بے نظیر کے قتل کے بعد کو ئی خیر کی توقع نہ رکھے ،خورشید شاہ

جمعرات 10 مئی 2018 16:30

بے نظیر کے قتل کے بعد کو ئی خیر کی توقع نہ رکھے ،خورشید شاہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 مئی2018ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی بہت سارے مسائل کا شکار ہے ۔جب بے بسی اس حد تک ہو جائے گی تو ایک ایک کرکے ہم سب مار دیئے جائیں گے،جمعرات کو قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر گفتگو کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ یہ ایوان ملک کا سب سے بڑا ایوان ہے۔

جو ایک پولیٹیکل سسٹم پر منحصر ہے ۔ اس ایوان کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ ایک جمہوری ایوان ہے ۔ دنیا میں ہر جگہ پر ہی ایک طریقہ ہے ۔بڑے دکھ افسوس سے کہنا پڑتا ہے ۔ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو جو کہ نہ صرف ایک پارٹی کی لیڈر تھی بلکہ وہ عوام کی لیڈر تھیں جب وہ پاکستان آ رہی تھیں تو ان کو روکا گیا کہ وہ پاکستان نہ آئیں ۔ انہیں شہید کر دیا جائے گا اور پھر ایسا کر کے بھی دکھایا گیا۔

(جاری ہے)

جو میری باتیں سن رہے ہیں انہیں یاد ہو گا کہ ایک حملہ مشرف پر بھی ہوا تھا لیکن بی بی شہید پر قاتلانہ حملے کے دو گھنٹے’ کے اندر موقع صاف کر دیا گیا حتی کہ عام واقعات میں بھی جائے وقوعہ کو سکوارڈن آف کیا جاتا ہے ۔ مشرف پر حملے اور اس کے بعد جائے وقوعہ پر چار دن سکوارڈن آف کیا گیا اور پھر وہاں سے ایک چپ برآمد ہوئی جس سے وہ حملہ آٰروں تک پہنچے۔

جب بی بی شہید جیسے لیڈروں کے ساتھ اس طرح کا سلوک ہو گا تو خیر کی اور کوئی نہ منائے ایسے میں وزیر داخلہ پر حملے تو ہونے ہی ہیں پاکستان پہلے ہی بہت سارے مسائل کا شکار ہے ۔جب بے بسی اس حد تک ہو جائے گی تو ایک ایک کرکے ہم سب مار دیئے جائیں گے ۔ کل بی بی شہید کی آٰواز کو دبایا گیا تو آج آپ کی آواز کو بھی روکا جا رہا ہے۔ سوال ہے کہ بی بی شہید کے قتل میں ڈائریکٹ مجرموں کو کس کے کہنے پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔

ایک عام آدمیوں کے قاتلوں کو بھی چھوڑ دیا جائے تو اس کے اہل خاندان چیخ چیخ کر کہتے ہیں کہ قاتلوں کو پھانسی دو۔کل کا دن عدالتی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا ۔ مسلم امہ کے بننے والے لیڈر کے قاتلوں کو باعزت بری کر دیا گیا ۔ بے نظیر بھٹو شہید اس ایوان میں اقتدار ، اپوزیشن اور اتحادی عام بنچوں پر بیٹھی رہیں وہ اس ایوان کو ریوالونگ چیئر نہیں بنانا چاہتی تھیں ۔

دو دن اسلام آباد میں موجود نہیں تھا اور سوات میں سگنل نہ ہونے کے باوجود مسیجز پر میسجز ہیں ۔ سکھر ، بدین اور سندھ بھر میں پانی قلت بحران کی صورت اختیار کر چکی ہے ۔ جانور پیاسے مرنے پر آ چکے ہیں ۔عوام کو احتجاج پر مجبور کیا گیا تو ہمیں بھی مجبوراً حلقہ کی عوام کے ساتھ احتجاج میں شامل ہونا پڑے گا۔ آج خالی حکومتی بنچز بے بسی کا رونا رو رہے ہیں ۔ بے نظیر شہید کے قاتلوں کی رہائی والے معاملے میں جواب دینے کے لئے کوئی موجود نہیں ۔ سندھ میں پانی کے بحران پر بھی کوئی ذمہ دار جواب دینے کے لئے موجود نہیں ۔