اداروں کیخلاف بات سنسر ہوتی ہے تو دین کیخلاف کیوں نہیں اسلام آباد ہائی کورٹ

رمضان کے دوران خاص طور پرسحر اور افطار ٹرانسمیشن میں کوئی دھمال نہیں چلے گی ،ْ جسٹس شوکت عزیز صدیقی ٹی وی پر اسلامی موضوعات پر پی ایچ ڈی اسکالرسے کم کوئی بات نہیں کرے گا ،ْریمارکس

بدھ 9 مئی 2018 13:39

اداروں کیخلاف بات سنسر ہوتی ہے تو دین کیخلاف کیوں نہیں اسلام آباد ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ اداروں کیخلاف بات سنسر ہوتی ہے تو دین کیخلاف کیوں نہیں رمضان کے دوران خاص طور پرسحر اور افطار ٹرانسمیشن میں کوئی دھمال نہیں چلے گی۔ بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں رمضان ٹرانسمیشن اور مارننگ شوز سے متعلق کیس کی سماعت ہو ئی،عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ میں وہ حکم نہیں دیتا جس پر عملدرآمد نہ کراسکوں، کرکٹ پر تجزیہ کیلئے بیرون ملک سے ماہرین طلب کئے جاتے ہیں لیکن اسلامی موضوعات پر بات کرنے کیلئے اداکار وں اور کرکٹر ز کو بٹھا دیاجاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ٹی وی پر اسلامی موضوعات پر پی ایچ ڈی اسکالرسے کم کوئی بات نہیں کرے گا۔

مغرب کی اذان سے پانچ منٹ قبل درود شریف یا قصیدہ بردہ شریف نشر کریں، کوئی اشتہار نہیں چلے گا۔پیمرا کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ اس وقت صرف تین ٹی وی چینلز ایسے ہیں جن پر اذان نشرہو ہی ہے ،ْضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے چینلز کیخلاف کارروائی کررہے ہیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت نے کہا کہ بتایا جائے پاکستان میں انڈین چینلز کو کون آپریٹ کر رہا ہیاس کی تفصیلات بتائی جائیں ۔عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ۔