پاکستان براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے موزوں ترین ملک کے طور پر دنیا میں پیش کر رہے ہیں،خالد حنیف

گزشتہ سال ایف ڈی آئی 2.27 بلین ڈالر تھی، اس سال تین کے عدد کو عبور کرتے نظر آرہے ہیں ابھی تک اڑھائی بلین سے زیادہ ہو گیا ہے، اور تین کا عدد عبور ہو جائے گا۔ تین کا عدد ہم نے نو سال پہلے عبور کیا تھا، اسکے بعد اب یہ ہوگا، سربراہ ایمرجنگ پاکستان کا انٹرویو

جمعرات 10 مئی 2018 20:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 مئی2018ء) براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لئے قائم کئے گئے وزارت تجارت کے منصوبے ابھرتا پاکستان (Emerging Paksitan )کے سربراہ خالد حنیف نے کہا ہے کہ پاکستان کو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے انتہائی موزوں ترین ملک کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال برائہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 2.27 بلین ڈالر تھی، اس سال ہم تین کے عدد کو عبور کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، چونکہ ابھی تک ایف ڈی آئی اڑھائی ارب ڈالر سے زیادہ تک پہنچ گئی ہے اور تین کا عدد عبور کرلیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرا ت کو آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انکا کہنا تھا کہ تین کا عدد ہم نے نو سال پہلے عبور کیا تھا، اسکے بعد اب یہ ہوگا، مختلف ممالک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لئے مختلف طرح کے منصوبوں کا آغاز کرتے ہیں، تاکہ ملک کے تاثر کی اچھی برانڈنگ کی جائے ، چونکہ تاثر اور حقیقت کے درمیان کچھ فاصلہ ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

جیسے ہمارا بیرون ملک یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ہمارے ہاں مذاہبی انتہاپسندی بہت زیادہ ہے اور دہشت گردی بہت زیادہ ہے اور جیسے ہر پاکستانی لوٹنے کو تیار ہے، لیکن حقیقت اس سے مختلف ہے، اس طرح کی مہم تاثر کو تبدیل کرتی ہیں، اسی طرح افریقہ اور تنزانیہ کے لوگوں کے بارے میں بھی stero type thoughts ہم رکھتے ہیں، جیسے ہماری ان کے بارے میں سوچ ہو سکتی ہے کہ وہاں غربت کا دور دورہ ہوگا، لڑائی جھگڑے ہو رہے ہونگے ، وہاں ترقی کا نام و نشان نہیں ہوگا، لیکن تمام افریقی ممالک ایسے نہیں ہیں، تو ایسی مہم کے ذریعے ایسی سٹوریز کو بھی بریک کرنا ہوتا ہے، سرمایہ کاری میں اضافہ تو اس کا ایک مقصد ہے ، ان کے دوسرے اہداف یہ ہیں کہ ہم اپنی اور باقی دنیا کی برآمدات بڑھا لیں، ایف ڈی آئی کا فلو بہتر کر لیں، اپنے ہاں سیاحت کو بڑھا لیںِ اس کے ساتھ ساتھ جو الائیڈ ایکٹیویٹیز ہیں، کلچر ری یونین، اگر ہم عالمی سطح پر چلنے والی کیمپینز پر نظر دوڑائیں تو وہ بھی اسی طرح کے اہداف پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہوتی ہیں۔

ہم قومی اور بین الاقوامی سطح پر اسٹیک ہولڈرز کو شامل کر رہے ہیں۔ہم ان تمام اہداف کے حصول کے لئے پروموشنل وڈیوز کے ساتھ ساتھ دیگر مہم بھی چلا رہے ہیں، اور پاکستان کو excellent destination for FDI کے طور پر پینٹ کر رہے ہیں، گزشتہ سال ایف ڈی آئی 2.27 بلین ڈالر تھی، اس سال ہم تین کے عدد کو عبور کرتے ہوئے نظرا ٓتے۔ ہیں، چونکہ ابھی تک اڑھائی بلین سے زیادہ ہو گیا ہے، اور تین کا عدد عبور ہو جائے گا۔

تین کا عدد ہم نے نو سال پہلے عبور کیا تھا، اسکے بعد اب یہ ہوگا، جب ہم ایف ڈی آئی کی بات کرتے ہیں تو سب سے پہلا امیج ہمارے ذہن میں سی پیک کا آتا ہے، لیکن اس کے علاوہ بھی تجارت کے مواقع بہت زیادہ ہیں، جس طرح کہ آٹو سیکٹر میں تین چار نئے پلییر داخل ہو رہے ہیں، پاکستانی کی اکانومی پر ایک بہت بڑا بلیم یہ رہا ہے کہ پاکستان کے پاس آٹو سیکٹر نہیں ہے، آٹو مافیا ہے، جس کی وجہ سے صارف سے بے جا فائدہ اٹھایا جاتا تھا، لوگ پیسے دیتے ہیں لیکن انہیں اس پیسے کے مطابق گاڑی نہیں ملتی، اب لوگ اس بات کو ترجیح دیتے ہیں نئی گاڑی کی بجائے پرانی گاڑی لی جائے چونکہ استعمال شدہ گاڑی زیادہ قابل اعتماد ہو تی ہے، اگر آپ استعمال شدہ گاڑیوں کی امپورٹ کو تھوڑا سا بھی کم کرتے ہیں تو آٹو سیکٹر شور مچانا شروع کر دیتا ہے، اگر وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ مدمقابل ہیں تو انہیں مقابلہ کرنا چاہیے، اس کے علاوہ ہیوی بائیکس میں انوسٹمنٹ آرہی ہے، نئی مشینری میں بھی اسی طرح انوسٹمنٹ آرہی ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہمارا امپورٹ کا بل بہت زیادہ ہے، گزشتہ سال 53 بلین امپورٹ ہوئی ہے ہماری ، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب بھی کوئی ملک ترقی کے مراحل طے کر رہا ہے ہوتا ہے تو وہاں کھپت بڑھ جاتی ہے، اگر سی پیک پر کام ہو رہاہے، انڈسٹری لگائی جارہی ہے، تو ہم چیزیں باہر سے ہی لائیں گے۔

اس طرح امپورٹ کا بل خودبخود بڑھ جاتا ہے، اس کے بعد فی کس آمدن بڑھنے سے فی کن توانائی کھپت بھی بڑھ جاتی ہے، آئل امورٹ بھی بڑھی ہے، یہ تمام بہتر اشاریے ہیں، اگر ہم سی پیک کو مائنس کر دیں تو امپورٹ بل میں ہمیں 50 ارب ڈالر کی کمی نظر آئے گی، سی پیک کی وجہ سے پاکستان کے انرجی کے سیکٹر میں انوسٹمنٹ آ ئی ہے، 2013کے اکنامک سروے میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان اپنے جی ڈی پی کے دو سے تین فیصد توانائی کی کمی کی وجہ سے ضائع کر رہا ہے،انوسٹمنٹ آنے سے توانائی کی کمی پوری ہوئی ہے، اسی طرح جی ڈی پی بھی پانچ سے نیچے نہیں جارہا ، تونائی کا شارٹ فال پورا کر لیا گیا ہے، ہمارا جی ڈی پی 39 فیصدبڑھ گیا ہے۔