العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس، سپریم کورٹ میں بیانات اور قطری شہزادے کا خط عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا

واجد ضیا اپنا بیان آئندہ سماعت پر بھی ریکارڈ کرائیں گے، سماعت(کل) پھر ہو گی

جمعرات 10 مئی 2018 19:55

العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس، سپریم کورٹ میں بیانات اور قطری شہزادے کا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 مئی2018ء) احتساب عدالت نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں مریم صفدر، حسین اور حسن نواز کے سپریم کورٹ میں جمع بیانات کو عدالتی بیانات اور قطری شہزادے کا جے آئی ٹی کو لکھا گیا خط عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔ قطری شہزادے کے جے آئی ٹی کو لکھے گئے خطوطو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیے، واجد ضیا اپنا بیان آئندہ سماعت پر بھی ریکارڈ کرائیں گے، سماعت کل جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔

جمعرات کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے شریف خاندان کیخلاف العزیزسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی ، سابق وزیر اعظم نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا بیان ریکارڈ کیا گیا، سماعت کے آغاز پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا نے بتایا کہ 20اپریل کوایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کے طورپرکام کررہا تھا۔

(جاری ہے)

واجد ضیا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ سنایا، عدالت عظمی نے گلف سٹیل کے قیام، فروخت، واجبات سے متعلق سوالات پوچھے۔

جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ سرمایہ قطرسے کیسے برطانیہ، سعودی عرب گیا یہ بھی سوال شامل تھا، سپریم کورٹ نے پوچھا قطری شہزادے حماد بن جاسم کا خط افسانہ تھا یا حقیقت اور حسین نوازکی جانب سے والد کوکروڑوں کے تحائف سے متعلق سوال کیے گئے۔ واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ یہ وہ سوال ہیں جن سے متعلق تفتیش کرنی تھی جبکہ لندن فلیٹس سے متعلق بھی سوالات پوچھے گئے، برطانیہ میں کمپنی کا سوال پوچھا گیا جوریفرنس سے متعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش کرنی تھی نوازشریف اثاثوں کے مالک ہیں یا بے نامی دار، جے آئی ٹی کو60 دنوں میں حتمی رپورٹ کی ہدایات دی گئیں۔جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ عدالتی حکم پرجے آئی ٹی کے ناموں کوحتمی شکل دی گئی، مجھے جے آئی ٹی سربراہ اور دیگر5 افراد کو بطور ممبر شامل کیا، 10جولائی2017 کوجے آئی ٹی رپورٹ عدالت عظمی میں جمع کرائی۔دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہرفقرے پراعتراض نہ اٹھائیں، ہم بھی جواب دیں گے بیان بہت لمبا ہوجائے گا، اپنا اعتراض لکھ لیں بعد میں اس پربحث کرلیں، درست ہو یاغلط آپ نے ہربات پراعتراض کرنا ہے۔

نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میری قانونی ذمہ داری ہے اعتراض بنتا ہے تو اٹھاوں گا۔ جس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اس طرح سے بیان ریکارڈ نہیں ہوسکتا۔۔نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں مریم صفدر، حسین اور حسن نواز کے سپریم کورٹ میں جمع بیانات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔قطری شہزادے کا جے آئی ٹی کو لکھا گیا گیارہ جون 2017کا خط عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔

ملزمان کے بیانات عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے پر خواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہا مریم نواز کا نام اس ریفرنس میں شامل نہیں، حسن اور حسین نواز بھی اس عدالت کے سامنے نہیں، ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔ نجی بنک کی ایل سی اور 5 نومبر 2017 کا قطری شہزادے کا خط بھی عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گا۔گواہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیانے طارق شفیع اور مسٹر آہلی کے درمیان 1978 کا معاہدہ بھی عدالت میں پیش کیا۔

واجد ضیا نے اپنے بیان میں کہا شیئرز کی فروخت کا معاہدہ عبداللہ قائد آہلی اور طارق شفیع کے مابین ہوا، گلف سٹیل ملز کے 75 فیصد حصص فروخت کا معاہدہ متفرق درخواست کیساتھ سپریم کورٹ میں جمع ہوا، سپریم کورٹ سے معاہدے کی تصدیق شدہ کاپیاں حاصل کیں۔ واضد ضیا نے اپنے بیان میں بتایا 20 اپریل کو ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کے طور پر کام کر رہا تھا، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ سنایا، جے آئی ٹی نے تفتیش کرنی تھی نواز شریف ان اثاثوں کے مالک ہیں یا بے نامی دار ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ نو،جون تک ٹرائل کی مدت میں توسیع کی گئی ہے، جج بشیر نے کہا کہ ابھی کل والا فیصلہ میرے پاس نہیں آیا، ابھی آپکا دفاع بھی آنا ہے، پتہ نہیں آپکے غیر ملکی گواہ بھی نا ہوں، خواجہ حارث نے کہا کہ تینوں ریفرنسزمیں کچھ سوالات مشترک ہوں گے، تینوں میں کچھ دفاع مشترک ہے اس لئے ہمارے لئے مشکل ہوگا، ہم اس میں کوئی تاخیر نہیں چاہتے، نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایک ماہ کا وقت دیا ہے، فاضل جج نے کہا کہ دفاع کے گواہوں کا ابھی انہیں بھی معلوم نہیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایون فیلڈ کا کل طے کرلیں گے آگے کیا کرنا ہے، خواجہ حارث بولے کہ بطورملزم ہمارے بھی کچھ حقوق ہیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ابھی یہ گواہوں کا بتائیں گے تو ہی انتظامات ہوں گے، فاضل جج نے کہا کہ آپ کے گواہان پر بھی وقت لگے گا،جواب پتہ نہیں وہ کتنا لمبا دیں گے، پیر کوفیصلہ کرلیتے ہیں ملزمان کابیان کب قلمبندہوگا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کوشش ہے کل واجد ضیا کا بیان مکمل ہوجائے، عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی مزید سماعت آج جمعہ کی صبح نو بجے ہوگی۔

واجد ضیا اپنا بیان جاری رکھیں گے۔