کل جماعتی کشمیر مشاورتی کانفرنس نے نیویارک، لندن اور بر سلز میں بین الاقوامی کشمیر کانفرنسوں کے انعقاد کا اعلان کر دیا

مظفرآباد میں حکومت اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ جلسہ ہو گا، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں انتخابی منشور میں آزادی کشمیر کو شامل کریں، واضح روڈ میپ دے، پاکستان کی خارجہ پالیسی ناکام ہو چکی، جارحانہ کشمیر پالیسی کی ضرورت ہے، حکومت پاکستان کو کشمیر کاز کا احساس ہے تو وہ فوری طور پر نائب وزیر خارجہ برائے امور کشمیر مقرر کرے، سراج الحق

منگل 8 مئی 2018 23:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 مئی2018ء) کل جماعتی کشمیر مشاورتی کانفرنس نے نیویارک، لندن اور بریسلز میں بین الاقوامی کشمیر کانفرنسوں کے انعقاد کا اعلان کر دیا۔ مظفرآباد میں حکومت اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ جلسہ ہو گا۔ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں انتخابی منشور میں آزادی کشمیر کو شامل کریں اور اس حوالے سے واضح روڈ میپ دے، پاکستان کی خارجہ پالیسی ناکام ہو چکی ہے، جارحانہ کشمیر پالیسی کی ضرورت ہے، حکومت پاکستان کو کشمیر کاز کا احساس ہے تو وہ فوری طور پر نائب وزیر خارجہ برائے امور کشمیر مقرر کرے۔

یہ اعلان اور مطالبات امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے مشاورتی کانفرنس کی طرف سے کیا۔ ان کی صدارت میں کل جماعتی کشمیر مشاورتی کانفرنس کا اجلاس منگل کو اسلام آباد میں ہوا۔

(جاری ہے)

آزادکشمیر کی حکومت اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں، حریت کانفرنس کے رہنماؤں نے مشاورتی کانفرنس میں شرکت کی اور مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حالات پر مشترکہ لائحہ عمل کے بارے میں مشاورت کی گئی۔

مشاورتی کانفرنس کے بعد حکومت اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم اور بھارتی بربریت عرصہ دراز سے جاری ہے جبکہ حالیہ دنوں میں پے در پے سانحات رونما ہو رہے ہیں۔ ساڑھے آٹھ لاکھ بھارتی فوج نے کشمیریوں کو محصور کر رکھا ہے۔

ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ حکومت پاکستان، سول سوسائٹی، عالمی برادری کسی نے آٹھ سالہ معصوم بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعہ کا نوٹس نہیں لیا۔ عالمی ضمیر بے حس ہے۔ سری دیوی کے مرنے پر سول سوسائٹی سمیت سب نے اس قدر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جیسے ان کی نانی چل بسی ہو۔ مگر آٹھ سالہ معصوم آصفہ کی شہادت کسی کو نظر نہ آئی۔ ایک بچے کو جیپ کے نیچے کچل دیا گیا۔

کشمیری پاکستان کے لئے جیتے اور پاکستان کے لئے مرتے ہیں مگر ہم نے انہیں نظرانداز کر دیا ہے۔ اب پروفیسر رفیق بٹ کو شہید کر دیا گیا ہے۔ ساری قیادت جیل میں ہے۔ آسیہ اندرابی نظربند ہے۔ آزادی کی یہ تحریک کوئی معاشی مسئلہ نہیں ہے بلکہ نیلم جہلم اور ستلج میں جو پانی آتا ہے وہ جہاد کشمیر کی وجہ سے ہے۔ یہ انہی کی جدوجہد کی وجہ سے ہے کہ ہمارے کھیت لہلہاتے ہیں۔

اگر یہ پانی بند ہو جائے تو کروڑوں لوگ پنجاب سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ کشمیر سے آنے والے اس پانی میں کشمیریوں کا سرخ لہو اور لاشیں آ رہی ہیں مگر کسی کو احساس نہیں ہے۔ کسی کی ترجیحات میں مسئلہ کشمیر شامل نہیں ہے۔ جارحانہ کشمیر پالیسی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان فوری طور پر مقبوضہ کشمیر کے بے بس عوام کے لئے غیرفوجی امداد کا اعلان کرے۔

نائب وزیر خارجہ برائے کشمیر مقر رکیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جو پہلے کشمیر پر ایلچی باہر بھجوائے تھے انہوں نے شاپنگ کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا۔ وہ تو محبوبہ مفتی کا نام تک نہیں جانتے تھے۔ او آئی سی کا کردار بھی ہمیشہ مدافعانہ رہا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت پاکستان عالمی ضمیر کو جگائے کیونکہ پاکستان کشمیریوں کا وکیل ہے اور اس کی خاموشی کا کوئی جواز نہیں۔

گلگت بلتستان کو بھی سی پیک کے حوالے سے نظرانداز کیا گیا ہے جبکہ یہی علاقہ سی پیک کو راستہ فراہم کرتا ہے انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان علاقوں کے لئے نظرانداز کرنے کی پالیسی ترک کی جائے۔ ترقی کا واضح روڈمیپ اختیار کیا جائے افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان کے بجٹ میں تحریک آزادی کشمیر کی حمایت کے لئے کوئی وسائل مختص نہیں کئے گئے۔

اقوام متحدہ بھی گونگا، بہرہ اور اندھا بن چکا ہے۔ انہیں مقبوضہ کشمیر میں بدترین انسانی حقوق کی پامالی نظر آ رہی ہے نہ معصوم بچوں کی چیخوں کا اسے کوئی احساس ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں اور قوم کشمیر کی آزادی کی فیصلہ کن جنگ کی تیاری کریں۔ تمام سیاسی جماعتیں مل کر اپنے انتخابی منشور میں مسئلہ کشمیر کو ترجیحات میں شامل کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ آزادکشمیر کے صدر و وزیراعظم تحصیلدار نہیں ہیں بلکہ وہ بھی منتخب قیادت ہے اور یہی حیثیت انہیں ملنی چاہئے۔

پاکستان کی خارجہ پالیسی ناکام ہے۔ چار سال تک وزیر خارجہ ہی نہیں تھا اور اب تو وزیر خارجہ خود ہی نااہل قرار پائے ہیں۔ قیادت سوئی ہوئی ہے اسے جگانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشاورتی کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ لندن، نیویارک، بریسلز میں مسئلہ کشمیر پر بین الاقوامی کانفرنسیں ہونگی اسی طرح مظفرآباد میں بھی مشترکہ جلسہ ہو گا۔۔۔۔۔اعجاز خان