قومی اسمبلی اجلاس:

فاٹا اصلاحات کا اپنے آپ کو قائد سمجھتا ہوں لیکن میٹنگ میں نہیں بلایا جاتا،شاہ جی گل آفریدی حکومت سے ناراض آئندہ جب بھی اجلاس ہوا آپ کو بلائیں گے ،ڈپٹی سپیکر کی شاہ جی کو یقین دہانی اپر دیر اور لوئر دیر کا دیرینہ مسئلہ حل کرنے پر وزیر اعظم کا مشکور ہوں ،صاحبزادہ طارق اللہ احسن اقبال پر ہونے والا حملہ ایوان پر حملہ ہے، مولانا جمالدین ملک میں اگر وزیرداخلہ ہی محفوظ نہیں ہے تو دوسرے لوگ کیسے محفوظ ہوں گے ،بدین میں تو بجلی آتی ہی نہیں،پینے کو پانی نہیں ہے،جنازوں کو غسل دینے کا پانی نہیں ہے،کیا یہ حکومت پورے پاکستان کی ہے،کاش وزیراعظم پورے ملک کا وزیراعظم ہوتا،فہمیدہ مرزا اور دیگر کا نقطہ اعتراض پر اظہار خیال

منگل 8 مئی 2018 20:50

قومی اسمبلی اجلاس:
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 مئی2018ء) قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کے روز سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا،اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی نے نقطہ اعتراض پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ میں فاٹا اصلاحات کا اپنے آپ کو قائد سمجھتا ہوں لیکن میٹنگ ہوتی ہے اور ہمیں اس میں بلایا نہیں گیا،مجھ پر عوام نے اعتماد کیا ہے،پہلی بار تاریخ میں کسی نے 60ہزار ووٹ حاصل کئے ہیں،آئندہ جب بھی فاٹا کے حوالے سے میٹنگ ہو ہمیں بلایا جائے،جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ آئندہ آپ کو میٹنگ میں بلایا جائے گا۔

صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ میں وزیراعظم کا مشکور ہوں کہ اپردیر اور لوئر دیر کا دیرینہ مسئلہ حل کیا ہے،اب ہمیں بجلی مل رہی ہے۔مولانا جمالدین نے کہا کہ احسن اقبال پر ہونے والا حملہ صرف ان پر حملہ نہیں بلکہ یہ اس ایوان پر حملہ ہے،اگر یہی صورتحال رہی تو کوئی بھی اپنے حلقے میں نہیں جاسکے گا،میں فاٹا کے انضمام کا مخالف ہوں،پاکستان میں کوئی کسی پر اعتماد نہیں کرتا۔

(جاری ہے)

وزیر سیفران نے خود کہا ہے کہ فاٹا کی اکثریت فاٹا کا خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کی مخالفت کرتی ہے،ہمارے ساتھ یہ ہی وعدہ کیا گیا تھا کہ فاٹا کے متاثرین کو بحال کیا جائے گا،ہمارے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ ہمیں20ہزار لیویز دی جائی گی،لیکن ابھی تک کوئی بھی نہیں ملا ہے۔اگر حکومت نے فاٹا انضمام کی غلطی کی تو نئی تحریک اٹھے گی جس کو پھر کوئی سنبھال نہیں سکے گا۔

رکن اسمبلی رشید گوڈیل نے کہا کہ کراچی کے لوگ بہت تکلیف میں ہیں،رمضان کا مہینہ آرہا ہے،کراچی میں6 سی8گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے کراچی کوئی گاؤں یا دیہات نہیں ہے کراچی پاکستان کو سب سے زیادہ ریونیو دیتا ہے۔کراچی میں رہنے والے کوئی شودر نہیں ہیں وہ ملک کو کما کر دیتے اور اس کو کچھ بھی نہ ملے تو وہاں کے رہنے والے احتجاج تو کریں گے۔شازیہ مری نے کہا کہ کراچی میں بجلی کا بہت بڑا مسئلہ ہے حکومت کا کے الیکٹرک سے کوئی ایشو ہوگا لیکن اس سے عوام کو کوئی غرض نہیں ہے،مسائل حکومت نے حل کرنے ہیں تاکہ کراچی کی عوام کو ریلیف مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں10سی12گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے،کہا گیا تھا کہ اگر لوڈشیڈنگ ختم نہ ہوئی تو نام بدل دیجئے گا۔دعوے جو کئے جارہے ہیں کہ لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی ہے،یہ سارے وعدے جھوٹے ہیں،میرا تعلق سانگھڑ ضلع سے ہے وہاں پر گیس نہیں ہے جو گیس پیدا کرتا ہے،لوگوں کی امیدوں پر پانی پھیرا جارہا ہے ملک میں صورتحال یہ ہے کہ وزیرداخلہ پر حملہ ہوگیا ہے۔

عبدالقہار ودان نے کہا کہ قبائلی عوام میں بہت غم اور غصہ پایا جاتا ہے،فاٹا کے حوالے سے جو کچھ نہیں کیا جائے اس حوالے سے وہاں کے رہنے والوں سے پوچھا جائے،فاٹا میں مردم شماری نہیں ہوئی،فاٹا کے عوام ایف سی آر کا خاتمہ چاہتے ہیں،صرف دو ایجنسیوں کے علاوہ کسی نے انضمام کی بات نہیں کی،فاٹا کی عوام سے پوچھا کریں کوئی بات کی جائے۔ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ ملک میں اگر وزیرداخلہ ہی محفوظ نہیں ہے تو دوسرے لوگ کیسے محفوظ ہوں گے اور ایسے میں سیاستدان کیسے الیکشن کمپین کریں گے۔

بدین میں تو بجلی آتی ہی نہیں،پینے کو پانی نہیں ہے،جنازوں کو غسل دینے کا پانی نہیں ہے،کیا یہ حکومت پورے پاکستان کی ہے،کاش وزیراعظم پورے ملک کا وزیراعظم ہوتا۔آپ نے پورے ملک کے ووٹر کو عزت دینی ہے،گیس ہمارے حلقے سے نکلتی ہے لیکن ہمیں نہیں ملتی یہ تو میرا حق ہے،پارلیمنٹ کی بالادستی کی باتیں کرتے ہیں،جتنا مایوس مجھے اس حکومت نے کیا ہے یہ میں جانتی ہوں،ہمیں صرف اس دور میں بیماریوں کے علوہ کچھ نہیں ملا حکومت کو صرف پنجاب کے چند اضلاع کی تکلیف ہے،بدین کی قسمت میں کچھ لاکھ بھی نہیں تھے،اتنے بڑے قرضے لئے گئے،بدین میں ایک بھی اچھی یونیورسٹی نہیں ہے،وزیراعظم پورے ملک کے وزیراعظم بنیں۔

علی رضا عابدی نے کہا کہ راؤانوار کے گھر کو سب جیل کا درجہ دے دیا گیاہے،اس کو اس طرح سے سہولیات دی جارہی ہیں جس کے 444قتل کئے ہیں اتنے بڑے مجرم کو اتنی بڑی سہولیات سمجھ سے باہر ہیں،اس حوالے سے ساری پارٹیاں متفقہ طور پر قرارداد لائیں تاکہ جن کے لوگوں کے قتل ہوئے ہیں ان کوسکون ملے۔صبیحہ نظیر نے کہا کہ جتنے ایم این اے لاجز میں بستے ہیں ان سے زیادہ ملازمین رہتے ہیں جو خواتین ممبران کیلئے بڑا مسئلہ ہے،لاجز میں صرف 10گاڑیاں ہیں انہیں بڑھایا جائے۔طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ انڈیا میں علی گڑھ یونیورسٹی سے قائد اعظم کی تصویر اتار دی گئی ہے،مودی سے کہا جائے کہ وہ تصویر ہمیں دے دیں ہم اپنی پارلیمنٹ میں وہ لگائیں گی۔