ملک کو درپیش صورتحال کے تناظر میں گرینڈ گول میز کانفرنس بلائی جائے،

ملک کو آئین کے مطابق چلانے کے لئے تمام فریقین کو دیانتداری کے ساتھ اپنا کردار ادا کرنا ہوگا‘ نواز شریف کو تاحیات نااہل کیا گیا ہے، کوئی اور ان کا ساتھ دیتا ہے یا نہیں‘ میں ان کا ساتھ دیتا رہوں گا، فاٹا میں اصلاحات کے عمل میں وہاں کے مقامی قبائلیوں کی رائے لی جائے، تعلیم اور صحت کے لئے بجٹ میں مختص فنڈز میں اضافہ کی ضرورت ہے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال

جمعرات 10 مئی 2018 14:37

ملک کو درپیش صورتحال کے تناظر میں گرینڈ گول میز کانفرنس بلائی جائے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مئی2018ء) پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے ملک کو درپیش صورتحال کے تناظر میں گرینڈ گول میز کانفرنس کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو آئین کے مطابق چلانے کے لئے تمام فریقین کو دیانتداری کے ساتھ اپنا کردار ادا کرنا ہوگا‘ نواز شریف کو تاحیات نااہل کیا گیا ہے کوئی اور ان کا ساتھ دیتا ہے یا نہیں‘ میں ان کا ساتھ دیتا رہوں گا، فاٹا میں اصلاحات کے عمل میں وہاں کے مقامی قبائلیوں کی رائے لی جائے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک تاریخ کے اہم دور سے گزر رہا ہے، ایک دوسرے کے خلاف نفرتیں اور کدورتیں بڑھ رہی ہیں۔ یہ ملک ہمارا ہے‘ یہ ایک فیڈریشن ہے اور ہم سب نے آئین کے تحت اس ملک کو چلانا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عدل صرف نواز شریف کو سزا دینے سے نہیں ہوگا، نواز شریف کو تاحیات نااہل کیا گیا ہے کوئی اور ان کا ساتھ دیتا ہے یا نہیں‘ میں ان کا ساتھ دیتا رہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی‘ بلوچستان اور فاٹا کی صورتحال نازک ہے، اس معاملے پر گول میز کانفرنس بلائی جائے۔ اس کا حل یہ ہے کہ ہم سب آئین پر متفق ہوں، ہمیں جرات سے بعض فیصلے کرنے ہوں گے اور عدل کا ایک موثر نظام قائم کرنا ہوگا۔ ہر ادارے کی حدود آئین میں درج ہیں، عدلیہ کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے۔ آئین کہتا ہے کہ 20 کروڑ عوام کی نمائندہ پارلیمان فیصلے کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا دوست‘ ہمسایہ‘ سٹریٹجک پارٹنر اور ایک بڑی منڈی ہے۔ افغانستان کے معاملات افغانوں پر چھوڑنا چاہئیں۔ فاٹا میں اصلاحات کے عمل میں وہاں کے مقامی قبائلیوں کی رائے لی جائے۔ انہوں نے تعلیم اور صحت کے لئے بجٹ میں مختص رقوم اور فنڈز میں اضافہ کی ضرورت پر زور دیا۔