا دوں سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت میں جیب سے ہاتھ نکال کر کھڑے ہوں۔

چیف جسٹس نے شجاعت عظیم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب نقصان آپ کے دور میں ہوا۔شجاعت عظیم نے جواب دیا کہ' یرے دور میں نقصان نہیں ہوا۔جس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اربوں روپے کیا اوپر سے فرشتے آکر کھا جاتے ہیں اس ملک کا ایک پیسہ نہیں جانے دیں گے۔شجاعت عظیم نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ میں دو سال مشیر ہوا بازی رہا، میرا تعلق پی آئی اے سے نہیں تھا ،ْ جب آیا تو اسلام آباد ایئرپورٹ کی حالت بٴْری تھی، مجھے ایڈوائزر بنایا گیا تھا لیکن دوہری شہریت پر ایک ماہ میں ہی مجھے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے کا بیڑا غرق کردیا گیا ،ْیہ ذکر بھی نہ کریں کہ کس بنیاد پر آپ کی تعیناتی ہوئی، کیا آپ آسمان سے اترے ہوئے تھی'چیف جسٹس نے شجاعت عظیم سے کہا کہ آپ تحریری طور پر جواب دیں۔بعدازاں جسٹس ثاقب نثار نے شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور ان کے خلاف تحقیقات کرکے ریفرنس فائل کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں فرانزک آڈٹ رپورٹ مل چکی ہے ،ْپی آئی اے کو نقصان پہنچانے والے ذمہ داروں کو نہیں چھوڑیں گے۔