صنعتی و کمرشل امپورٹرز کیلئے ٹیکسوں کی شرح میں فرق واضح نا انصافی ہے،میاں زاہد حسین

صنعتی ترقی اور تجارتی سرگرمیوں میں کمرشل امپورٹرز کا کردارنا قابل فراموش ہے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

بدھ 9 مئی 2018 18:47

صنعتی و کمرشل امپورٹرز کیلئے ٹیکسوں کی شرح میں فرق واضح نا انصافی ہے،میاں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2018ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا کہ کمرشل امپورٹرز کے مطالبات کو وفاقی بجٹ 2018-19میں بری طرح نظر انداز کیا گیا، ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی مد میں کمرشل امپورٹرز کو رعائت دینے کے بجائے ٹیکسز میں مزید اضافہ کیا گیاجس سے کمرشل امپورٹرز کے مسائل اور مشکلات میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

میاں زاہد حسین نے کمرشل امپورٹرز اور بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ ملکی صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے کمرشل امپورٹرز کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ صنعتوں کو طلب کے مطابق خام مال کی فراہمی کے حوالے سے کمرشل امپورٹرز کی معاشی کاوشوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کہا کہ کمرشل امپورٹرزاور صنعتوں کے اوپر عائد ٹیکسزمیں امتیازغیر منصفانہ ہے، جس کو ختم کرنا کمرشل امپورٹرز کی بقا کے لئے ضروری ہے۔

وفاقی بجٹ میں کمرشل امپورٹرز پر عائد 2فیصد اضافی ٹیکس کو بڑھاکر 3فیصد کردیا گیا اور درآمدی اسٹیج پر عائد ٹیکس کو فائنل کے بجائے کم از کم ٹیکس قرار دے کر کمرشل امپورٹرز کو FTRکے فوائد سے یکسر محروم کردیا گیا۔ میاں زاہد حسین نے کہاکہ صنعتوں کے مقابلے میں کمرشل امپورٹرز پر عائد اضافی ٹیکسوں کی وجہ سے کمرشل امپورٹرز کے لئے درآمدی سرگرمیاں جاری رکھنا دشوار ہوگیا ہے۔

وفاقی بجٹ جہاں بہت سارے شعبوں اور افراد کے لئے سودمند ثابت ہوا ہے جس کی بزنس کمیونٹی ہر فورم پر تعریف کرتی رہی ہے، وہیں اس بجٹ میں کمرشل امپورٹرز کے جائز مطالبات کو نظر انداز کیا گیا ہے، جو قابل افسوس ہے۔ انڈسٹریل مشینری کی درآمد پر کوئی ٹیکس استثنا نہیں دیا گیا، جو پاکستان میں جدید مشینری کی انسٹالیشن میں کمی کی بڑی وجہ ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں مشینری کی درآمد پر عائد ڈیوٹیز کی شرح انتہائی کم ہوتی ہیں جو ان ممالک میں صنعتی ترقی کا باعث ہوتی ہے۔

بدقسمتی سے پاکستان کی صنعتیں جدید مشینری کے حوالے سے انتہائی پیچھے ہیں اور کمرشل امپورٹرز کے اوپر عائد اضافی ٹیکسز کی وجہ سے صنعتی مشینری کی درآمد حوصلہ شکن حد تک کم ہے جو نہ صرف ملکی صنعتوں کی پیداواری صلاحیت پراثر انداز ہوتی ہے بلکہ صنعتی ترقی کی رفتارکو بھی سست کرتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کمرشل امپورٹرز کے جائز مطالبات جلد از جلد پورے کئے جائیں اورکمرشل امپورٹرز کو ملک میں کاروبار کرنے کے بہتر اور متوازن مواقع فراہم کئے جائیں۔