قندوز کے مدرسے پر حملے سے متعلق تمام حقائق سامنے آگئے

قندوز کے مدرسے پر فضائی حملوں میں 81 بچیوں سمیت107افراد نشانہ بنے، اقوام متحدہ افغان حکومت عام شہریوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی قوانین پر ہمہ وقت عمل کریں،سفارشات پیش کردی گئیں

منگل 8 مئی 2018 14:20

قندوز کے مدرسے پر حملے سے متعلق تمام حقائق سامنے آگئے
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2018ء) افغان صوبے قندوز کے ارچی ضلع میں 2 اپریل کے فضائی حملوں سے متعلق ایک تازہ رپورٹ میں اقوام متحدہ کے افغانستان سے متعلق مشن کے اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں جس کے مطابق فضائی حملوں کی زد میں آنے والوں کی تعداد 107 تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ 36 افرادجاں بحق جب کہ 71 زخمی ہوئے۔

جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں بچوں کی تعداد 81 تھی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے مشن کو اضافی مستند معلومات ملی ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔رپورٹ کی بنیاد 90 سے زیادہ انٹرویوز ہیں جو متاثرین، عینی شاہدین، حکومتی عہدے داروں اور طبی عملے سے کیے گئے تھے۔

(جاری ہے)

یہ معلومات فیکٹ فائنڈنگ مشن کی حاصل کردہ اعداد وشمار پر مبنی ہیں۔اس رپورٹ میں اس کلیدی پہلو کا حوالہ دیا گیا ہے کہ حکومت کا کہنا تھا کہ فضائی حملے میں وہاں موجود طالبان کی سینئر قیادت کو ہدف بنایا گیا تھا۔ انہوں نے یا ان کے ایک گروہ نے مذہبی اجتماع کے اندر اور اس کے آس پاس راکٹوں اور بھاری مشین گنوں سے حملہ کیا، جس سے عام شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور بہت سے زخمی ہوئے ۔

حکومت کے دعویٰ کے مطابق طالبان کے حملے کا نشانہ بننے والوں میں اکثریت بچوں کی تھی۔رپورٹ میں وضاحت سے یہ بتایا گیا کہ اقوام متحدہ کا مشن کیوں اس قابل نہیں تھا کہ وہ ہر جاں بحق اور زخمی ہونے والے کی تصدیق کر سکے۔ اور نہ ہی مشن اس پوزیشن میں تھا کہ وہ یہ تعین کر سکے کہ طالبان لیڈر علاقے میں موجود تھے یا فضائی حملے کے وقت طالبان کی جانب سے کارروائی کی گئی تھی۔رپورٹ میں حکومت کے لیے کئی سفارشات پیش کی گئی ہیں جس میں یہ یقینی بنانے کے لیے فوجی پالیسیوں کا جائزہ بھی شامل ہے کہ وہ عام شہریوں کے تحفظ کے لیے انسانی ہمددردی دے متعلق بین الاقوامی قوانین پر ہمہ وقت عمل کریں۔