وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس

سندھ ریگولرلیرائزیشن آف کنٹریکٹ پیڈ اینڈ ورک چارج ایل بی او ڈی ملازمین کے ایکٹ 2018 کے مسودے پر غور کیاگیا مجوزہ قانون کے تحت ایل بی او ڈی کے ملازمین کو مستقل کرنا ہے اور اس بل کے تحت 2601 عارضی ملازمین مستقل ہوجائیں گے

منگل 8 مئی 2018 21:30

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2018ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت نیو سندھ سیکریٹریٹ میں صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں گذشتہ کابینہ کے اجلاس کے منٹس کی منظوری دی گئی ۔ سندھ کابینہ نے سندھ ریگولرلیرائزیشن آف کنٹریکٹ پیڈ اینڈ ورک چارج ایل بی او ڈی ملازمین کے ایکٹ 2018 کے مسودے پر غور کیاگیا مجوزہ قانون کے تحت ایل بی او ڈی کے ملازمین کو مستقل کرنا ہے اور اس بل کے تحت 2601 عارضی ملازمین مستقل ہوجائیں گے۔

سندھ کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی سفارشات پرا نسدادِ دہشتگردی کورٹس کے لیے ججوں کی تقرری اور تبادلوں کی منظوری دی گئی جس کے تحت منظور احمد قاضی ایڈووکیٹ کو نوشہروفیروز میں انسدادِ دہشتگردی عدالت میں بطور جج اپنی مدت مکمل کریں جبکہ انسدادِ دہشتگردی عدالت خیرپور کے خالی اسامی پر ایڈووکیٹ انعام ملک کو متعین کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔

(جاری ہے)

ڈسٹرکٹ سیشن جج برائے انسدادِ دہشتگردی عدالت ۔ 8 کراچی عبدالکریم انصاری کا تبادلہ کردیاگیا اور ان کی جگہ ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جاوید اختر اعوان کو مقرر کرنے کی منظوری دی گئی اور عبدالکریم انصاری کو اے ٹی سی کورٹ لاڑکانہ میں تعینات کیاگیا۔ سندھ کابینہ کے اجلاس میں سندھ پبلک فنانس ایڈمنسٹریشن ایکٹ 2018 کے مسودے پر بھی غور کے بعد اسے موخر کردیاگیا۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس میں ضیا الدین یونیورسٹی بورڈ کے قیام سے متعلق ایجنڈے پر غورکیاگیا۔ سندھ کابینہ نے پرائیویٹ ایجوکیشن بورڈ کے لیے طریقے کار کی منظوری دے دی، جس کے تحت حکومت کی گائیڈ لائن کے مطابق کوئی بھی پرائیویٹ ادارہ بورڈ بنانے کے لیے حکومت کو درخواست دے سکتاہے۔سندھ کابینہ کے اجلاس میں سندھ ریونیو بورڈ کی خدمات پر سیلز ٹیکس اسکیم پر بھی غورکیاگیا یہ اسکیم مئی 2017 تا جون 2017 تک جاری تھی جس کی وجہ سے جرمانے اور اضافی سر چارج کی وصولیاں ختم کی گئی تھیں اس کی وجہ سے ایس آر بی نے 2 بلین روپے کی ریکوری کی اور ایس آر بی کے بورڈ نے یہ اسکیم منظور کردی ہے جس پر سندھ کابینہ نے اس اسکیم کے نفاذ کی منظوری دیدی۔

سندھ کابینہ نے سندھ ریگولرلیرائزیشن آف کنٹریکٹ پیڈ اینڈ ورک چارج ایل بی او ڈی ملازمین کے ایکٹ 2018 کے مسودے پر غور کیاگیا مجوزہ قانون کے تحت ایل بی او ڈی کے ملازمین کو مستقل کرنا ہے اور اس بل کے تحت 2601 عارضی ملازمین مستقل ہوجائیں گے۔اجلاس میں ضلعی سطح پر عارضی وٹرنری ڈاکٹرز کو مستقل کرنے کے بل پر بھی کابینہ کے اجلاس میں غور کیاگیا۔

سندھ کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مذکورہ بل اسمبلی سے پاس کروا کر گورنر سندھ کو بھیجا گیا تھا مگر گورنر سندھ نے اعتراضات لگا کر بل واپس بھیج دیاتھا۔گورنر سندھ کا کہنا ہے کہ ریٹرنری ڈاکٹر زجہاں کے لیے بھرتی ہوئے ہیں اسی جگہ تعینات کیے جائیں ۔کابینہ نے گورنر کے اعتراضات کے پیشِ نظر بل کی منظوری دے دی۔ سندھ کابینہ نے 2013 کے بعد جو وٹرنری ڈاکٹرز بھرتی ہوئے ہیں ان کی مستقلی کے لیے صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ،کمیٹی میں صوبائی سیکریٹری صحت ، سیکریٹری قانون اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ شامل ہیں۔

کمیٹی تجویز کردہ بل کی اسکروٹنی کرکے وٹرنری ڈاکٹرز کو مستقل کرنے کے حوالے سے سفارشات پیش کرے گی۔ سندھ کابینہ نے سلیکشن کمیٹی کی سفارش پر پروفیسر ڈاکٹر ندیم قمر کو این آئی سی وی ڈی کا 4 سال کے لیے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مقرر کردیا۔سلیکشن کمیٹی نے 4 شارٹ لسٹڈ امیدواروں کے انٹرویو کیے تھے اور انٹرویو کے بعد 2 امیدواروں ڈاکٹر ندیم قمر اور ڈاکٹر سید ندیم رضوی کو ایگزیکٹیو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی کے لیے تجویز کیاتھا۔

کابینہ نے متفقہ طورپر ڈاکٹر ندیم قمر کی تقرری کی منظوری دی اور ان کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم دیاگیا۔ سندھ کابینہ نے موٹر ویکلز رولز 1969 کے قاعدے نمبر 124 میں ترمیم پر غور کیاگیا جس کے تحت رجسٹرڈ رکشہ اور ٹیکسی میں کرائے کے میٹر ان کی تفصیلات وغیرہ کے حوالے سے ترمیم کی تجویز تھی۔ کابینہ نے اس حوالے سے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے کے لیے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت دے دی۔

سندھ کابینہ کے اجلاس میں ڈرافٹ خصوصی افراد/ معذوروں کی(روزگار، بحالی اور فلاح وبہبود)رولز 2017 کی منظوری دے دی اور اسے اسمبلی میں بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ کابینہ میں سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن کونسل کا قیام عمل میں لانے کا بھی فیصلہ کیاگیا جس کے چیئر مین وزیر اعلی سندھ ہیں اور ماحولیاتی آلودگی کے مسائل کے لیے سندھ انروائیرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایاگیا،جس کے چیئرمین ڈی جی سندھ انروائیرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی ہوں گیجبکہ انڈسٹریز ، ایگریکلچر، ایجوکیشن کے نمائندگان اس کمیٹی کے ممبرز میں شامل ہوں گے۔

کابینہ میں انروائیرمنٹل اسسمنٹ ایڈوائزری کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایاگیا اور اس کے چیئرمین ایڈیشنل ڈی جی ہوں گے۔ کابینہ نے تمام کمیٹیز کی منظوری دے دی۔ سندھ کابینہ میں سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹربیونل کے چیئرمین اور ممبران کی تقرری پر تبادلہ خیال کیاگیا، ٹربیونل کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ صادق حسین بھٹی ہوں گے۔ کابینہ نے چیئرمین اور دو ممبران عبدالرئوف میمن اور محمد عارف کی تقرری کی بھی منظوری دی۔

سندھ کابینہ میں ہوم بیسڈ ورکرز ایکٹ 2018 کے ڈرافٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس ایکٹ کے تحت گھروں میں کام کرنے والے ملازمین کو رجسٹرڈ کرنا ہوگا۔ قانون کے تحت ہر ملازم کو سوشل پروٹیکشن اور طبی سہولیات حاصل ہوں گے اور ای او بی آئی کو ملازمین کے لیے رقم دینا ہوگی تاکہ ای او بی آئی سے ملازمین فوائد حاصل کرسکیں ۔ گھر میں کام کرنے والے ملازمین کو حکومت کی جانب سے منظور شدہ کم از کم تنخواہ دینا ہوگی۔ کابینہ نے ڈرافٹ بل منظور کرکے اسمبلی کو بھیجنے کی منظوری دے دی۔