انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں آنے والی جدتوں نے روایتی پولیسنگ کلچر کو بدل دیا ہے،کیپٹن (ر) عارف نواز خان

پنجاب پولیس نے بروقت آئی ٹی اصلاحات کرکے نہ صرف اپنے نظام کو اپ گریڈ کیا بلکہ ملک کی دیگر پولیس فورسز کیلئے مثال قائم کی ہے،آئی جی پنجاب

جمعرات 10 مئی 2018 20:34

انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں آنے والی جدتوں نے روایتی پولیسنگ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 مئی2018ء) انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے کہا ہے کہ جدید پولیسنگ کے چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موثر استعمال کے ساتھ ساتھ صوبائی پولیس فورسز کے ڈیجیٹل سافٹ وئیرز کاباہمی اشتراک وقت کی اہم ضرورت ہے جس کے ذریعے بین الصوبائی کاروائیاں کرنے والے سماج دشمن عناصر کی سرکو بی میں خاص مدد ملے گی ۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں آنے والی جدتوں نے روایتی پولیسنگ کلچر کو بدل دیا ہے اور پنجاب پولیس نے بروقت آئی ٹی اصلاحات کرکے نہ صرف اپنے نظام کو اپ گریڈ کیا بلکہ ملک کی دیگر پولیس فورسز کیلئے مثال قائم کی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس اور سندھ پولیس کے ڈیجیٹلائزڈ کریمنل ڈیٹا کے شئیرنگ معاہدے سے جرائم پیشہ افراد کی نقل و حرکت محدود کرنا ممکن ہوجائے گا اور دیگر صوبوں کی پولیس فورسز کو بھی اسی طرز پر باہمی اشتراک کی روایت کو اپنا نا چاہئیے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سنٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے ملاقات کے بعد کمیٹی روم میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پنجاب اور سندھ پولیس کے مابین کریمنل ریکارڈ آفس کے ڈیٹا کی شئیرنگ کے حوالے سے معاہدے پر دستخط بھی ہوئے ۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے پنجاب پولیس کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس ہمیشہ سے دیگر صوبوں کے لئے رول ماڈل اور اپنی اصلاحات کی دجہ سے قابل تقلید رہی ہے ، پنجاب پولیس کی طرف سے بہت سے ایسے اقدامات کئے گئے جو بعد ازاں دوسرے صوبوں میں بھی دہرائے گئے اورکریمنل ریکارڈ کے حامل افراد کا ڈیٹا اکٹھا کرنا بھی ایسا ہی ایک قدم ہے ۔

آئی جی سندھ نے اس موقع پر اس بات پر بھی زور دیا کہ وفاقی سطح پر پولیس کے درمیان بین الصوبائی رابطہ اور پروفیشنل مہارت کے فروغ کے لئے موثرمیکنزم موجود ہونا چاہئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس کے ساتھ ٹیکنالوجی سمیت دیگر پراجیکٹس کے باہمی اشتراک کا یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا ۔ اس موقع پر ڈی آئی جی آئی ٹی شارق کمال صدیقی نے افسران کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب پولیس کے کریمنل ریکارڈ آفس (CR0)میں جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کے کوائف بشمول تصاویر ، فنگر پرنٹس اور دیگر تفصیلات کو محفوظ کیا جاتا ہے اور فنگر پرنٹس کی شناخت کا یہ مربوط نظام تمام اضلاع اور فیلڈ یونٹس کے ساتھ منسلک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس کے سی آر او میں 10لاکھ سے زائد ملزمان کا ڈیجیٹل ڈیٹا موجود ہے جبکہ سندھ پولیس کے ریکارڈ میں قریب اڑھائی لاکھ ملزمان کا ڈیٹا موجود ہے۔ باہمی اشتراک سے دونوں صوبوں کی پولیس فورسز کو تمام ملزمان کے کوائف تک ایک کلک سے رسائی حاصل ہوجائے گی ۔ دوران ملاقات دونوں افسران نے ڈیٹا شئیرنگ کے معاہدے کے بعد اس کا باقاعدہ آغاز بھی کردیا۔

آئی جی پنجاب کیپٹن (ر)عارف نواز خان نے سندھ پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس نے ماضی میں ویلفئیر آئی ، پولیس اسٹیشن ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم ،ہیومن ریسورس مینجمنٹ سسٹم ، کرایہ داری اندراج سسٹم اور ہوٹل آئی سمیت متعددکامیاب پراجیکٹس تیار کرکے سندھ پولیس کو فراہم کئے ہیں جبکہ کریمنل ریکارڈ آفس کے تحت کریمنل ریکارڈ کی فراہمی اور اشتراک کا یہ منصوبہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ پولیس کے ساتھ ہونے والا یہ معاہدہ ایک طویل المدت شراکت کا باقاعدہ آغاز ہے اور مستقبل میں دونوں فورسز عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے مشترکہ طور پر کوششیں جاری رکھیں گے۔ سنٹرل پولیس آفس آمد پر پولیس کے چاق و چوبند دستہ نے آئی جی سندھ کو پرتپاک سلامی پیش کی، آئی جی سندھ نے پنجاب پولیس کے فرنٹ ڈیسک سسٹم ،شہدا کے لواحقین کی خدمت کیلئے بنائی گئی ویلفیئر آئی اور بین الصوبائی چیک پوسٹو ں پر مانیٹرنگ کے جدید نظام کو خاص طور پر سراہا۔ ملاقات کے آخر میں آئی جی پنجاب نے عارف نواز خان نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ ، ڈی آئی جی آئی ٹی سندھ جاوید اکبر ریاض اور ڈائریکٹر آئی ٹی میڈم تبسم کوپنجاب پولیس کی یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔