پوائنٹ سکورنگ کی بجائے اصل ایشوز پر بات ہونی چاہیے،رانا محمد افضل

بلوچستان کی محرومی کی باتیں صحیح ہیں، حقائق کو مسخ نہ کریں، حکومت نے پانچ سالوں میں بے شمار اقدامات کیے ہیں،وزیر مملکت خزانہ پہلے جب بجٹ آتا تھا تو عوام خوش ہوتے تھے اب ذہنی دبائو کا شکار ہوتے ہیں، جہانزیب جمال دینی،بلوچستان میں ایک موٹروے کا منصوبہ نہیں،عثمان کاکڑ فاٹا میں انفراسٹرکچر مکمل تباہ ہو چکے ہیں،90 ارب اونٹ کے منہ میں زیرہ سے بھی کم ہے،اوررنگزیب خان، ن لیگ کی پانچ سالہ کاکردگی بے مثال ہے، سعدیہ عباسی

منگل 8 مئی 2018 23:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2018ء) وزیر مملکت خزانہ رانا محمد افضل نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوائنٹ سکورنگکی بجائے اصل ایشوز پر بات ہونی چاہیے،حکومت نہیں کبھی دعویٰ نہیں کیا کہ غربت کا خاتمہ کیا ہے،حکومت اپنی کاکردگی بیان کررہی ہیں،بلوچستان کی محرومی کی باتیں صحیح ہیں، حقائق کو مسخ نہ کریں،بلوچستان کی ترقی کیلئے حکومت نے پانچ سالوں میں بے شمار اقدامات کیے ہیں۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ بجٹ میں عام بالخصوص بلوچستان کیلئے کچھ نہیں،1700 سو موٹروے کے منصوبوں میں بلوچستان میں ایک بھی کلو میٹر نہیں،بجلی کا منصوبہ نہیں، موٹروے کے سارے منصوبے پنجاب میں ہیں، خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع سے لیکر کے ژوپ،کرک ،خضدر میں دکھائیں ۔

(جاری ہے)

منگل کو بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان پسماندہ ترین صوبہ ہے، اس کی ترقی کیلئے وفاقی بجٹ میں کچھ بھی نہیں، یا باعث افسوس ہے کہ ترقیاتی بجٹ کو کم کر کے دفاعی بجٹ میں اضافہ کیاگیا،ملک می26 ارب کی سرمایہ کے دعوے کیے جارہے ہیں مگر بلوچستان میں ایک بھی پیسہ خرچ نہیں ہوا، کیا بلوچستان اس ملک کا حصہ نہیں، وہاں کے وسائل تو دیگر صوبوں میں استعمال ہوتے ہیں لیکن وہاں کے وسائل اسی صوبہ میں استعمال نہیں ہورہے،کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے 40 فیصد ترقیاتی بجٹ ہونا لازمی ہے مگر افسوس کے ساتھ یہاں اضافہ کے بجائے کمی کی گئی ہے،بجٹ میں35 فیصد عوام پر براہ راست ٹیکس ڈالا گیا،63 ارب سی پیک پر خرچ کیا گیاجس میں سے 35 ارب صرف بجلی پر خرچ کیے لیکن بتائے بلوچستان میں بجلی کا ایک بھی منصوبہ شروع ہوا۔

سینٹر ڈاکٹر تاج روغانی نے کہا کہ اس وقت بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، بچوں کو دو سال تک مناسب غذاء مہیا کرنا ضروری ہے، اس سے پوری زندگی کیلئے وہ صحت مند رہیں گے،انسانوں پرسرمایہ کاری کرنا غیر قیاتی نہیں اس سے ملکی کی ترقی ہوتی ہے،پاکستان میں بچوں کی شرح اموات بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی زیادہ ہیں،بنگلہ دیشن آج ہم پر تنز کررہاہے،ملک میں صرف33فیصد بچوں کی رجسٹریشن ہوتی ہیں باقیوں کاکوئی ریکارڈ نہیں۔

سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہاحکومت نے پانچ سالوں میں بہترین کاکردگی دکھائی،جی ڈی پی2.8 تک پہنچائی،مہنگائی میں 12 فیصد کمی،سروسز سیکٹرمیں6.8 اضافہ،زرعی شعبہ میں خاطر ہوا گروتھ ہوئی،حکومت نے شروع دن سے توانائی، معیشت اور سکیورٹی کو ترجیح دیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک کو درپیش پانی کا بحران ملکی سلامتی سے کم نہیں،پانی ذخیرہ کرنے صلاحیت 30 دن کا تھا اب دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے پانی کو زیادہ خیرہ کیا جا سکے گا،ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا،ملک کی آبادی کا دو تہائی نوجوانوں پر مشتمل ہیں جن کو بہتر تعلیم اور روزگار کے مواقع کی فراہمی کیلئے حکومت نے انقلامی اقدامات کیے ہیں،ملک کو اس وقت عدم برداشت کے چیلنج کا سامنا ہے، پارلیمنٹ نوجوانوں کیلئے رول ماڈل ہوتا ہے بد قسمتی سے 27 اپریل کو پارلیمنٹ کے اندر عدم برداشت کا مظاہرہ کر کے قوم کے نوجوانوں کو منفی پیغام دیا ہے۔

سینیٹر اورنگزیب خان نے کہا کہ ہر سال حکومت عوام دوست بجٹ دینے کا دعویٰ کرتی ہے مگر بجٹ عوام دشمن ہوتا ہے،اگر بجٹ عوام دوست ہے تو ملک اندھیروں میں کیو ں ڈوبا ہوا ہی اگر بجٹ عوام دوست ہے توفاٹا کے بچے سکولوں سے محروم کیوں ہیں لوگوں کی قوت خرید کیوں کم ہورہی ہیں این ایف سی میں فاٹا کو حصہ دیئے بغیر پختونخوا کے ساتھ انضمام نہ صرف فاٹا بلکہ پختونخوا کے ساتھ بھی نا انصافی ہو گی، فاٹا میں گھروں کی مکمل تباہی پر صرف5 لاکھ جبکہ جزوی نقصان پر ڈیڑھ لاکھ دئیے جاتے ہیں میں پوچھتا ہوںڈیڑھ لاکھ میں اسلام آباد میں ایک واش روم بنا کر دکھائیں، فاٹا میں انفراسٹرکچر مکمل تباہ ہو چکے ہیں،90 ارب اونٹ کے منہ میں زیرہ سے بھی کم ہے۔

سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ پہلے جب بجٹ آتا تھا تو عوام خوش ہوتے تھے اب ذہنی دبائو کا شکار ہوتے ہیں، ان پر نیا بوجھ ڈالا جاتا ہے،حکومتی پالیسی میں کچھ اور ہوتا ہے اور بجٹ میں کچھ اور، بلوچستان آج بھی بجلی کیلئے ایران پر منحصر ہے،نوشکی میں سب سے زیادہ96 فیصد لوگ بجلی کے بل ادا کرتے ہیں مگر بجلی صرف 5 گھنٹے کیلئے دی جاتی ہے،سوئی گیس ملکی خزانہ میں کلیدی کردا ر ادا کرتی ہے مگر جہاں سے گیس نکلتی ہے ’سوئی‘ آج بھی گیس سے محروم ہے،ایوان صدر اور وزیراعظم کے خرچے تو بڑھ جاتے ہیں مگر ترقیابی بجٹ میں کمی ہوتی ہے، ان دونوں کے بجٹ میں تو 50 فیصد کمی ہونی چاہیے ۔

سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کو استعمال میں لا کر پاکستان کی ترقی کیلئے بجٹ میں کوئی پلان نہیں،بلوچستان میں جب تک پسماندگی کا خاتمہ نہیں ہوگا ، سیاسی حالات میں بہتری ممکن نہیں۔سینیٹر سعیدیہ عباسی نے کہا کہ ن لیگ کی پانچ سال میں بے مثال کارکردگی رہی،پارٹی کو کچھ قوتوں نے توڑنے کی کوشش کی گی، قیادت کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی کوشش کی گئیں،ن لیگ2018 کے الیکشن میں پہلے سے بھی زیادہ مینڈیٹ سے کامیابی حاصل کریگی،بجٹ عوام دوست ہے۔