سپریم کورٹ کا وفاقی حکومت کو اصغر خان کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کا حکم

عدالتی فیصلوں پر من و عن عمل ہونا چاہیے، یہ نہیں معلوم آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنتا ہے یا نہیں ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار وفاقی حکومت اور ایف آئی اے اصغر خان فیصلے کی روشنی میں ایکشن لے ،ْریمارکس

منگل 8 مئی 2018 15:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2018ء) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو اصغرخان کیس سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا حکم دیا ہے۔ منگل کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اصغرخان کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق سماعت کی، اس موقع پر اٹارنی جنرل اور ڈی جی ایف آئی اے پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اصغر خان کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نظرثانی کی درخواستیں خارج کی جا چکی ہیں اور اب عدالتی فیصلے پر عمل درآمد ہونا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ معاملہ ایف آئی اے میں جانا ہے یا نیب میں، وفاقی حکومت نے آج تک فیصلے کے بعد کوئی ایکشن نہیں لیا، صرف ایف آئی اے نے تحقیقات کی لیکن ایک جگہ پر یہ تحقیقات رک گئی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلوں پر من و عن عمل ہونا چاہیے، یہ نہیں معلوم آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنتا ہے یا نہیں۔اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ فوجداری ٹرائل ایف آئی اے کی تحقیقات کے بعد ہوگا جبکہ اصغر خان مرحوم کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اسد درانی اور اسلم بیگ کے خلاف ایکشن اور دیگر کے خلاف تحقیقات ہوں گی۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں سابق فوجی کے خلاف کارروائی کی شق نہ ہو تو اقدامات کے تحت کارروائی ہوتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کا فیصلہ حکومت نے کیا، ہم اصغر خان کیس عملدرآمد کا معاملہ حکومت پر چھوڑتے ہیں ،ْوفاقی حکومت اور ایف آئی اے اصغر خان فیصلے کی روشنی میں ایکشن لے۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ وفاقی حکومت اصغر خان کیس پر عملدرآمد کرے اور اس کے لیے کابینہ کا اجلاس طلب کر کے اصغر خان کیس پیش کیا جائے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومت فیصلہ کرے کہ ان کے خلاف کیا کارروائی کرنی ہے جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ 2 ہفتے کا وقت دیا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ہفتے کا وقت ملے گا، کابینہ کا خصوصی اجلاس بلالیں۔بعد ازاں سماعت ملتوی کر دی گئی