پی ایم ڈی سی کی سابق قائم مقام باڈی نے 17پبلک اینڈ پرائیویٹ میڈیکل کالجز کوخامیاں دور کئے بغیرطلبہ کے داخلوں کی اجازت دیدی

بااثر افراد کو نوازتے ہوئے اداروں کی انسپکشن کئے بغیر ہی انہیں داخلوں کی اجازت دے دی، مبینہ طور پر بھاری کرپشن کی گئی

بدھ 9 مئی 2018 23:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 مئی2018ء) پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی سابق قائم مقام باڈی نے 17پبلک اینڈ پرائیویٹ میڈیکل کالجز کوخامیاں دور کئے بغیرطلبہ کے داخلوں کی اجازت دیدی ہے، ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ان کالجزکے داخلی2013-15کے درمیان فیکلٹی و دیگر خامیوں کے باعث روکے گئے تھے لیکن 2015ء کے بعد آنے والی قائم مقام باڈی نے بااثر افراد کو نوازتے ہوئے ان اداروں کی انسپکشن کئے بغیر ہی انہیں داخلوں کی اجازت دے دی اور مبینہ طور پر بھاری کرپشن کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق پی ایم ڈی سی نے 2015ء میں وزارت صحت کو لکھے گئے خط میں بتایا کہ 17اداروں کو مختلف وجوہات کی بناء پر 2016-17کے داخلوں کیلئے روک دیا گیا ہے۔ان اداروں میں ساہیوال میڈیکل کالج، ڈیرہ غازی خان میڈیکل کالج، ایبٹ آباد انٹرنیشنل میڈیکل کالج، ایبٹ آباد ویمن میڈیکل کالج،شیخ زید میڈیکل کالج رحیم یار خان،راشد لطیف میڈیکل کالج لاہور، پاک ریڈ کریسنٹ میڈیکل کالج لاہور، یونیورسٹی کالج آف میڈیسن لاہور، حشمت میڈیکل اینڈڈینٹل کالج گجرات، فیڈرل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اسلام آباد، پاک انٹر نیشنل میڈیکل کالج پشاور، انڈس میڈیکل کالج ٹنڈو محمد خان، اسلامک انٹرنیشنل میڈیکل کالج راولپنڈی اور باچا خان میڈیکل کالج مردان شامل ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ کونسل کی طرف سے پاک ریڈکریسنٹ میڈیکل کالج لاہور، حشمت میڈیکل کالج گجرات، الراضی میڈیکل کالج پشاور اور ساہیوال میڈیکل کالج کو بند کرنے کی سفارش بھی کئی گئی تھی۔علاوہ ازیں اسی دوران کونسل کی طرف سے 26دیگر کالجز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے اپنی خامیاں دور کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ وزارت صحت کے ایک سینئر آفیسرنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پی ایم ڈی سی آرڈیننس 2015ء کے آنے کے بعد آنے والی قائم مقام کونسل نے ان میڈیکل کالجز کی دوبارہ انسپکشن و خامیاں چیک کئے بغیر ہی انکوطلبہ کے داخلے کرنے کی اجازت دے دی اور قوانین کو نظرانداز کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے اسلامک میڈیکل کالج کو اجازت دی گئی اور اسی بنیاد پر دیگراداروں کو بھی بعد ازاں اجازت دے دی گئی۔انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق پہلے ان اداروں کی انسپکشن کی جانی چاہیے تھی۔انہوں نے کہا کہ اگر معاملہ اعلیٰ عدلیہ کے سامنے ذیر غور آیا تو عدالت سابق پی ایم ڈی سی انتظامیہ کوطلب کرسکتی ہے۔پی ایم ڈی سی ترجمان نے رابطہ پر بتایا کہ متعدد کالجز کے داخلے عدالتوں میں کیسز التواء ہونے کے باعث کھولے گئے، ان کی تفصیلات کونسل کی ویب سائٹ پر موجود ہے ، انہوں نے کہا کہ دیگر کالجز کے داخلے خامیاں دور کرنے کے بعد کھول دئیے گئے ۔

قابل ذکربات یہ ہے کہ معاملہ کے بارے میں آفشل مئوقف کے حصول کیلئے سیکرٹری وزارت صحت نوید کامران بلوچ اور ڈی جی اسد حفیظ سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن کوئی جواب نہ ملا۔