نوکوٹ ،ْسندھ کے سب سے بڑے آم کے باغات سے مختلف اقسام کے آموں کی اندرون اور بیرون ملک ترسیل شروع ہوگئی

بدھ 9 مئی 2018 18:47

نوکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2018ء) گرمی کی حدت میں پھلوں کا بادشاہ آم کا موسم شروع ہوگیا سندھ کے سب سے بڑے آم کے باغات سے مختلف اقسام کے آموں کی اندرون اور بیرون ملک ترسیل شروع ہوگئی شاخوں اور نہروں میں پانی کی قلت کے پیش نظر رواں سال میں آم کی پیداوار میں کمی کا خدشہ مارکیٹوں میں آم کی آمد کے ساتھ ہی مہنگے داموں میں دستیاب ہونے لگا تفصیلات کے مطابق جوں جوں گرمی کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے نوکوٹ کے گردونواح میں پھلوں کے بادشاہ آم بھی درختوں پر تیار ہونا شروع ہوگیا ہے پھلوں کی نگری میں راج کرنے والا پھل آم قومی پھل کی حیثیت بھی رکھتاہے ضلع میرپورخاص میں آموں کی بہترین اقسام کی پیداوار کے اعتبار سے بھی اپنی ایک الگ شناخت رکھتا ہے سندھ خصوصاً میرپورخاص اضلاع کے شہریوں نوکوٹ جھڈو اور دیگرعلاقوں میں آم کے درختوں میں پھول لگنے اور موسم آنے سے قبل ہی ملتان اور دیگر شہروں کے ٹھیکیدار آم کے باغات کے ٹھیکوں کو خریدنے کے لئے دوڑ شروع کردیتے ہیں اور ٹھیکیدار کی تمنا ہوتی ہے کہ باغ کا ٹھیکہ ہمیں مل جائے جس کے لئے دوگنی قیمت کی بولیاں لگاتیں ہیں اس سلسلے میں نوکوٹ کے قریب پاکستان کے سب سے بڑے آم کے باغات قادر ادرند کے آم کے باغات جو 12سو ایکڑز پر مشتمل ہے اور ان باغات میں آم کے درختوںپرآم پکنا شروع ہوگئے ہیں مذکورہ آم کے باغات میں مختلف اقسام کے آم انور ٹول سندھڑی لنگڑا سرولی چوسا دھسڑی نیلم سمیت 36اقسام کے آموں کی پیداوار ہوتی ہے جبکہ ملتان سے آنے ٹھیکیدار ان باغات کو 7سے 10کروڑ روپے کے ٹھیکے حاصل کرتے ہیں اور ٹھیکیدار لیبر بھی اپنے ساتھ اپنے علاقوں سے لاتے ہیں اور لیبر کے کھانے پکانے کے استعمال میں دس تندورلگائے جاتے ہیں اور ٹھیکیدار باغات سے آموں کو پیٹیوں میں بند کرکے پاکستان کے شہروں لاہور ملتان فیصل آباد کراچی حیدرآباد اور بیرون ممالک دبئی برطانیہ اور امریکہ میں درآمد کرتے ہیں جبکہ گزشتہ دوسال علاقے میں پانی کی سنگین صورتحال کے پیش نظر آم کی پیدوار میں غیر معمولی حد تک کمی واقع ہوئی ہے اور اس بات کا خدشہ ہے کہ آم کی کم پیداوار سے آم مارکیٹوں میں نایاب ہوگا اور ایک عام آدمی کی خرید نے کی دسترس سے بھی باہر ہوجائے گا۔