پاکستان کا خالد خراسانی کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل نہ کرانے پر اقوام متحدہ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار

. اقوام متحدہ کا فیصلہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی نفی ہے، اقوام متحدہ میں خالد خراسانی کا معاملہ دوبارہ اٹھائیں گے، عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل میں اپنا کردار ادا کرے، حق خود ارادیت کے جائز جدوجہد میں کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھیں گے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعرات 10 مئی 2018 18:42

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مئی2018ء) پاکستان نے کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے رہنماء خالد خراسانی کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل نہ کرانے پر اقوام متحدہ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے عالمی ادارے کا دہرا معیار بے نقاب ہو گیا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی نفی ہے، اقوام متحدہ میں خالد خراسانی کا معاملہ دوبارہ اٹھائیں گے، عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل میں اپنا کردار ادا کرے، حق خود ارادیت کے جائز جدوجہد میں کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔

جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے رہنما عمر خالد خراسانی کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل نہ کرانے کے فیصلے پر مایوسی ہوئی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی نفی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کے ہاتھ بیگناہ پاکستانیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ فیصلے سے عالمی ادارے کا دہرا معیار بے نقاب ہوا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری قربانیوں کی نفی کی گئی ہے۔ کشمیر کے حوالہ سے ترجمان نے کہا کہ کشمیری حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، بھارت کبھی کشمیریوں کے عزم کو شکست نہیں دے سکتا، کشمیرکا تنازعہ کشمیریوں کے حق خودارادیت سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سے کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کے حل میں اپنا کردار ادا کرے۔ ترجمان نے کہا کہ 6 مئی کو ڈھاکہ میں او آئی سی وزراء خارجہ کانفرنس میں متفقہ طور پر جموں و کشمیر کے تنازعہ سے متعلق 5 قراردادیں منظور کی گئیں۔

قرارداد میں جموں و کشمیر تنازعہ، پاک۔بھارت امن مذاکرات، بھارت میں مذہبی مقامات کا تحفظ، او آئی سی کے غیر جانبدار ہیومن رائٹس کمیشن کا قیام اور متنازعہ علاقوں یا ملک میں او آئی سی اور مسلم کمیونٹی کے مابین اقتصادی تعاون پر مشتمل تھیں۔ پی ٹی ایم کے حوالہ سے ایک سوال کا جواب دیتے ہویت ترجمان نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی مہاجرین کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہوتی، پاکستان میں بھی یہی قانون لاگو ہے۔

پاک۔امریکہ تعلقات کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں لیکن امریکہ اور نیٹو کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات اچھے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ تمام موضوعات پر بات چیت ہو رہی ہے۔ بھارت کو او آئی سی میں مبصر کی حیثیت سے شامل کرنے سے متعلق تجویز کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ یہ معاملہ کبھی بھی او آئی سی کے ایجنڈے میں شامل نہیں رہا۔