کیا لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پولیس کو 2025 تک مہلت دے دی جائے۔سندھ ہائی کورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 10 مئی 2018 12:50

کیا لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پولیس کو 2025 تک مہلت دے دی جائے۔سندھ ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 مئی۔2018ء) سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ کیا لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پولیس کو 2025 تک مہلت دے دی جائے۔سندھ ہائی کورٹ میں 60 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ شہریوں کی بازیابی کے لیے پولیس کی جانب سے پیش رفت نہ ہونے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

فاضل جج نے پولیس افسران سے کہا کہ آپ یہاں آکر عدالت اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ پر احسان کرتے ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ آئی جی سندھ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا جائے؟جے آئی ٹیز کا اجلاس محض اس لیے بلاتے ہیں تاکہ تصاویر کھنچوائی جا سکیں۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے کہا کہ ایس پی اور تفتیشی افسران کے درمیان خط و کتابت میں مہینوں لگ جاتے ہیں، آپ لوگ چاہتے ہیں آپ کو 2025 تک کی مہلت دے دی جائے، اور کیا 2025 تک بھی لاپتہ افراد کو بازیاب کرالیں گے؟، پولیس اور جے آئی ٹیز کی کارکردگی صفر ہے۔

(جاری ہے)

درخواست گزار خاتون عروسہ نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ میرا شوہر ثاقب آفریدی 3 سال سے لاپتہ ہے، 5 بچے ہیں، بچوں کو کیا جواب دوں ان کا والد کن کے پاس ہے، مجھے بتائیں میں کہاں جاﺅں، اپنے ہی ملک میں ہمارے ساتھ یہ کیا سلوک ہورہا ہے، 4 بیٹیاں ہیں، انہیں لے کر کہاں جاﺅں۔یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر بھی معززعدالت نے پولیس کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ پولیس حکام نے عدالتوں کو مذاق سمجھ رکھا ہے، پرانے جواب میں ایک لائن کا اضافہ کرکے دوبارہ جمع کرا دیا جاتا ہے۔

تفتیشی افسر نے کہا گمشدہ افراد کے لئے مختلف اداروں کو خط لکھ دیئے ہیں۔ عدالت نے پوچھا تھا کہاں ہیں خطوط پیش کئے جائیں۔ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ خط لانا بھول گیا ہوں۔ عدالت نے کہا کہ آپ شادی میں نہیں آئے عدالت آئے ہیں، پورا ریکارڈ پیش کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ شہری ممتاز حسین عباسی ملک اور دیگر کو بازیاب کرکے 26 اپریل تک پیش رفت سے آگاہ کیا جائے۔

عدالت میں وکیل نے کہا کہ بیٹا نور محمد 5 سال سے لاپتہ ہے میرے بیٹے کو راﺅ انوار نے اٹھوایا، راﺅ انوار لوگوں کو اغوا کر کے قتل کرا دیتا ہے، میرے بیٹے کی تفتیش بھی راﺅ انوار سے کی جائے، آئی جی سندھ کے دفتر جاتا ہوں وہاں بھی بے عزتی کی جاتی ہے، پولیس والے عدالتوں کا احترام نہیں کرتے، کیا اسی کالے کوٹ کو آگ لگا دوں۔ سی ٹی ڈی نے کہا وکیل کے بیٹے کی بازیابی کے لئے کوشش کی جا رہی ہے۔