مختلف مسائل کی وجہ سے مقررہ وقت کے اندر انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہ کروانے والے ٹیکس دھندگان کو آڈٹ سے ریلیف دیا جائے‘ لاہور چیمبر

مقررہ مدت کے ایک ماہ بعد تک ریٹرنز جمع کروانے والے ٹیکس دہندگان کو آڈٹ سے مثتثنیٰ رکھا جائے‘ملک طاہر جاوید، خواجہ خاور رشید ، ذیشان خلیل

منگل 8 مئی 2018 16:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2018ء) لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید، سینئر نائب صدر خواجہ خاور رشید ، نائب صدر ذیشان خلیل اور ایگزیکٹو کمیٹی نے فیڈریل بورڈ آف ریونیو پر زور دیا ہے کہ وہ اٴْن ٹیکس دہندگان کو آڈٹ سے ریلیف دے جو مختلف مسائل کی وجہ سے مقررہ وقت کے اندر اپنی انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرواسکے، مقررہ مدت کے ایک ماہ بعد تک ریٹرنز جمع کروانے والے ٹیکس دہندگان کو آڈٹ سے مثتثنیٰ رکھا جائے۔

ایک بیان میں لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اٴْن تمام ٹیکس دہندگان کو آڈٹ میں لے لیا ہے جنہوں نے مقررہ تاریخ کے ایک روز بعد بھی ریٹرن جمع کروائی۔ انہوں نے کہا کہ آئرس سسٹم کی مطلوبہ کارکردگی کا فقدان اور کنٹرول سے باہر دیگر کئی وجوہات کی بناء پر تاجر خواہش رکھنے کے باوجود مقررہ وقت میں ریٹرن جمع کروانے میں ناکام رہے لہذا ایف بی آر انہیں آڈٹ میں ریلیف دے۔

(جاری ہے)

لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کمرشل امپورٹرز کے لیے فائنل ٹیکس ریجیم کی بحالی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ اس کے خاتمے سے نہ صرف امپورٹرز بلکہ مقامی صنعتوں کے لیے بھی شدید مسائل پیدا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ کمرشل امپورٹرزدرآمدی سطح پرفائنل ٹیکس ریجم کے تحت 6فیصد ودہولڈنگ ٹیکس اداکرتے تھے جس کے بعد کمرشل امپورٹرز کو آڈٹ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا لیکن حالیہ بجٹ میں فائنل ٹیکس ریجم کے تحت 6فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کو کم سے کم قرار دیتے ہوئے درآمدی خام مال کی ری اسسمنٹ اور آڈٹ اوپن کرتے ہوئے مزید ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جو کہ کمرشل امپورٹرز کے ساتھ سراسرناانصافی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمرشل امپورٹرز ٹیکسٹائل سمیت دیگر برآمدی صنعتوں کی پیداواری ضرورت کو پورا کرنے کے لئے خام مال درآمد کرتے ہیں اور صنعتوں کو خام مال کی سپلائی چین کا حصہ ہیں۔درآمدی سطح پر فائنل ٹیکس ریجم میں 6فیصد ٹیکس کو کم سے کم قرار دینے ، ری اسسمنٹ اور اضافی ٹیکس عائد کرنے سے یقینی طور پر درآمدی لاگت میں نا قابل برداشت حد تک اضافہ ہو گاجس کے نتیجے میں خام مال بھی مہنگا ہو گا ۔ ٹیکسٹائل سمیت دیگر برآمدی صنعتوں کو مہنگا خام مال ملنے سے پیداواری لاگت بھی بڑھ جائے گی ۔انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر یہ مسائل کرنے کے احکامات صادر کریں۔

متعلقہ عنوان :