کمزورطبقات کی انصاف تک رسائی مایوس کن ہے، قاضی شاہد پرویز

لیگل رائٹس فورم ، کراچی کے زیر اہتمام GIZ کے اشتراک سے ایک روزہ کانفرنس سے خطاب

جمعرات 10 مئی 2018 23:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مئی2018ء) لیگل رائٹس فورم ، کراچی کے زیر اہتمام GIZ کے اشتراک سے ایک روزہ کانفرنس بعنوان ----- -’’ - -سندھ میں کرمنل جسٹس سسٹم کے تحت کمزور طبقوں کی انصاف تک رسائی- ‘‘کا انعقاد کیا گیا ۔اس موقع کانفرنس کے مہمان خصوصی سیکریٹری داخلہ سندھ قاضی شاہد پرویز نے اپنے خطاب میں کہا کہ کمزور طبقات خاص طور مالی غربت کے شکار طبقات کی سندھ میں انصاف کے نظام تک رسائی انتہائی مایوس کن ہے۔

صوبائی سطح پر ہونے والی اس کانفرنس میں GIZ-CIS-II پروگرام کی سربراہ جسٹس سندھ ہائیکورٹ ، سیکریٹری داخلہ سندھ، ڈی جی سندھ جوڈیشل اکیڈمی، سیکریٹری پی اینڈ ڈی، سیکریٹری شعبہ سماجی بہبود، سیکریٹری شعبہ ترقیات برائے خواتین، ممبراین سی ایچ آر، چیئرپرسن سندھ کمیشن آن اسٹیٹس آف وومن، صدر کراچی بار ایسوسی ایشن، ممبر سندھ بار کونسل، MIT عدالت عالیہ سندھ ،آئی جی جیل خانہ جات کے نمائندے، ڈی آئی جی پولیس ٹریننگ، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سندھ، سابقہ آئی جی پی سندھ، چیئرپرسن سندھ ہیومن رائٹس کمیشن، یو این ڈی پی کوارڈینٹر برائے ایس ڈی جی یونٹ، سندھ، سول سوسائٹی کے اداروں ، تعلیمی اداروں، وکلاء فورمز، طلباء وطالبات اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

LRF کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر طاہر اقبال نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ اس ایک روزہ کانفرنس سے انصاف کے نظام تک کمزور طبقوں کی رسائی میں حائل اہم رکاوٹوں اور انہیں دور کرنے پر بحث کی جائے گی ۔انہوں نے تسلسل جاری رکھتے ہوئے مز ید کہا کہ ہم نے GIZکے تعاون سے حال ہی میں ایک پراجیکٹ مکمل کیا ہے اور اس پراجیکٹ کے تحت کم سن مجرمان کی انصاف تک رسائی کے لیے قانونی صابطہ ء کار بنایا ہے جس میں ہم نے معاشرے کے کمزور طبقات خاص طور پر کمسن مجرمان کے نظام انصاف سے منسلک ضروری خدمات فراہم کرنے والے اداروں کو فعال کرنے کی کوشش کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس قانونی ضابطہء کار میں کمسن مجرمان کے نظام انصاف سے منسلک اداروں کے کردار کے متعلق بتایا گیا ہے تاکہ کمسن مجرمان انصاف تک رسائی حاصل کرسکیں۔ اس کے علاوہ اس پراجیکٹ میں زیر سماعت کمسن مجرمان کو قانونی مدد فراہم کی گئی ہے اور حکومت سندھ کے شعبہ داخلہ کے تعاون سے ایک ڈیٹا بیس بنایا گیا ہے جس سے کمسن مجرمان سے متعلق معلومات کو یکجا کیا گیا ہے تا کہ ان کے معاملات بہتر انداز میں حل ہوسکیں گے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاک جرمن ایجنسی فار انٹرنیشل کوآپریشن (GIZ-CIS II) کی سربراہ ڈاکٹر ایسٹرڈ بوش نے کہا کہ شہریوں کے تحفظ کے لئے قانون کی حکمرانی ناگزیر ہے اور ترجیحی بنیاد وںپر اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ انصاف پر مبنی مقامی، صوبائی ، قومی اور عالمی قانونی نظام تک معاشرے کے کمزور طبقات کو رسائی حاصل ہو۔سیکریٹری داخلہ حکومت سندھ جناب قاضی شاہد پرویزنے بتایا کہ غربت بہت سی برائیوں کی جڑ ہے اور ہمارے صوبہ سندھ میں یہ تقریباً آدھی سے زیادہ آبادی میں پھیلی ہوئی ہے۔

انہوں نے قانونی ضابطہ ء کار کو سراہاجسے سندھ جوڈیشل اکیڈمی اور دیگر ریاستی اداروں کی مشاورت سے ترویج کیا گیا ہے اور امید ظاہر کی کہ اس قانونی ء ضابطہ کار پر عمل کرنے سے کمسن مجرمان کو نظام انصاف کے حوالے سے متعلقہ اداروں کی کارکردگی میں مثبت تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ شعبہ داخلہ ان اقدامات کی تائید کرتا ہے اور یہ قانونی ضابطہ کار سندھ میں جوینائل جسٹس سسٹم آرڈیننس 2000 کی روح کے مطابق اختیار اور نافذ کئے جائیں گے۔

کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کے معزز جج جناب محمد علی مظہر نے کہا کہ قوانین اور ضوابط تو بہت روشن وواضع ہوتے ہیں لیکن صوبائی اور ضلع سطح پر ان کے نفاذ پر نگاہ رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے قانونی مددکے طریقہ کار کے لئے مزید رقومات کی فراہمی کی ضرورت ہے اور قانونی مدد کے لئے مختص رقومات کا ازسرنو جائزہ لینے اور انہیں اداروں کو فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے تفویض کردہ کردار کے مطابق کام نہیں کررہے جس کی بدولت عدالتوں میں بے شمار شکایات موصول ہورہی ہیں۔سندھ جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ متعلقہ ادارے قانونی امداد سے محروم لوگوں خاص طور پر غریب اور معاشرے کے کمزور طبقات کو تحفظ فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کریں۔ انہوں نے معاشرے میں آگاہی بڑھانے پر زور دیا تاکہ معاشرے کے انتہائی کمزور طبقات کو اپنے بنیادی حقوق کے متعلق پتا چل سکے اور وہ نظام انصاف سے فائدہ اٹھاسکیں۔

سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کی چیئرپرسن جسٹس ماجدہ رضوی نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اگر ذمہ داران ایمانداری اور عزم کے ساتھ کام کریں تو موجودہ قوانین میں اتنی طاقت ہے کہ وہ معاشرے کے کمزور طبقات کو انصاف فراہم کرسکیں۔ انہوں نے سرکاری اداروں کے مابین رابطہ کاری کو مستحکم بنانے پر زور دیا تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا کلی طور پر تدارک کیا جاسکے۔

عدالت عالیہ سندھ کے MIT جناب عبد الرزاق نے قانونی ضابطہ ء کار کو مرتب کرنے کے عمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ضابطہ ء کار کمسن مجرمان کے نظام انصاف تکرسا ئی کو مضبوط بنانے کے لئے بنائے گئے ہے ۔ انہوں نے اس نظام میں بہتری کے لیئے LRF کی توجہ اس جانب دلوائی کہ قانونی ضابطہ ء کار کو عدالت عالیہ سندھ کے ذریعے لاگو کرایا جانے تاکہ حکومتی ادارے اس قانونی ضابطہ ء کار پر سنجیدگی سے عمل کریں۔

شعبہ سماجی بہبود حکومت سندھ کی سیکریٹری، محترمہ عالیہ شاہد نے قانونی ضابطہ ء کار کو خوشدآمدید کہا اور کہا کہ یہ قانونی ضابطہ ء کار کمسن مجر مان کو انصاف دلوانے اور انہیں ایک ذمہ دار شہری بننے میں سہولت فراہم کریں گے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ شعبہ سماجی بہبود اپنے حصے کے قانونی ضابطہ ء کا ر کو اختیار کرے گا اور کمسن مجرمان کی معاشی/معاشرتی بحالی اورمعاشرے میں دوبارہ شمولیت کے لئے اپنے ذمہ داریاں پوری کرے گا۔

سابقہ آئی جی سندھ پولیس جناب نیاز احمد صدیقی نے استغاثہ کی خدمات کو مستحکم کرنے پر زور دیا تاکہ سندھ کے نظام انصاف میں کمزور طبقات کو انصاف میسر آسکے ۔ ڈی آئی جی ٹریننگ پولیس جناب شرجیل کھرل نے کمزور طبقوں سے متعلق قوانین سے آگاہی اور تفتیش کے لئے پولیس کی تربیت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو موجودہ قوانین کے متعلق معلومات ہونی چاہئیں تاکہ متاثرہ افراد کو انصاف کی رسائی میں سہولت فراہم کی جاسکے۔

ایڈیشنل پروسیکیوٹر جنرل سندھ جناب سلیم اختر ، پی اینڈ ڈی سیکریٹری محترمہ ریحانہ میمن، سیکریٹری WDD ہارون احمد، NCHR کے ممبر انیس ہارون، کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر حیدر امام رضوی، ایس ایس پی - خصوصی جیل خانہ جات برائے خواتین محترمہ شیبا شاہ، GIZ-CIS کے سینئر مشاوت کار جناب شوکت حسین، سندھ کمیشن آن اسٹیٹس آف وومن کی چیئرپرسن محترمہ نزہت شیرین، UNDP ایس ڈی ڈجیز کے رابطہ کار جناب نوید شیخ، LRF کے ڈائریکٹر پروگرامز جناب طاہر حسنین شاہ اور GIZ-CIS II کے جناب غلام علی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا ۔