ْچلتے چلتے یونہی کوئی مل گیا تھا…مشہور شاعر کیفی اعظمی کو دنیا سے رخصت ہوئے 16برس بیت گئے

جمعرات 10 مئی 2018 15:54

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 مئی2018ء) اردو کے مشہور شاعر کیفی اعظمی کو دنیا سے رخصت ہوئے سولہ برس بیت گئے ہیں لیکن ان کے لکھے گئے سریلے گیت آج بھی کانوں میں رس گھول رہے ہیں۔فلمی دنیا کے مشہور شاعر اور نغمہ نگار اختر حسین رضوی عرف کیفی اعظمی اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے انہوں نے پہلی نظم 11سال کی عمر میں تحریر کی۔

1940ء کے اوائل میں کیفی اعظمی بمبئی آ گئے اور صحافت کے شعبے سے منسلک ہوگئے اور یہیں ان کی شعری کا پہلا مجموعہ ’جھنکار‘ شائع ہوا۔مختلف صلاحیتوں کے مالک کیفی اعظمی نے لاتعداد فلموں کے لئے نغمے لکھے، فلم کاغذ کے پھول میں ان کے گانے ’وقت نے کیا کیا حسیں ستم‘ کو بے پناہ سراہا گیا۔اس کے بعد پاکیزہ فلم کا گانا ’چلتے چلتے کہیں کوئی مل گیا تھا‘، ہیر رانجھا کاگانا ’یہ دنیا یہ محفل‘ اور ارتھ کے گیت ’تم اتنا جو مسکرا رہے ہو‘ بے حد مقبول ہوئے۔

(جاری ہے)

ان کی غزلوں اور نظموں کی مقبولیت کی اصل وجہ ان میں جذبات کا بے پناہ اظہار، الفاظ کی خوبصورتی اور غیر منصفانہ معاشرے کے خلاف بغاوت کا عنصر تھا۔اردو شاعری کے فروغ کے لئے انتھک کام کرنے پر انہیں ساہتیا اکیڈمی فیلوشپ انعام سے نوازا گیا۔واضح رہے کہ کیفی اعظمی معروف بھارتی اداکارہ شبانہ اعظمی کے والد اور شاعر جاوید اختر کے سسر تھے۔

متعلقہ عنوان :