لاپتہ افراد بازیابی کیس ،عدالت کا پولیس کی جانب سے پیش رفت رپورٹ پیش نہ کرنے پر اظہار برہمی

جمعرات 10 مئی 2018 18:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مئی2018ء) سندھ ہائی کورٹ میں 60 سے زائد لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت، عدالت نے پولیس کی جانب سے پیش رفت رپورٹ پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے عملی کوشش کرنے کا حکم دے دیا۔جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں 60 سے زائد لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

دوران سماعت عدالت میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔عدالت نے پولیس کی جانب سے پیش رفت رپورٹ پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریماکس دیئے کہ آپ یہاں آکر عدالت اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ پر احسان نہیں کرتے،،، کیا آپ چاہتے ہیں کہ آئی جی سندھ کو زاتی حیثیت سے طلب کیا جائے۔

(جاری ہے)

عدالت کا ریماکس میں مزید کہنا تھا کہ کیا جے آئی ٹیز کا اجلاس اس لئے بلایا جاتا ہے کہ فوٹو سیشن کیا جائی ایس پی اور تفتیشی افسران کے درمیان خط و کتابت میں مہینوں لگ جاتے ہیں کیا آپ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ آپ کو 2025 تک مہلت دی جائے۔

دوران تفتیش عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیا آپ 2025 تک تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرالیں گے۔عدالت کا ریماکس میں کہنا تھا کہ پولیس اور جے آئی ٹیرز کی کارکردگی صفر ہے لہذا پولیس اور ٹاسک فورس کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے۔عدالت نے پولیس حکام کو لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے عملی کوشش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔