احسن اونتو کی طرف سے ’’سانحہ خانیار،انسانیت کا چہرہ شرمسار‘‘ کے عنوان سے رپورٹ جاری

خانیارمیں بھارتی فورسز نے 8مئی 1991کو ایک شیر خوار بچے اور5خواتین سمیت21افراد کواندھادھند فائرنگ کر کے شہید کردیاتھا

بدھ 9 مئی 2018 12:29

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2018ء) مقبوضہ کشمیرمیںسرینگر کے علاقے خانیارمیں27برس قبل بھارتی فورسز کے ہاتھوں 21 شہریوں کے قتل عام کی برسی کے موقع پر متاثرہ خاندانون نے پرنم آنکھوں سے اپنے پیاروں کو یاد کیاہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیم انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے ’’سانحہ خانیار، انسانیت کا چہرہ شرمسار‘‘کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق خانیارمیں بھارتی فورسز نے 8مئی 1991کو ایک شیر خوار بچے اور5خواتین سمیت21افراد کواندھادھند فائرنگ کر کے شہید کردیاتھا ۔ محمد احسن اونتو نے میڈیا کو بتایا کہ فروری2013میں اس سانحے کی تحقیقات اور اس میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کیلئے انسانی حقوق کمیشن میںایک عرضداشت دائر کی تھی اورجاوید کائوسہ اور رفیق فدا پر مشتمل کمیشن کے ڈویژنل بینچ نے ڈی آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کی تھی ۔

(جاری ہے)

عرضداشت میں کہاگیا ہے کہ 8مئی 1991میںڈاچی گام اور سیدہ کدل میں شہید ہونیوالے کشمیریوں کی میتوںکی تدفین کیلئے ایک پر امن جلوس نکالاجارہا تھا اور جنازے کے شرکاء قرآن پاک کی تلاوت کر رہے تھے جب خانیار میں تعینات بھارتی فورسز نے ان پر اندھادھند فائرنگ کر کے 5خواتین اور دو شیر خوار بچوں سمیت21افراد کو شہید اور 52کو زخمی کردیا تھا۔ انہوںنے کہاکہ اس دوران 22مارچ2013کو کمیشن نے بھارتی پولیس کو اس سلسلے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی ۔

فروری2016میں ایک بار پھر پولیس سے اس واقعے سے متعلق رپورٹ طلب کی گئی تھی ۔ پولیس کی رپورٹ کے مطابق اس کیس کی تحقیقات مکمل کر کے چالان تیار کیا گیا،جبکہ اس فائل کو محکمہ داخلہ کو منظوری کیلئے بھیجا گیاتھا۔بھارتی پولیس نے رواں سال فروری میں انسانی حقوق کمیشن میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ منظوری کیلئے فائل محکمہ داخلہ کو پیش کی گئی تھی،تاہم فائل کوانگریزی زبان میں ترجمہ کرانے کیلئے واپس لوٹا دیا گیا ہے ۔

امسال14 اپریل کوکمیشن نے کہاتھا کہ پولیس سربراہ نے سانحہ میں ملوث تقریباً تمام بھارتی فورسز کے اہلکاروں کی غلطی کا اعتراف کیا ہے اور اب اس سلسلے میں صرف کاروائی ہی باقی ہے۔رپورٹ میں متعدد عینی شاہدین کے بیانات شہید ہونیوالے کم سے کم 17افراد کی معلومات بھی درج ہیں۔ایک عینی شاہد مجید صوفی کے حوالے سے رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جب فورسز نے ایک خاتون پر فائرنگ کی تو انکے والد نے اس کی میت کوڈھکنے کی کوشش فورسز نے انہیں بھی گولی مار کر شہید کردیا۔

دیگرعینی شاہدین کے مطابق 8مئی کوبھارتی فورسز نے خواتین سمیت21شہریوں کے خون کی ہولی کھیلی تھی۔شہداء میں بزرگ شہری ،دوبرس کی بچی اور6 ماہ شیر خوار بچہ بھی شامل تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ قابض انتظامیہ اوربھارتی فورسز کے ظلم کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے میتوں کی آخری رسومات کو بھی ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے کہاکہ فائرنگ بند ہونے کے بعد جب لوگوں نے اپنی منزلوں کی جانب جانے کی کوشش کی،تو فورسز نے ایک با ر پھر ان پر فائرنگ کی جس کی وجہ سے مزید کئی افراد شہید اور زخمی ہو ئے تھے۔