بھارتی سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کے مواخذے کی درخواست مسترد کردی

راجیہ سبھا کے دوکانگریسی رکن پارلیمنٹ کی جانب سے داخل کی گئی درخواست پانچ رکنی بینچ نے خارج کردی

بدھ 9 مئی 2018 15:48

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2018ء) سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ نے چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کے مواخذہ کے حوالے سے راجیہ سبھا کی2کانگریسی رکن پارلیمنٹ کی جانب سے داخل کی گئی درخواست خارج کر دی جس میں موخذہ کی تحریک کے نوٹس کو راجیہ سبھا کے چیرمین ایم وینکیا نائیڈو کے ذریعہ مسترد کئے جانے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا ۔

بھاتی ٹی وی کے مطابق جسٹس اے کے سیکری کی سربراہی میں5 رکنی بنچ میں جسٹس ایس اے بوبدے جسٹس این وی رمنا، جسٹس ارون کے مشرا اور جسٹس آدرش کے گری شامل ہیں۔درخواست گزاراراکین نے چیف جسٹس کے مواخذے کے لئے حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے دیئے گئے نوٹس کو مسترد کرنے کے فیصلہ کو اختیارات کے غلط استعمال اور ’’جعل سازی‘‘ بتایا تھا۔

(جاری ہے)

صرف کانگریس اراکین کے ذریعہ درخواست دیئے جانے پر اٹارنی جنرل وینو گوپال نے سوال کیا کہ جب مواخذہ کے نوٹس پر 7 پارٹیوں کیارکان پارلیمنٹ نے دستخط کئے تھے تو نائیڈو کے فیصلے کو صرف2 کانگریسی رہنما کیسے چیلنج کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ممکن ہے نائیڈو کے فیصلے سے دیگر6 پارٹیوں کے رہنما مطمئن ہوں۔ درخواست گزاروں کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل نے بھی آئینی بنچ کی تشکیل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بغیر حوالہ آرڈر (ریفرنس آرڈر) کے آئینی بنچ کی تشکیل کس طرح کی گئی اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے ان کی اس دلیل کی پرزور مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کئی مواقع آئے ہیں جب بغیر ریفرینس آرڈر کے آئینی بنچ تشکیل دی گئی ہے۔