کوئٹہ،پشتونخواملی عوامی پارٹی کا ضلع موسیٰ خیل کے صوبائی اسمبلی کی نشست کو ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

کوئٹہ کی 9صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں پشتون آبادیوں کوکی تقسیم ناقابل قبول ہے، نصراللہ خان زیرے بندر بانٹ ختم کرکے صوبائی اسمبلی کی نشستیں کی پرانی حیثیت بحال کی جائیں بنائی جائیں،پشتونخواملی عوامی پارٹی

منگل 8 مئی 2018 21:20

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 مئی2018ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے موسیٰ خیل آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام ضلع موسیٰ خیل کے صوبائی اسمبلی کی نشست کو ختم کرنے کے ناروا فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا موسیٰ خیل کی صوبائی اسمبلی کی نشست کو ختم کرنا اور شیرانی اور موسیٰ خیل پر مشترکہ حلقہ بنانا دونوں اضلاع کے عوام کی حق رائے دہندگی کے ساتھ زیادتی پر مبنی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پشتون بلوچ صوبے کے پشتون علاقوں کے کم وبیش 6صوبائی اسمبلی کی نشستوں کو ختم کرکے پشتونوں کو صوبائی اسمبلی سے حق نمائندگی سے محروم کرنے کی ناروا کوشش کی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کی 9صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں پشتون آبادیوں کو جس طریقے سے تقسیم کیا گیا ہے وہ ناقابل قبول ہے کیونکہ قطعی پشتون اکثریتی شہر میں پشتونوں کی اکثریت کو ختم کرنا ہمارے عوام کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے غیر حتمی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر پشتونخوامیپ کی جانب سے مدلل اعتراضات الیکشن کمیشن آف پاکستان اسلام آباد میں جمع کرائیں گئے مگر یہ امرانتہائی افسوسناک ہے کہ الیکشن کمیشن نے شیرانی ، موسیٰ خیل اور ہرنائی کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کو اپنے وضع کردہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ختم کیئے اسی طرح کوئٹہ جو کہ قطعی اکثریتی پشتون ضلع ہے کہ 9صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی ایسے بندر بانٹ کی جس طرح کراچی میں پشتون آبادیوں کے ساتھ کی گئی ہے ۔

انہوںنے کہا کہ الیکشن کمیشن نے یکسر اور یکطرفہ طور پر پشتون علاقوں اور عوام کو جس طرح اپنے حلقوں میں حق رائے دہی اور حق نمائندگی سے محروم کرنے کی ناروا سازش کی ہے اس میں تعصب اور پشتون دشمنی کا عنصر نمایاں ہے جو پشتونوں کو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ۔ انہوںنے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے مجوزہ قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستوں کیلئے کی گئی حلقہ بندیاں جغرافیائی وحدت ، حلقوں کی طبعی خدوخال ، انتظامی اکائی ومواصلاتی رابطہ ، عوامی سہولیات اور حلقوں کی حجم وآبادی کی برابری وفارمولے اور زمینی حقائق کے برخلاف قوموں اور عوام کی تاریخی حیثیت کو مکمل طور پر نظر انداز کرنے کے مترادف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ ضلع موسیٰ خیل ، شیرانی ، ہرنائی ، سبی اور کوئٹہ کے عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی احتجاج سے دریغ نہیں کیا جائیگا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فی الفور موسیٰ خیل ، شیرانی ،ہرنائی اور سبی کی اپنی پرانی حیثیت بحال کی جائیں اور کوئٹہ میں کیئے گئے بندر بانٹ کو ختم کرکے حقیقی بنیادوں پر صوبائی اسمبلی کی نشستیں بنائی جائیں۔