تمباکو انڈسٹری کے آڈٹ کی تجویز خوش آئند، بہترین نتائج کیلئے اس کے دائرے کو ریٹیلرز تک وسیع کر نا چاہیے، ٹیکس ماہرین

جمعرات 10 مئی 2018 18:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مئی2018ء) فیڈرل بورڈ آر ریونیو کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق سگریٹوں پر تیسرے درجے کے ٹیکس سلیب سے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں سال محصولات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔تاہم ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ اس شعبہ سے محصولات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اگر تمباکو انڈسٹری کے مجوزہ آڈٹ کا دائرہ ملک بھر میں اس کاروبار سے منسلک ریٹیلرز تک وسیع کر دیا جائے۔

واضح رہے کہ چیئر مین پبلک اکائونٹس کمیٹی سید خورشید شاہ نے حال ہی میں تجویز دی ہے کہ اس سیکٹر کا جامع آڈٹ کیا جانا چاہیے۔ ٹیکس ماہرین اس تجویز کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مطلوبہ نتائج کا حصول اس صورت میں ہی ممکن ہے جب ریٹیلز کا بھی آڈٹ کیا جائے کیونکہ پرچون فروشوں کی دکانوں پر سگریٹ کی کم سے کم قیمت کے قانون کی خلاف ورزی معمول ہے۔

(جاری ہے)

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایف بی آر نے جامع حکمت عملی کے تحت وفاقی بجٹ2017/18میں سگریٹوں پر تیسرے درجے کا ٹیکس سلیب متعارف کیا تھا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس سلیب سے قبل قریباً5 سال کے عرصہ میں قومی خزانے کو 130 ارب روپے کے خسارے کا سامناتھا۔ دستیاب اعدادو شمار کے مطابق مالی سال 2015/16میں حکومت کو تمباکو انڈسٹری سے 114.19 ارب روپے کی محصولات ہوئی تھیں جو مالی سال 2016/17میں کم ہو کر 83.69ارب روپے تک پہنچ گئی تھیں۔

ماہرین اس کی بنیادی وجہ ملک میں غیر قانونی سگریٹ کے بڑھتے ہوئے کاروبار کو ٹھہراتے ہیں۔ رواں مالی سال کے اختتام تک امید کی جا رہی ہے کہ اس سیکٹر سے مجموعی آمدنی 90 ارب روپے سے تجاوز کر جائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو اس سیکٹر کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے مال سال 2018/19میں تیسرے درجے کے ٹیکس سلیب کو برقرار رکھنا چاہیے، اس سے مزید حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئیں گے۔