یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں الیکٹریکل انجینئرنگ کے طلباء کا آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے سامنے مطالبات کے حق میں احتجاجی کیمپ

جمعرات 10 مئی 2018 22:15

بنوں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 مئی2018ء) یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں الیکٹریکل انجینئرنگ کے طلبہ کا آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے سامنے مطالبات کے حق میں احتجاجی کیمپ لگا دیا کیمپ کے شرکاء کا کہنا ہے کہ ہمیں الیکٹریکل جنرل کا کورس پڑھایا گیا جبکہ ڈگری الیکٹریکل(ٹیلی کام انجینئرنگ) کی جاتی ہے ہم گزشتہ دو ماہ سے مذکورہ مسئلہ یونیورسٹی انتظامیہ کے سامنے رکھا لیکن یو ایس ٹی انتظامیہ نے خاص دلچسپی نہیں دکھائی اور ہماری بات سنی ان سنی کردی،جب ہم نے یہ حالات دیکھے تو ایڈمنسٹریشن کے اس رویہ پر ایک پرامن احتجاج کیا جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ایڈمنسٹریشن کی غفلت ختم ہونے کے بجائے طویل ہوتا گیاہم نے احتجاجی طور پر کلاسز کا بائیکاٹ کیا جو ایک ماہ تک یہ بائیکاٹ چلتا رہا لیکن مسئلہ حل نہ ہوسکامعاملے کے حل میں دلچسپی دکھانے کے بجائے ہم کو دھمکیاں دی جانے لگی اُن کا کہنا ہے کہ ایڈمینسٹریشن کے اس رویہ سے تنگ آکر ہم نے کلاس اور ایگزیم کا بائیکاٹ کر کے احتجاج شروع کیا ہم پر فورس کا استعمال کیا گیا اور ہم کو خوب پریشرایزئز کیابعد ازاں ٹیچرز سے مذاکرت ہوئے ہم نے اپنا احتجاج ختم کیا اور اس اُمید سے واپس لوٹے کہ ہمارے مسائل حل ہوئے لیکن ہمیں کیا پتا تھا کہ مذاکرات کے نام پہ ہمارے ساتھ دھوکہ کیا جائے گا انتظامیہ نے مذاکرات کے رات ہی یونیورسٹی کی طرف سے 13 طلباء کے ایڈمیشن کینسل کرانے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہم یونیورسٹی کے ہر ذمہ دار، ایچ ای سی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین، کمشنر بنوں ڈویژن، ہایئر ایجوکیشن منسٹر مشتاق غنی اور وفاقی وزیرہاوسنگ اکرم خان دورانی تک اپنی فریاد لے کے گئے ہیں لیکن یونیورسٹی کی طرف سے روزانہ نئے نئے نوٹیفیکیشن کئے گئے جس میں ہاسٹل کے تمام طلباء کو ہاسٹل سے نکالے جانے یونیورسٹی ڈیپارٹمنٹ میں ہمارے داخلے پر پابندی کے نوٹیفیکیشن سر فہرست ہیں طلبہ نے صوبائی حکومت، گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا سمیت اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ طلبہ کے چینج آف سکوپ کے مسئلے کے حل کیساتھ ساتھ یونیورسٹی سے نکالے گئے طلبہ کے داخلے بحال کئے جائیں علاوہ ازیں ہمارا احتجاجی کیمپ جاری رہے گا اور ہر طرح کی تعلیمی سرگرمیوں سے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں اور تب تک کریں گے جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں کئے جاتے۔