پاکستانیوں کوپانچ سے سات دن میں ویزہ دے دیا جاتاہے ، ویزہ کونسلرازبکستان شکرات زریپوف

جمعرات 10 مئی 2018 16:17

ملتان۔10 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مئی2018ء) پاکستان میں تعینات ازبکستان کے ویزہ کونسلر شکرات زریپوف اور کمرشل اتاشی جیسور سادی خیمدوف نے کہا ہے کہ پاکستانیوں کو ویزہ اپلائی کرنے کے پانچ سے سات روز بعد ویزہ دے دیا جاتاہے۔ایوان تجارت وصنعت ملتان میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ویزہ پالیسی تجارتی وفود اور انفرادی طورپر سیاحت کے لیے جانے والوں کے لیے ایک ہی ہے ۔

سیاحت کے لیے جانے والوں کو ایک ماہ جبکہ تجارتی مقاصد کیلئے چھ ماہ سے ایک سال کاویزہ دیاجاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے پائیدار تجارتی ،سیاسی اور ثقافتی تعلقات اب اور تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔تاہم دونوں ممالک میں آمد روفت اوربینکنگ سسٹم میں دشواریاں ہیں جن کو دور کرنے کیلئے کام ہورہاہے۔

(جاری ہے)

کوشش ہے کہ دونوں ممالک کابینکنگ سسٹم ایک دوسرے کے ساتھ کام شروع کردے ۔

اسی طرح افغانستان کی صورت حال کی وجہ سے ازبکستان جانے میں دشواری ہے ۔کچھ پاکستانی کمپنیاں ایران کا راستہ ا ستعمال کررہی ہیں تاہم یہ مہنگاپڑتا ہے جس کے بعد آسانی ہوگی۔انہوں نے کہاکہ ادویات، زراعت اورصنعتی مصنوعات کے شعبے میں جوائنٹ وینچرز کے بہت مواقع ہیں اسی طرح پاکستان سے سبزیاں اور فروٹ خصوصاً جنوبی پنجاب کے فروٹ بھاری مقدار میں ازبکستان بھیجے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ازبکستان دنیا کی بہترین کپاس پیدا کرنے میں ٹاپ پرہے۔ہم اپنی کپاس کا60فصد استعمال کرتے ہیںباقی دوسرے ممالک کو بھیجتے ہیں جودنیا بھر کینرخوں سے 25سینٹ سستا دستیاب ہے۔ازبکستان جہاں کی مصنوعات کی سرٹیفکیشن یورپی یونین کی ہے وہ ایک بڑی صارف مارکیٹ بھی ہے جبکہ ہمارے ملک کی فری اکنامک زونز کی چھوٹ ملتی ہے۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف زرعی یونیورسٹی ملتان ہمارے ساتھ رابطے میں ہے۔

ہمارے پاس بہترین ریسرچ کے بعد کپاس کا بہترین سیڈ تیارہوتا ہے لیکن پاکستان سے اس شعبے میں تعاون کے لیے بات چیت اوردیگر مراحل طے ہورہے ہیں۔اس موقع پر ایوان تجارت وصنعت کے صدر ملک اسرار اعوان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اورازبکستان کوانرجی ،ٹرانسپورٹ ،مواصلات،ایگروبیس صنعتوں،سکیورٹی،ٹورازم اورکلچر کے شعبوں میں اور زیادہ تعاون بڑھانا اور جوائنٹ وینچرز کرنا چاہیے اور اس کے لیے دونوں ممالک میں تجارتی وفود خصوصاً چیمبرز کی سطح کے وفود کاتیزی سے تبادلہ ہونا چاہیے۔

اس سے حکومتی سطح کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر بھی بہترین نتائج زیادہ تیزی سے دے سکے گا۔ٹورازم کاشعبہ ایسا ہے جس سے دونوں ملک مالا مال ہیں اوراگر دونوں ملک مل کر کام کریں تو اس سے زرمالی فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔اسی طرح دونوں ممالک میں ’’مذہبی ٹورازم‘‘کوبھی فروغ دیا جاسکتا ہے کیونکہ دونوں ممالک میں مسلمانو ںکی جید ہستیاں دفن ہیں۔

ازبکستان کے جدید اور انتہائی معیاری زرعی آلات کی پاکستان میںتیاری کے لیے بھی ہمیں جوائنٹ وینچر کے تحت کام شروع کرناچاہیے۔ایوان تجارت وصنعت کے نائب صدر خواجہ فاروق اور دیگر نے کہاکہ ازبکستان کی مصنوعات پر لیبل انگریزی میں نہ ہونے کی وجہ سے بہت مشکلات ہیں جبکہ دونوں ممالک کے بینکنگ سسٹم میں رابطہ کے فقدان کی وجہ سے لین دین میں بہت مشکلات پیش آرہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کے ملکوں میں سیاحت کیلئے ضرور جانا چاہیے کیونکہ دونوں ممالک میں سیاحت کے اخراجات بھی بہت کم ہیں۔