قائمہ کمیٹی نے کراچی ریلوے اور گرین لائن منصوبہ کی فنڈنگ اور تعمیر پر سندھ سمیت تمام شراکت داروں کو طلب کرلیا

کمیٹی نے حکومت کی ٹوبیکوصنعت پر عائد تیسرے سلیب کو ختم کرنے اور انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکائونٹس پاکستان کی جانب سے انکم ٹیکس میں کمی کے حوالے سے سفارش بھی مسترد کر دی کمیٹی نے مائیکروفیڈرز مشینری پر انکم ٹیکس اور جنرل سیلز ٹیکس میں کمی کرنے کی سفارش کر دی

منگل 8 مئی 2018 23:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 مئی2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کراچی سرکلر ریلوے اور گرین لائن منصوبہ کی فنڈنگ اور تعمیر کے معاملے پر سندھ حکومت سمیت تمام شراکت داروں کو طلب کرلیا،قائمہ کمیٹی نے حکومت کی جانب سے ٹوبیکو کی صنعت پر عائد کئے جانے والے تیسرے سلیب کو ختم کرنے کی سفارش بھی مسترد کر دی،کمیٹی نے مائیکروفیڈرز مشینری پر انکم ٹیکس اور جنرل سیلز ٹیکس میں کمی کرنے کی سفارش کر دی،کمیٹی نے انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکائونٹس پاکستان کی جانب سے انکم ٹیکس میں کمی کے حوالے سے سفارش بھی مسترد کر دی۔

منگل کو قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا۔کمیٹی میں فنانس بل 2018-19پر بحث مکمل کرتے ہوئے ترامیم پر مشتمل رپورٹ تیار کرلی،کمیٹی کو منصوبہ بندی حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ کراچی سرکلر ریلوے کا معاملہ سندھ حکومت کے تحت ہے،چین اور پاکستان کے مابین منعقد ہونے والی چھٹی جے سی سی میں اس منصوبہ کو چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کا حصہ بنیا گیا تھا، جس پر 207ارب روپے لاگت آئے گی،اس کی مزید تفصیلات سندھ حکومت اور دیگر ادارے فراہم کر سکتے ہیں، گرین لائن بس سروس کا معاملہ بھی سندھ حکومت کے ماتحت ہے، اس پر مزید تفصیلات وہی فراہم کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی نے دونوں منصوبوں کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کرنے کیلئے سندھ حکومت سمیت تمام متعلقہ اداروں کو طلب کرلیا۔ وزارت صحت کے حکام کی جانب سے کمیٹی کو سفارش کی گئی کہ حکومت کی جانب سے ٹوبیکو انڈسٹری پر عائد کئے جانے والے تیسرے سلیب کا خاتمہ کیا جائے جس کے باعث ملک میں سگریٹ کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے، پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے نمائندے کی جانب سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں سگریٹ کی قیمتوں میں کمی کی جا رہی ہے، ایف بی آر کی جانب سے تیسرے سلیب کو متعارف کروائے جانے کے بعد سے ملک میں سگریٹ نوشی میں اضافہ ہوا ہے، خطے سمیت عالمی برادری کے دیگر ممالک ہر سال سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں قیمتوں میں کمی واقع ہورہی ہے، ہمیں نوجوانوں کی صحت کا خیال رکھنا ہو گا، بیماریاں تمباکو نوشی کے باعث جنم لیت ہیں جس میں بنیادی طور پر سب سے بری بیماری دل کا عارضہ شامل ہے۔

ایف بی آر حکام کی جانب سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ یہ معاملہ اداروں کے مابین طے ہونا چاہیے تھا،تیسرے سلیب کو متعارف کروانے کے بعد سگریٹس کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے،جہاں تک سگریٹ نوشی میں استعمال میں اضافے کا تعلق ہے وہاں ہمیں یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ پاکستان کی آبادی بھی بڑھ رہی ہے۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر تیسرے سلیب کو ختم کرنے کی سفارش مسترد کر دی۔

کمیٹی کی جانب سے ایف بی آر حکام سے سوال کیا گیا کہ بجٹ میں سینئر سرکاری افسران کی کارکردگی کیلئے ایک بڑی رقم مختص کی گئی ہے اس کی جزئیات کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی جائیں، ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ابھی یہ صرف ایک سفارش ہے، اس کے حوالے سے فارمولہ طے کرنا باقی ہے۔ کمیٹی نے 24گھنٹوں کے دوران بینکوں سے ایک لاکھ روپے تک کی رقم نکلوانے کیلئے کسی بھی قسم کی کٹوتی نہ کرنے کی سفارش بھی کر دی۔

کمیٹی نے مائیکرو فیڈرز کیلئے برآمد کی جانے والی مشینری پر جی ایس ٹی میں کمی کرنے کی سفارش منظور کرلی، کمیٹی میں ٹیٹرا پیکنگ کیلئے درآمد کئے جانے والے خام مال پر ڈیوٹی کم کرنے کی سفارش مسترد کر دی۔ کمیٹی نے ساڑھے 17لاکھ روپے کی رقم بیرون ممالک سے پاکستان بھجوانے پر ذرائع نہ پوچھنے کی سفارش بھی منظور کرلی۔