پاکستان این ایس جی کی رکنیت چاہتا ہے اس کا مقصد پرامن جوہری مقاصد کیلئے جوہری ٹیکنالوجیز کا استعمال ہے، تہمینہ جنجوعہ

جوہری عدم پھیلا ئو عالمی ذمہ داری ہے پاکستان جوہری عدم پھیلا پر عمل پیرا ہے پاکستان جوہری، حیاتیاتی ہتھیاروں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجیز کی برآمدات کو ریگولیٹ کیاتجارت، ترقی اور خوشحالی سب کا حق ہے پاکستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کا من و عن اطلاق یقینی بنایا ہے، پاکستان کا جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام تہہ در تہہ محفوظ ترین ہے،بھارت کو 2008 میں جوہری مراعات دینا امتیازی سلوک تھاہمارے ہمسائے میں روایتی اور جوہری ہتھیاروں کا انبار لگایا جا رہا ہے ،جوہری عدم پھیلا ئو کے معاہدے پر عدم دستخطی ممالک کو این ایس جی رکنیت کیلئے میکانزم بنایا جائے پاکستان سول جوہری توانائی پر توجہ دے رہا ہے، پاکستان کو بجلی کی شدید کمی کا سامنا ہے،جس کے باعث ایٹمی نکلی انتہائی ضروری ہے سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا سیمینار سے خطاب

بدھ 9 مئی 2018 22:33

پاکستان این ایس جی کی رکنیت چاہتا ہے اس کا مقصد پرامن جوہری مقاصد کیلئے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 مئی2018ء) سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ جوہری عدم پھیلا ئو عالمی ذمہ داری ہے پاکستان جوہری عدم پھیلا پر عمل پیرا ہے پاکستان جوہری، حیاتیاتی ہتھیاروں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجیز کی برآمدات کو ریگولیٹ کیاتجارت، ترقی اور خوشحالی سب کا حق ہیپاکستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کا من و عن اطلاق یقینی بنایا ہے، پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت چاہتا ہ رکنیت کے حصول کا مقصد پرامن جوہری مقاصد کیلئے جوہری ٹیکنالوجیز کا استعمال ہے پاکستان کا جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام تہہ در تہہ محفوظ ترین ہے،بھارت کو 2008 میں جوہری مراعات دینا امتیازی سلوک تھاہمارے ہمسائے میں روایتی اور جوہری ہتھیاروں کا انبار لگایا جا رہا ہے ،جوہری عدم پھیلا ئو کے معاہدے پر عدم دستخطی ممالک کو این ایس جی رکنیت کیلئے میکانزم بنایا جائے پاکستان سول جوہری توانائی پر توجہ دے رہا ہے، پاکستان کو بجلی کی شدید کمی کا سامنا ہے،جس کے باعث ایٹمی نکلی انتہائی ضروری ہے سٹریٹیجک ایکسپورٹ کنٹرول کا حال اور مستقبل" پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا جوہری عدم پھیلا ئو عالمی ذمہ داری ہے پاکستان جوہری عدم پھیلا پر عمل پیرا ہے پاکستان جوہری، حیاتیاتی ہتھیاروں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجیز کی برآمدات کو ریگولیٹ کیاتجارت، ترقی اور خوشحالی سب کا حق ہے آج ایکسپورٹ کنٹرول کو چیلنجز کا سامنا ہے تمام چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اشتراک عمل انتہائی ناگزیر ہے ایکسپورٹ کنٹرول کو بہتر بنانے، برآمدات میں اضافے کیلئے اہم ہو گا سیمینار سیسیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے خطاب پاکستان جوہری عدم پھیلا پر عمل پیرا ہے پاکستان پرامن جوہری پروگرام کا حامی، ٹیکنالوجیز سے استفادہ چاہتا ہے پاکستان جوہری ٹیکنالوجی کی ترویج، دنیا کیساتھ چلنے کیلئے تیار ہے پاکستان عالمی معاہدوں کی سختی سے پاسداری کر رہا ہے پاکستان جوہری تحفظ، تابکاری اثرات سے بچا، عدم پھیلا کا قائل ہے پاکستان، اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کا من و عن اطلاق یقینی بنایا ہے پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت چاہتا ہ رکنیت کے حصول کا مقصد پرامن جوہری مقاصد کیلئے جوہری ٹیکنالوجیز کا استعمال ہے پاکستان کا جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام تہہ در تہہ محفوظ ترین ہے پاکستان نے جوہری مواد کے ہر ممکن تحفظ یقینی بنایا ہیپاکستان غیر قانونی سمگلنگ کی رو ک تھام، تابکاری سے بچا ئو کا نظام رکھتا ہے پاکستان نے اپنی صنعتوں کو رضا کارانہ طور پر جانچ کیلئے پیش کیاپاکستان این ایس جی کے جدول اول و دوم کے تحت برآمدات کرنا چاہتا ہے پاکستان کو2013 میں سرن کی ایسوسی ایٹ رکنیت حاصل ہوئی پاکستان این ایس جی کیلئے بامقصد، بلا امتیاز طریقہ کار چاہتا ہے پاکستان کسی بھی امتیازی سلوک کو قطعا تسلیم نہیں کریگابھارت کو 2008 میں جوہری مراعات دینا امتیازی سلوک تھاہمارے ہمسائے میں روایتی اور جوہری ہتھیاروں کا انبار لگایا جا رہا ہے ،جوہری عدم پھیلا ئو کے معاہدے پر عدم دستخطی ممالک کو این ایس جی رکنیت کیلئے میکانزم بنایا جائے پاکستان سول جوہری توانائی پر توجہ دے رہا ہے پاکستان کی توانائی کی ضروریات آئندہ دو دہائیوں میں دو گنا بڑھ جائیں گی2030 تک 50 ہزار میگا واٹ تک لیجانا چاہتے ہیںسیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلا پر یقین رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلا کے حوالے سے قوانین کو سختی سے عمل میں لاتا ہے۔ پاکستان ایٹمی توانائی کو پر امن مقاصد کے لیے استعمال کے حق میں ہے۔ ایٹمی ہتھیاروں کی غیر قانونی ترسیل ، بر آمد اور پھیلا کے حوالے سے پاکستان بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کو یقینی بنا تا ہے۔ پاکستان کا کنٹرول اور کمانڈ سسٹم انتہائی موثر ہے۔ کیمیائی اور بائیو ہتھیاروں کے عدم پھیلا کے تمام عالمی کنونشنز پر عملدرآمد کرتے ہیں۔

پاکستان ایٹمی دہشت گردی کے خطرات سے پوری طرح آگاھ ہے۔ پاکستان نے ایٹمی تنصیبات اور سہولیات کے لیے عالمی معیار کے انتظامات کر رکھے ہیں کئی عالمی سطح کے وفود ایٹمی تنصیبات کا جائزہ لے چکے ہیںپاکستان سر ن کا ایسوسی ایٹ رکن ہے۔ نیو کلیئر پاور پلانٹ کے لیے بھی تمام عالمی قواعد و ضوابط کو یقینی بنایا ہے۔ پاکستان کو بجلی کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ جس کے باعث ایٹمی نکلی انتہائی ضروری ہے۔ ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلا کے حوالے سے دنیا کو مختلف چیلنجر کا سامنا ہے۔ پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلا سے متعلق بین الاقوامی برادری کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔