عالمی دستاویزات ردی نہیں،جوہری ڈیل سے نکلنے پر نقصان اٹھانے والا فریق امریکہ ہو گا، ترکی

عالمی سمجھوتے بے وقعت نہیں، دستخط کے بعد قائم رہنا چا ہیے ،رجب طیب اردگان

بدھ 9 مئی 2018 19:39

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 مئی2018ء) ترک صدررجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ عالمی دستاویزات پر دستخط کے بعد قائم رہنا چاہئیے،عالمی سمجھوتے بے وقعت نہیں ہوتے، جوہری ڈیل سے نکلنے پر نقصان اٹھانے والا فریق امریکہ ہو گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر اردگان نے کہا ہے کہ عالمی سمجھوتے ایسے بے وقعت نہیں ہوتے کہ انہیں جب جی چاہا طے کر لیا جب جی چاہا توڑ ڈالا۔

جب کسی سمجھوتے پر دستخط کر دئیے جائیں تو ان پر قائم رہنا چاہیے۔طیب اردگان نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری سمجھوتے کے ساتھ وابستہ نہ رہنے کی وجہ سے نقصان اٹھانے والا فریق امریکہ ہو گا۔صدر رجب طیب اردگان نے امریکہ کے نشریاتی ادارے سی این این انٹرنیشنل سے بیکی اینڈرسن کے عالمی ایجنڈے سے متعلق سوالات کے جواب دئیے۔

(جاری ہے)

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کل اعلان کئے گئے "ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے سے پیچھے ہٹنی" کے فیصلے کا جائزہ لیتے ہوئے صدر اردگان نے کہا ہے کہ "اس سمجھوتے کے جن پہلو کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ ان پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا ان پر سمجھوتے کا طے پانا اور سالوں سے چلتے چلے آنے والے منفی پہلووں کا مثبت شکل اختیار کرنا امیدوں میں اضافے کا سبب بنا تھا۔

لیکن اب اس سمجھوتے کا ایک لمحے میں منفی رٴْخ اختیار کرنا صرف علاقے کو ہی نہیں، پوری دنیا اور گلوبل اقتصادیات کو متاثر کرے گا۔صدر اردگان نے کہا کہ اس صورتحال سے امریکہ کو بعض مفادات حاصل ہو سکتے ہیں لیکن متعدد ممالک اس صورتحال سے سنجیدہ سطح پر بے اطمینانی محسوس کرنے کی وجہ سے بڑے حملوں کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ میں پوچھتا ہوں کہ آخر کیوں ہم بڑے بحرانوں کا راستہ ہموار کر رہے ہیں ہمیں مزید بحرانوں کی ضرورت نہیں ہی"۔

بیکی اینڈرسن کے اس سوال کے جواب میں کہ "امریکہ اور ایران کے درمیان بحران سے پیدا ہو سکنے والا سب سے بڑا خطرہ کیا ہی " صدر اردگان نے کہا کہ "اس صورتحال میں میرے خیال میں نقصان اٹھانے والا فریق امریکہ ہو گا۔ ایران طے شدہ سمجھوتے سے پیچھے نہیں ہٹے گا اس پر قائم رہے گا لیکن سمجھوتے پر قائم نہ رہنے کی وجہ سے امریکہ نقصان اٹھائے گا۔صدر ایردوان نے کہا کہ "عالمی سمجھوتے ایسے بے وقعت نہیں ہوتے کہ انہیں جب جی چاہا طے کر لیا جب جی چاہا توڑ ڈالا۔ جب کسی سمجھوتے پر دستخط کر دئیے جائیں تو ان پر قائم رہنا چاہیی"۔