خیبر پختونخوا میں نئی قانون سازی کیخلاف کیمیا دانوں کی ہڑتال جاری

قانون میں ترمیم کے مخالف نہیں ہیں، لیکن اس شق کی مخالفت کر رہے ہیں، صدر پاکستان کیمسٹس اینڈ ڈرگسٹس ایسوسی ایشن چترال

بدھ 9 مئی 2018 17:41

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 مئی2018ء) خیبرپختونخوا کے ضلع چترال اور دیر بالا میں نئی قانون سازی کے خلاف کیمیا دانوں کی شٹر ڈان ہڑتال جاری ہے۔لوئر دیر اور چترال کے میڈیکل اسٹورز کے مالکان نے 7 مئی سے ڈرگ ایکٹ 1976 ہونے والی اس ترمیم کے بعد احتجاج کا آغاز کیا تھا جس میں میڈیکل اسٹورز کے ملکان کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ کیٹیگری بی کا سرٹیفکیٹ لازمی حاصل کریں۔

چترال میں سیاسی اور سول سوسائٹی کے اراکین بشمول ضلعی ناظم مغفرت شاہ نے مقامی پریس کلب کے سامنے کیمیا دانوں کے کیمپ کا دورہ کیا اور حکومت سے مظاہرین کے جائز مطالبات پورے کرنے کا مطالبہ کیا۔پاکستان کیمسٹس اینڈ ڈرگسٹس ایسوسی ایشن چترال کے صدر عمران حسین کا کہنا تھا کہ وہ اس قانون میں ترمیم کے مخالف نہیں ہیں، لیکن اس شق کی مخالفت کر رہے ہیں، جو مالکان کو پابند بناتی ہے کہ وہ اپنے لائسنز کی تجدید کے لیے کیٹیگری بی لائسنز پیش کریں۔

(جاری ہے)

چترال سے سابق رکنِ قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس متنازع قانون کو منسوخ کرے۔پریس کلب کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا عبدالاکبر چترالی کا کہنا تھا کہ میڈیکل اسٹورز کی بندش سے عوام مشکلات کا شکار ہیں اور اگر ادویات نہ ملنے کی وجہ سے کسی کی جان چلی گئی تو اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ادویات نہ ملنے کے باعث کسی کی موت کا واقعہ پیش آیا تو وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کروایا جائے گا۔

ادھر تیمرگرہ میں میڈیکل اسٹورز، نجی کلینک اور لیبارٹری کی بندش کی وجہ سے مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔کیمیا دانوں کی ایسوسی ایشن نے خیبرپختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈرگ ایکٹ 1976 کو اس کی اصل حالت میں بحال کرے۔علاوہ ازیں چکدرہ، تلاش، ثمر باغ اور تیمرگراہ میں بھی کیمیا دانوں کی جانب سے متعدد مقامات پر مظاہرے کیے گئے۔صوبائی وزیر خزانہ مظفر اور تیمرگرہ کے تحصیل ناظم ریاض محمد نے کیمیا دانوں کے احتجاجی کمیپس کا دورہ کیا اور ان سے اظہارِ یکجہتی کیا اور اعلان کیا کہ مظاہرین کے مطالبات جائز ہیں۔۔