کراچی،لیاری کے بچوں کا چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے علاقے میں صفائی کی ناقص صورتحال اور متعلقہ اداروں کی بے حسی کا نوٹس لینے کا مطالبہ

چیف جسٹس انکل آپ تونوٹس لیجیے اور گندے پانی سے نجات دلائیں،چیف جسٹس انکل ہم پڑھنے اسکول جاتے ہیں لیکن گٹر کے پانی سے گزرتے ہیں، بچوں کے ہاتھوں میں پکڑے بینرزکی عبارات 14مئی تک مسئلہ حل نہ ہوا تو اسکولوں کے ہزاروں بچے ماڑی پور روڈ بلاک کر کے قومی ترانہ گائیں گے، سید عبدالرشید

منگل 8 مئی 2018 14:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2018ء) کراچی کے علاقے لیاری کے اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ علاقے میں صفائی کی ناقص صورتحال اور متعلقہ اداروں کی بے حسی کا نوٹس لیں۔منگل کی صبح لیاری کے علاقے آگرہ تاج کالونی میں واقع اسکولوں کے طلبا نے ماڑی پور روڈ پر انوکھا احتجاج کیا۔ کتابوں اور کاپیوں کے بجائے جھاڑو، برش اور وائپرز تھامے طلبہ سڑک کنارے کھڑے ہو کر دہائی دیتے رہے۔

احتجاج کے دوران اسکولوں کے طلبہ نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ایک بینر پر درج تھا’’چیف جسٹس انکل آپ تونوٹس لیجیے اور گندے پانی سے نجات دلائیں‘‘۔ ایک اور بینر پر لکھا تھا کہ ’’چیف جسٹس انکل ہم پڑھنے اسکول جاتے ہیں لیکن گٹر کے پانی سے گزرتے ہیں‘‘۔

(جاری ہے)

معصوم طلبا نے وزیراعلی سندھ اور صوبائی وزیر بلدیات سے بھی مسائل کے حل کا مطالبہ کیا۔

مستقل گندگی، صفائی نہ ہونے اور متعلقہ اداروں کی بے اعتنائی پر آگرہ تاج میں اسکول کے بچے اپنی آواز بڑوں تک پہنچانے نکلے تو سابق طالب علم رہنما بھی ان سے اظہار یکجہتی کے لیے ساتھ شامل ہو گئے۔احتجاجی طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ضلع جنوبی کے ناظم سید عبدالرشید نے کہاکہ انتظامیہ سے بارہا رابطے کر کے تھک چکے ہیں۔ آج بچے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعلی سندھ، وزیربلدیات اوراراکین قومی و صوبائی اسمبلی شاید لیاری کو سندھ کاحصہ ہی نہیں سمجھتے۔ انتظامیہ کو ایک ہفتہ کی مہلت دیتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ 14مئی تک مسئلہ حل نہ ہوا تو اسکولوں کے ہزاروں بچے ماڑی پور روڈ بلاک کر کے قومی ترانہ گائیں گے۔چیف جسٹس ثاقب نثار سے بچوں کی اپیل پر نوٹس لینے کی درخواست کرتے ہوئے سید عبدالرشید نے استدعا کی کہ چیف جسٹس ازخود نوٹس لیں کہ کروڑوں روپے کے فنڈز کہاں گئی اور کیوں بچوں کو سڑک پرآ کراحتجاج کرنا پڑا