ملک بھر کی جامعات ریسرچ پروجیکٹ مکمل کرنے میں ناکام ، ایچ ای سی کی طرف سے پونے 7 ارب روپے ملنے کے باوجود اڑھائی ہزار ریسرچ پروجیکٹ کا ہدف مکمل نہ ہوسکا، یونیورسٹیز کی ناقص حکمت عملی اورکمزور چیک اینڈ بیلنس کے باعث محض 600پراجیکٹس ہی مکمل کئے جاسکے، دیگر منصوبہ جات ناکامی کی بنیاد پر بند کرنے کا فیصلہ کرلیاگیا

منگل 8 مئی 2018 16:10

لاہور۔08مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 مئی2018ء) ملک بھر کی جامعات کو ایچ ای سی کی طرف سے پونی7 ارب روپے ملنے کے باوجود 2500 ریسرچ پروجیکٹ کا ہدف مکمل نہ ہوسکا،یونیورسٹیز کی ناقص مینجمنٹ اورکمزور چیک اینڈ بیلنس کے باعث محض 6سو 10پراجیکٹس ہی مکمل کئے جاسکے ہیںجبکہ دیگر منصوبہ جات ناکامی کی بنیاد پر بند کرنے کا فیصلہ کرلیاگیا۔تفصیلات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن نے سرکاری اور نجی یونیورسٹیز کو ریسرچ و تحقیق کے 2ہزار 5سو 73پراجیکٹس کیلئی6ارب 77کروڑ روپے جاری کئے تاہم یونیورسٹیاں صرف 6سو 10پراجیکٹ ہی مکمل کرسکیں۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ملک میں تحقیق اور ریسرچ کو فروغ دینے کے لیے نیشنل ریسرچ پروگرام فار یونیورسٹیز کے تحت ملک بھر کی پرائیویٹ اور سرکاری یونیورسٹیوں کی ڈیمانڈ پر مجموعی طورپر2ہزار5سو73منصوبے شروع کئے اور ان پراجیکٹس کی تکمیل کے لیے یونیورسٹیوں کو 6 ارب 77کروڑ روپے جاری کئے گئے لیکن جامعات کی ناقص حکمت عملی کے باعث محض 600پراجیکٹس ہی مکمل کئے جاسکے ہیںجبکہ دیگر منصوبہ جات نامکمل ہیںاور ناکامی کی بنیاد پر اکثر پراجیکٹس بند کردیئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ایچ ای سی کی طرف سے اے پی پی کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق کامسٹیس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اسلام آباد کو 230پراجیکٹس کے لیے 59کروڑ روپے جاری ہوئے تاہم یونیورسٹی صرف 36پروگرام ہی مکمل کرسکی۔بہائوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کو 41پروگرامز کے لیے 9کروڑ روپے جاری ہوئے تاہم صرف 9پروگرام ہی مکمل کئے جاسکے۔گورنمنٹ کالج فیصل آباد کو 95پروگرامز کے لیے 16کروڑ روپے کی رقم جاری ہوئی تاہم صرف 2 پراجیکٹ ہی مکمل کئے جاسکے۔

انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کو 54پروگرامز کیلئے 12کرو ڑ روپے جاری ہوئے تاہم یونیورسٹی نے صرف 12پراجیکٹ مکمل کئے۔خیبر پختونخواہ ایگریکلچر یونیورسٹی پشاور کو 73منصوبہ جات کے لیے 15کروڑ روپے جاری ہوئے جبکہ صرف 33منصوبے ہی مکمل کئے جاسکے۔یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈٹیکنالوجی لاہور کو 54پروگرامز کے لیے 21کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن یونیورسٹی نے صرف 6منصوبے ہی مکمل کئے۔

لاہور کالج فارویمن یونیورسٹی کو 19پراجیکٹس کے لیے 5کروڑ روپے جاری کئے گئے لیکن صرف 6منصوبے ہی مکمل کئے جاسکے۔نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آ باد کو 147منصوبہ جات کی تکمیل کے لیے 31کروڑ روپے جاری ہوئے تاہم صرف 42پروگرامز ہی مکمل کئے جاسکے۔پیر مہر علی شاہ ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی اسلام آباد کو 188پروگرامز کے لیے 57کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن یونیورسٹی صرف 60 منصوبے مکمل کرسکی۔

یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کو 268منصوبہ جات کے لیے 65کروڑ روپے جاری ہوئے تاہم صرف 85 منصوبے ہی مکمل کئے جاسکے۔یونیورسٹی آف کراچی کو 227پروگرامز کے لیے 59کروڑ روپے جاری ہوئے تاہم صرف 80پروگرامز ہی مکمل کئے جاسکے۔یونیورسٹی آف سرگودھا کو 50منصوبہ جات کے لیے 15کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن 8منصوبے مکمل کئے جاسکے۔پنجاب یونیورسٹی لاہور کو 118پروگرامز کی تکمیل کے لیے 32کروڑ روپے جاری کئے گئے لیکن صرف 30منصوبے ہی مکمل کئے جاسکے۔

یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈاینیمل سائنسز لاہور کو 33پروگرامز کے لیے 4کروڑ روپے جاری کئے گئے لیکن یونیورسٹی صرف 4 ہی پروگرام مکمل کرسکی۔یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کو 6 منصوبہ جات کے لیے ایک کروڑ روپے جاری کئے گئے لیکن یونیورسٹی ایک پروگرام ہی مکمل کرسکی۔کنیرڈ کالج لاہور کو 2منصوبہ جات کے لیے ایک کروڑ روپے جاری کئے گئے لیکن کالج ایک بھی منصوبہ مکمل نہ کرسکا۔

کنگ ایڈورڈمیڈیکل یونیورسٹی کو 7منصوبہ جات کے لیے 90لاکھ روپے جاری کئے گئے لیکن کے ای محض ایک ہی پراجیکٹ مکمل کرسکی۔انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی لاہور کو 3منصوبہ جات کی تکمیل کے لیے 70لاکھ روپے جاری کئے گئے لیکن ایک بھی منصوبہ مکمل نہ کیا جاسکا۔اسی طرح گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کو 31منصوبہ جات کی تکمیل کے لیے 7کروڑ روپے جاری کئے گئے لیکن جی سی یو صرف 9منصوبے ہی مکمل کرسکی۔