فلسطینی صدرکا لاطینی امریکی ممالک کا دورہ

فلسطین سنجیدہ مذاکرات کا خواہاں،لاطینی ممالک اپنے سفارتخانے القدس منتقل نہیں کریں گے،محمود عباس وینزویلا فلسطینی عوام کی آزادی ، خودمختاری اورحقوق کی حمایت کا مصمم ارادہ رکھتا ہے،صدر وینزویلا مادورو

منگل 8 مئی 2018 18:18

رملہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 مئی2018ء) فلسطینی صدرمحمود عباس لاطینی امریکی ممالک کے دورے پر نکل پڑے،فلسطین عالمی قراردادوںکی روشنی میں سنجیدہ مذاکرات کا خواہاں ہے،لاطینی ممالک اپنے سفارتخانے القدس منتقل نہیں کریں گے،وینزویلا فلسطینی عوام کی قبضے سے نجات، آزادی اور خودمختاری کے حقوق کی حمایت کا مصمم ارادہ رکھتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطینی لیڈر نے اس بات کا ایک بار پھر اعادہ کیا کہ ہم عالمی قرار دادوں کی روشنی میں سنجیدہ سطح کے مذاکرات کے خواہاں ہیں۔فلسطینی صدر مملکت محمود عباس نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ لاطینی امریکی ممالک اسرائیل میں موجود اپنے اپنے سفارتخانوں کو القدس منتقل نہیں کریں گے۔فلسطینی خبر ایجنسی وفا کے مطابق ونیزویلا کے سرکاری دورے پر موجود محمود عباس نے اپنے ہم منصب نکولا مادورو سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

اس دوران صدر عباس نے مادورو کو مسئلہ فسلطین کی تازہ صورتحال اور ماہ فروری میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اعلان کردہ امن نطقہ نظر کے حوالے سے آگاہی کرائی۔اس ملاقات کے بعد پریس بریفنگ دینے والے عباس نے کہا " کہ میں امید کرتا ہوں کہ اس خطے کے بعض ممالک اسرائیل میں اپنے سفارتخانوں کو منتقل نہیں کریں گے، یہ عمل بین الاقوامی قوانین کے منافی ہو گا، مشرقی القدس سن 1967 سے ابتک اسرائیل کے قبضے میں ہے اور یہ مملکتِ فلسطین کا دارالحکومت ہے۔

عالمی مملکتوں کی ایک بڑی اکثریت اس حقیقت کو قبول کرتی ہے۔اسرائیل کے ساتھ سلسلہ امن کا ذکر کرنے والے فلسطینی لیڈر نے اس بات کا ایک بار پھر اعادہ کیا کہ ہم عالمی قرار دادوں کی روشنی میں سنجیدہ سطح کے مذاکرات کے خواہاں ہیں۔دوسری جانب مادورو نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے ملک نے فلسطینی عوام کی قبضے سے نجات، آزادی اور خودمختاری کے حقوق کی حمایت پر مصمم ارادے کا مظاہرہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ ونیز ویلا نے فلسطین کے ساتھ سفارتی تعلقات کو نمائندہ دفتر سے بڑھاتے ہوئے سن 2015 میں سفارتخانے کی سطح پر قائم کر دیا تھا اور اس نے اسرائیل کے ساتھ تمام تر سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر سن 2017 کو ایک اعلان جاری کرتے ہوئے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور اپنے سفارتخانے کو تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کیے جانے کی ہدایت کی تھی۔