ایم ایم اے صرف انتخابی اتحاد نہیں بلکہ مذہبی اتحاد بھی ہے ،

اس کا غیر فعال ہونا بدقسمتی تھی‘میاں مقصود احمد آج تک کسی عالم دین پر کرپشن کا الزام نہیں لگا نہ ہی آفشور میں نام آیا ،متحدہ مجلس کا جب ریلہ چلے گا توتمام چھوٹے مذہبی گروپوں کی اہمیت نہیں رہے گی

بدھ 9 مئی 2018 15:58

لالہ موسیٰ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2018ء) ایم ایم اے صرف انتخابی اتحاد نہیں بلکہ مذہبی اتحاد بھی ہے ،اس کا غیر فعال ہونا بدقسمتی تھی ،آج تک کسی عالم دین پر کرپشن کا الزام نہیں لگا نہ ہی آفشور میں نام آیا ،متحدہ مجلس کا جب ریلہ چلے گا توتمام چھوٹے مذہبی گروپوں کی اہمیت نہیں رہے گی ،ٹکٹوں کی تقسیم پرڈیڈ لاک نہیں کسی ہارٹی سے اتحاد کا فیصلہ سپریم کونسل کریگی ۔

ان خیالات کا اظہار صوبائی صدر متحدہ مجلس عمل میاں مقصود احمد نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا تفصیلات کے مطابق اس سوال کہ عوامی تحریک ،سمیع الحق گروپ، نظام مصطفیٰ محاذ اور تحریک لبیک یارسول اللہ ایم ایم اے میں کیوں شامل نہیں ۔ میاں مقصود احمد صدر ایم ایم اے پنجاب نے جواب دیاکہایم ایم اے کی مرکزی سطح پر کوششیں ہیں ان سب کو دھارے میں لے آئیں لیکن جب مجلس عمل پوری طاقت سے دینی ایجنڈے پر آگے چلے گی ان چھوٹے گروہوں کی اہمیت دینی سوچ رکھنے والے محسوس نہیں کرینگے بڑا ریلہ ہی ظلم کے خلاف نظام کا مقابلہ کرسکتا ہے ،پھر یہ سب ایک جھنڈے تلے ہونگیایک اور سوال کہ ایم ایم اے نظام مصطفیٰ? کے نفاذ میں پہلے ناکام رہی ،اب عوام ان پر اعتماد کیسے کرینگے ۔

(جاری ہے)

میاں مقصود احمد صدر پنجاب نے کہا کہ کامیاب حکومت تھی ،وقت اور عالمی ادارے بتارہے ہیں عام آدمی کی اپروچ تھی جاگیرداروں وڈیروں کی حکومت نہ تھی ،آج تک کسی عالم دین کے اوپر کرپشن کا الزام نہیں انکا نام پانامہ میں نہیں آفشور کمپنی میں نہیں آیا کامیاب حکومت تھی آئندہ بھی ہوگی۔