12مئی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، شہید کارکنوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی،الطاف خان ایڈووکیٹ

لاشیں گرانیوالے چہرے بے نقاب ہو چکے تھے بد قسمتی سے ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، 12مئی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے

بدھ 9 مئی 2018 23:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2018ء) عوامی نیشنل کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکریٹری الطاف خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ 12مئی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، شہید کارکنوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، قاتلوں کا ساتھ دینے والے عوام کا سامنا نہیں کر سکیں گے، عوام کی لاشیں گرانے والے چہرے بے نقاب ہو چکے تھے بد قسمتی سے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی، 12مئی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، شہید کارکنوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی،عوام کی لاشیں گرانے والے چہرے بے نقاب ہو چکے تھے بد قسمتی سے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی،بد قسمتی سے سانحہ12 مئی کی پشت پر ہاتھ اتنے طاقتور ہیں کہ آج تک ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاسکی ہے سانحہ12 مئی ملکی تاریخ کا پہلا سانحہ ہے جسے پوری دنیا نے کیمرے کی آنکھ سے براہ راست دیکھا عوامی نیشنل پارٹی 12 مئی کو باچا خان مرکز سے متصل گرائونڈ میں تعزیتی جلسہ منعقد کرے گی قاتلوں کو عبرت ناک سزا دلوانے تک اپنے شہداء کی یاد بھرپور عقیدت و احترام سے مناتے رہیں گے، 12 مئی کے تعزیتی جلسے کے حوالے سے کارکنان اپنی تیاریاں شروع کردیں ، معصوم انسانی جانوں کے ذریعے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف وطن دشمنوں کا سیاست سے تعلق نہیں ہے، اے این پی جمہوریت کی بالادستی پر یقین رکھنے والی جماعت ہے ہم نے ہمیشہ امن کی خاطر جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے تاریخ کے اس سیاہ دن پر اے این پی کے جن کارکنوں نے قربانی دی ان جام شہادت نوش کرنے والے شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع جنوبی کی کابینہ ، مجلس عاملہ،وارڈوں کے صدور و جنرل سیکریٹریز کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر ضلعی صدر عبدالقیوم سالارزئی ،جنرل سیکریٹری جاوید خان ،صوبائی جوائنٹ سیکریٹری اسحاق سواتی و دیگر نے بھی خطاب کیا ، انہوں نے مذید کہا کہ فاٹا کوپختون خوا میں ضم کر کے اسے ترقی کے دھارے میں شامل کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے ممکنہ اثرات سے بچانے کی تدبیر ہو سکے بد قسمتی سے ہماری نوجوان نسل کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قلم اور کتاب کی بجائے اسلحہ دیا گیا جس کی ہمیشہ سے باچا خان بابا اور ولی خان بابا نے مخالفت کی اور امن کیلئے عدم تشدد کا فلسفہ دیا حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور اپنی ناکام خارجہ و داخلہ پالیسیاں تبدیل کر کے انہیں عوامی مفاد میں بنانی چاہئیں، انہوں نے کہا کہ موجودہ پالیسیوں کے نتیجے میں پاکستان اور افغانستان دونوں تباہ ہو چکے ہیں، انہوں نے زور دیا کہ افغانستان کو بھی اپنی پالیسیاں سپر پاورز کی بجائے ملک اور قوم کے مفاد میں بنانی چائیں،انہوں نے کہا کہ فاٹا کا مسئلہ حل طلب ہے اور طویل عرصہ سے حکومت کی جانب سے اسے حل نہیں کیا جا رہا فاٹا کو آئندہ الیکشن سے قبل صوبے میں ضم کر کے صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے اور آئین میں ترمیم کر کے صوبائی کابینہ میں فاٹا کا حصہ مختص کیا جائے،انہوں نے کہا کہ فاٹا دہشت گردی سے متاثر ہوا ہے لہٰذا اس کی ترقی کیلئے مالی پیکج کو بھی یقینی بنایا جائے، انہوں نے کہا کہ فاٹا کے بیشتر علاقوں میں بچھی مائینز سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں لہٰذا مزید جانی نقصان روکنے کیلئے ان مائینز کو صاف کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے اور دہشت گردی و بارودی سرنگوں کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کے ورثا کو شہداء پیکج دینے کے فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے،انہوں نے مذید کہا کہ پاک چائنا اکونامک کاریڈور کا مغربی اکنامک کوریڈور ہر صورت تعمیر کیا جائے گا تاہم حکومت اس معاملے میں سنجیدہ نہیں، پختونوں اور فاٹا کے عوام کو سی پیک کے ثمرات سے محروم کیا گیاسی پیک میں انرجی اینڈ پاور کے منصوبوں کیلئے 39ارب ڈالر ملے لیکن یہ رقم صرف ایک صوبے میں کوئلے سے مہنگی بجلی پیدا کرنے پر صرف کی گئی،۔