رمضان میں چینلز پر لاٹری،جوا اور عمرے کے ٹکٹ بانٹنا نا جائز ہے

جو اینکر رمضان کے تقدس کا خیال نہیں رکھے گا اس کو لائف ٹائم بین کر دیا جائے گا، لاٹری، ناچ گانا حرام ہے۔ہم کس طرح اس کو جائز قرار دیں۔ جسٹس شوکت عزیز کے ریمارکس

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 9 مئی 2018 14:25

رمضان میں چینلز پر لاٹری،جوا اور عمرے کے ٹکٹ بانٹنا نا جائز ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 مئی2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ اداروں کی خلاف بات سنسر ہوتی ہے تو دین کیخلاف کیوں نہیں. رمضان کے دوران خاص طور پرسحر اور افطار ٹرانسمیشن میں کوئی دھمال نہیں چلے گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں رمضان ٹرانسمیشن اور مارننگ شوز سے متعلق کیس کی سماعت ہو ئی،عدالت نے فریقین کے وکلاکے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رمضان میں چینلز پر لاٹری،جوا اور عمرے کے ٹکٹ بانٹنا نا جائز ہے۔جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ لاٹری، ناچ گانا حرام ہے۔ہم کس طرح اس کو جائز قرار دیں۔ جسٹس شوکت عزیز نے مزید کہا کہ اگر اینکر رمضان کے تقدس کا خیال نہیں رکھے گا تو اس کو زندگی بھر کے لیے بین کر دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اور کسی بھی چینل کو نظریہ پاکستان اور جغرافیائی سرحدوں کی فکر نہیں ہے۔

پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔اور انہوں نے کہا کہ آزادی اظہارِ رائے کا بنیادی حق ہے ۔پیمرز ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر چینلز کے خلاف کاروائی کرتا ہے۔اگر پیمرا اپنا کردار ادا نہ کرے تو عدالت ڈائریکشن جاری کر سکتی ہے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ میں وہ حکم نہیں دیتا جس پر عملدرآمد نہ کراسکوں، کرکٹ پر تجزیہ کیلئے بیرون ملک سے ماہرین طلب کئے جاتے ہیں لیکن اسلامی موضوعات پر بات کرنے کیلئے اداکار وں اور کرکٹر ز کو بٹھا دیاجاتا ہے۔

انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ٹی وی پر اسلامی موضوعات پر پی ایچ ڈی اسکالرسے کم کوئی بات نہیں کرے گا۔ مغرب کی اذان سے پانچ منٹ قبل درود شریف یا قصیدہ بردہ شریف نشر کریں، کوئی اشتہار نہیں چلے گا۔۔پیمرا کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ اس وقت صرف تین ٹی وی چینلز ایسے ہیں جن پر اذان نشرہو ہی ہے ،ْضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے چینلز کیخلاف کارروائی کررہے ہیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت نے کہا کہ بتایا جائے پاکستان میں انڈین چینلز کو کون آپریٹ کر رہا ہے ۔اس کی تفصیلات بتائی جائیں ۔عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ۔ویڈیو ملاجظہ کیجئے: