وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس، متعدد فیصلے کئے گئے

بدھ 9 مئی 2018 00:20

کراچی ۔ 8 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 مئی2018ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت منگل کے روز نیو سندھ سیکریٹریٹ میں صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں گذشتہ کابینہ کے اجلاس کے منٹس کی منظوری دی گئی ۔ سندھ کابینہ نے سندھ ریگولرلیرائزیشن آف کنٹریکٹ پیڈ اینڈ ورک چارج ایل بی او ڈی ملازمین کے ایکٹ 2018 ء کے مسودے پر غور کیا گیا۔

مجوزہ قانون کے تحت ایل بی او ڈی کے ملازمین کو مستقل کرنا ہے اور اس بل کے تحت 2601 عارضی ملازمین مستقل ہوجائیں گے۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق سندھ کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی سفارشات پرا نسدادِ دہشت گردی کورٹس کے لئے ججوں کی تقرری اور تبادلوں کی منظوری دی گئی جس کے تحت منظور احمد قاضی ایڈووکیٹ کو نوشہروفیروز میں انسدادِ دہشت گردی عدالت میں بطور جج اپنی مدت مکمل کریں جبکہ انسدادِ دہشت گردی عدالت خیرپور کے خالی اسامی پر ایڈووکیٹ انعام ملک کو متعین کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔

(جاری ہے)

ڈسٹرکٹ سیشن جج برائے انسدادِ دہشت گردی عدالت ۔ 8 کراچی عبدالکریم انصاری کا تبادلہ کردیاگیا اور ان کی جگہ ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جاوید اختر اعوان کو مقرر کرنے کی منظوری دی گئی اور عبدالکریم انصاری کو اے ٹی سی کورٹ لاڑکانہ میں تعینات کیاگیا۔ سندھ کابینہ کے اجلاس میں سندھ پبلک فنانس ایڈمنسٹریشن ایکٹ 2018 ء کے مسودے پر بھی غور کے بعد اسے موخر کردیا گیا۔

صوبائی کابینہ کے اجلاس میں ضیا الدین یونیورسٹی بورڈ کے قیام سے متعلق ایجنڈے پر غورکیاگیا۔ سندھ کابینہ نے پرائیویٹ ایجوکیشن بورڈ کے لیے طریقے کار کی منظوری دے دی، جس کے تحت حکومت کی گائیڈ لائن کے مطابق کوئی بھی پرائیویٹ ادارہ بورڈ بنانے کے لیے حکومت کو درخواست دے سکتاہے۔سندھ کابینہ کے اجلاس میں سندھ ریونیو بورڈ کی خدمات پر سیلز ٹیکس اسکیم پر بھی غورکیاگیا یہ اسکیم مئی 2017 ء تا جون 2017 ء تک جاری تھی جس کی وجہ سے جرمانے اور اضافی سر چارج کی وصولیاں ختم کی گئی تھیں اس کی وجہ سے ایس آر بی نے 2 بلین روپے کی ریکوری کی اور ایس آر بی کے بورڈ نے یہ اسکیم منظور کردی ہے جس پر سندھ کابینہ نے اس اسکیم کے نفاذ کی منظوری دیدی۔

سندھ کابینہ نے سندھ ریگولرلیرائزیشن آف کنٹریکٹ پیڈ اینڈ ورک چارج ایل بی او ڈی ملازمین کے ایکٹ 2018ئ کے مسودے پر غور کیا گیا مجوزہ قانون کے تحت ایل بی او ڈی کے ملازمین کو مستقل کرنا ہے اور اس بل کے تحت 2601 عارضی ملازمین مستقل ہوجائیں گے۔اجلاس میں ضلعی سطح پر عارضی وٹرنری ڈاکٹرز کو مستقل کرنے کے بل پر بھی کابینہ کے اجلاس میں غور کیاگیا۔

سندھ کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مذکورہ بل اسمبلی سے پاس کروا کر گورنر سندھ کو بھیجا گیا تھا مگر گورنر سندھ نے اعتراضات لگا کر بل واپس بھیج دیاتھا۔گورنر سندھ کا کہنا ہے کہ ریٹرنری ڈاکٹر زجہاں کے لیے بھرتی ہوئے ہیں اسی جگہ تعینات کیے جائیں ۔کابینہ نے گورنر کے اعتراضات کے پیشِ نظر بل کی منظوری دے دی۔ سندھ کابینہ نے 2013 ء کے بعد جو وٹرنری ڈاکٹرز بھرتی ہوئے ہیں ان کی مستقلی کے لیے صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ،کمیٹی میں صوبائی سیکریٹری صحت ، سیکریٹری قانون اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ شامل ہیں۔

کمیٹی تجویز کردہ بل کی اسکروٹنی کرکے وٹرنری ڈاکٹرز کو مستقل کرنے کے حوالے سے سفارشات پیش کرے گی۔ سندھ کابینہ نے سلیکشن کمیٹی کی سفارش پر پروفیسر ڈاکٹر ندیم قمر کو این آئی سی وی ڈی کا4 سال کے لیے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مقرر کردیا۔سلیکشن کمیٹی نے 4 شارٹ لسٹڈ امیدواروں کے انٹرویو کیے تھے اور انٹرویو کے بعد 2امیدواروں ڈاکٹر ندیم قمر اور ڈاکٹر سید ندیم رضوی کو ایگزیکٹیو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی کے لیے تجویز کیاتھا۔

کابینہ نے متفقہ طورپر ڈاکٹر ندیم قمر کی تقرری کی منظوری دی اور ان کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم دیاگیا۔ سندھ کابینہ نے موٹر ویکلز رولز 1969 کے قاعدے نمبر 124 میں ترمیم پر غور کیاگیا جس کے تحت رجسٹرڈ رکشہ اور ٹیکسی میں کرائے کے میٹر ان کی تفصیلات وغیرہ کے حوالے سے ترمیم کی تجویز تھی۔ کابینہ نے اس حوالے سے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے کے لیے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت دے دی۔

سندھ کابینہ کے اجلاس میں ڈرافٹ خصوصی افراد/ معذوروں کی(روزگار، بحالی اور فلاح وبہبود)رولز 2017 ء کی منظوری دے دی اور اسے اسمبلی میں بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ کابینہ میں سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن کونسل کا قیام عمل میں لانے کا بھی فیصلہ کیاگیا جس کے چیئر مین وزیر اعلی سندھ ہیں اور ماحولیاتی آلودگی کے مسائل کے لئے سندھ انروائیرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا، جس کے چیئرمین ڈی جی سندھ انروائیرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی ہوں گے جبکہ انڈسٹریز ، ایگریکلچر، ایجوکیشن کے نمائندگان اس کمیٹی کے ممبرز میں شامل ہوں گے۔

کابینہ میں انروائیرمنٹل اسسمنٹ ایڈوائزری کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایاگیا اور اس کے چیئرمین ایڈیشنل ڈی جی ہوں گے۔ کابینہ نے تمام کمیٹیز کی منظوری دے دی۔ سندھ کابینہ میں سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹربیونل کے چیئرمین اور ممبران کی تقرری پر تبادلہ خیال کیاگیا، ٹربیونل کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ صادق حسین بھٹی ہوں گے۔ کابینہ نے چیئرمین اور دو ممبران عبدالرئوف میمن اور محمد عارف کی تقرری کی بھی منظوری دی۔

سندھ کابینہ میں ہوم بیسڈ ورکرز ایکٹ 2018 ء کے ڈرافٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس ایکٹ کے تحت گھروں میں کام کرنے والے ملازمین کو رجسٹرڈ کرنا ہوگا۔ قانون کے تحت ہر ملازم کو سوشل پروٹیکشن اور طبی سہولیات حاصل ہوں گے اور ای او بی آئی کو ملازمین کے لیے رقم دینا ہوگی تاکہ ای او بی آئی سے ملازمین فوائد حاصل کرسکیں ۔ گھر میں کام کرنے والے ملازمین کو حکومت کی جانب سے منظور شدہ کم از کم تنخواہ دینا ہوگی۔ کابینہ نے ڈرافٹ بل منظور کرکے اسمبلی کو بھیجنے کی منظوری دے دی۔