تعلیم کے شعبہ میں رواں مالی سال میں 178.70 ارب مختص کئے گئے ہیں، حکومت 5 سی16 سال تک کی عمر کے بچوں کی معیاری تعلیم فراہم کرنے کا بھرپور عزم رکھتی ہے

شعبہ تعلیم میں آئندہ مالی سال 2018-19ء کے وژن سے متعلق بھی اقدامات کئے ہیں، میٹرک اورانٹر میں سندھ بھر میں A-1 گریڈ حاصل کرنے والے طالب علموں کیلئے 1.2 ار ب روپے رکھے گئے ہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی سندھ بجٹ اجلاس 2018-19ء میں تعلیم کے حوالے سے تقریر

جمعرات 10 مئی 2018 22:41

تعلیم کے شعبہ میں رواں مالی سال میں 178.70 ارب مختص کئے گئے ہیں، حکومت ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مئی2018ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ بجٹ اجلاس 2018-19ء میں تعلیم کے حوالے سے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ تعلیم ہماری اہم ترجیح اور ذمہ داری ہے، حکومت 5 سی16 سال تک کی عمر کے بچوں کی معیاری تعلیم فراہم کرنے کا بھرپور عزم رکھتی ہے، امید کرتا ہوں کہ یہی بچے معاشرے اور معیشت کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے، طلبا میں حب الوطنی کا جذبہ، رواداری، سماجی انصاف اور جمہوریت کی قدر کا احساس پیدا ہو۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ تعلیم کے شعبہ میں رواں مالی سال میں 178.70 ارب مختص کئے گئے ہیں، غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 21.13 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی تھی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ تعلیم کے شعبہ میں غیر ترقیاتی بجٹ کو 178.70 ارب روپے سے بڑھا کر آئندہ مالی سال کیلئے 205.739 ارب روپے کر دیا گیا ہے، سالانہ ترقیاتی پروگرام 2018-19ء میں جاری 309 اسکیموں کے لئے 24.4 ارب روپے رکھے گئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ تمام شعبہ جات کی نئی ترقیاتی اسکیموں کے لئے مختص کی گئی خطیر رقم 50 ارب روپے میں سے مکمل کی جائے گی۔

(جاری ہے)

مراد علی شاہ نے کہا کہ رواں مالی سال 2017-18ء کے دوران کچھ اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ 11.250 ارب روپے مختلف ترقیاتی اسکیموں کے لئے رکھے گئے ہیں اور 167 اسکیموں کے مقابلے میں تقریباً 996 یونٹس جون 2018 ء تک مکمل کی جائیں گی جن میں اپ گریدیشن، تعمیر، تعمیر نو، بحالی، مرمت اور تزئین و آرائش کے امور شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جائیکا کے تحت 9 اسکولز اور یو ایس ایڈ کے تحت 22 اسکولز جون 2018ء تک مکمل کر لئے جائیں گے، شہید بینظیر آباد، سکھر، لاڑکانہ، ٹھٹھہ، بدین، سجاول، جامشورو، نوشہرو فیروز، سانگھڑ، خیرپور، گھوٹکی، میر پور خاص، ٹنڈو محمد خان اور ٹنڈو الہیار اضلاع میں مزید 15 انگلش میڈیم اسکولز مکمل کر لئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹھٹھہ، سجاول، بدین، جامشورو، میر پور خاص اور عمر کوٹ اضلاع میں 6 کمپری ہینسو اسکولز جون 2018 ء تک مکمل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 5 سے 16 سال کی عمر کے بچوں میں مختلف اسکولز کی سطح پر معیاری اور مساوی تعلیم کو بہتر بنا رہے ہیں، اسکول چھوڑنے کی شرح میں کمی اور داخلہ میں اضافے کے لئے زیادہ سے زیادہ اقدامات کئے جا رہے ہیں، داخلے رکھنے والے 4204 اسکولز کی بحالی اور توسیع کے لئے ایک اہم قدم اٹھایا جا رہا ہے جس میں اسکولز کے مرمت کے کام، چار دیواری، واش روم، فرنیچر اور پینے کے پانی کی فراہمی جیسی سہولیات فراہم کرنا شامل ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ رواں مالی سال 2017-18ء کے دوران تقریبا 2100 اسکولوں کو 9.635 ارب روپے کی لاگت سے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ تعلیم میں آئندہ مالی سال 2018-19ء کے وژن سے متعلق بھی اقدامات کئے ہیں، شہید ذوالفقار علی بھٹو لاء یونیورسٹی کو موجودہ اسکیم کے تحت 250 ملین روپے کی لاگت سے سہولیات فراہم کی جائیں گی، فرنیچر، اسٹیشنری، سفری اور دیگر سہولیات کیلئے 4.9 ارب روپے، اسکول اسپیسیفک بجٹ رکھا جا رہا ہے، 1.2 ارب روپے لڑکیوں کیلئے وظائف کی مد میں رکھے گئے ہیں، 1.2 ارب روپے اسکول مینجمنٹ کمیٹیز کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمیونٹی موبلائزیشن پروگرام کے ذریعے تقریباً 33 اسکولوں میں سے 23 اسکولوں کی دوبارہ تعمیر اور پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت ای ایم اوز کے حوالے کرنا، اس سے 7 ہزار اضافی طالب علموں کو فائدہ پہنچے گا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ میٹرک اورانٹر میں سندھ بھر میں A-1 گریڈ حاصل کرنے والے طالب علموں کیلئے 1.2 ار ب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 25 اسکولوں کوکیمبرج سسٹم کے تحت نرسری سے او لیول اور 25 اسکولز کمپری ہینسو ہائی اسکول کی طرز پر سندھ بھر میں قائم کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ بھر میں 267 ملین روپے کی سالانہ آپریشنل لاگت سے 28 نئے ڈگری کالجز قائم کئے گئے ہیں، 750 ملین روپے Innovative Initiatives کے لئے مختص کئے گئے ہیں، سروے کے مطابق اہم 4560 اسکولوں کی بحالی اور اضافے کیلئے چھوٹے بڑے تعمیری امور مطلوبہ سہولیات کی فراہمی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1973 موجودہ سرکاری اسکولوں کو صاف اور محفوظ پینے کے صاف پانی کی فراہمی 2018-19ء کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں متوقع 840 ملین روپے کی لاگت سے مزید 2000 اسکولوں کی12 نئی ترقیاتی اسکیمیں شامل ہیں، سندھ بیسک ایجوکیشن پروگرام کے تحت غیر ملکی فنڈز کے ذریعے 106 اسٹیٹ آف دی آرٹ اسکولز معیاری تعلیم کی فراہمی شامل ہیں، لڑکیوں کے داخلے بڑھانے پر کام کرتے ہوئے شمالی سندھ کے 7 اضلاع زیر تعمیر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے 5 ٹائونز بن قاسم، گڈاپ، کیماڑی، لیاری، اورنگی میں زیر تعمیر ہے، اگلے مالی سال میں اس پروگرام کو مزید بڑھاتے ہوئے ضلع شکارپور اور گھوٹکی کو شامل کیا جائے گا، سندھ بیسک ایجوکیشن پروگرام کے تمام اسکولوں کو شمسی توانائی کے ذریعے بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ تعلیمی شعبہ کے لئے جاری اسکیموں کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 24.4 ارب روپے بھی مختص کئے گئے ہیں جن میں 3.2 ارب روپے بورڈز اور یونیورسٹیز، 958.5 ملین روپے STEVTA اور 200 ملین روپے خصوصی تعلیم، 5 ارب روپے کالجز ایجوکیشن اور 15 ارب روپے اسکول ایجوکیشن کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت غیر ملکی فنڈز سے چلنے والے محکمہ تعلیم کے منصوبوں کے لئے 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ 8.69 ارب روپے کی لاگت سے 57 جاری اسکیموں کے تحت 4560 اسکولوں کی بحالی اور توسیع کی جائے گی۔