یوٹیلیٹی اداروں کے این او سی کے بغیر کثیر المنزلہ عمارتوںہائوسنگ اسکیمز کو لینڈ ڈیولپمنٹ پرمٹ کے اجراء پر پابندی عائد

جمعرات 10 مئی 2018 23:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 مئی2018ء) واٹر کمیشن کے احکامات کی روشنی میں کثیر المنزلہ عمارات کے بلڈنگ پلانز اور ہائوسنگ اسکیمز کی منظوری سے قبل شہری سہولتوں بشمول پانی، بجلی، سیوریج اور گیس اور دیگر انفرااسٹرکچر کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ترقیاتی اداروں اور یوٹیلیٹی ایجنسیز کا مشترکہ اجلاس ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے آغا مقصود عباس کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، کے الیکٹرک، حیسکو، پیپکو، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، ایم ڈی اے، ایل ڈی اے، ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ اور ایس بی سی اے کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ واٹر کمیشن کے احکامات کے مطابق ایس بی سی اے نے یوٹیلیٹی اداروں کے NOC کے بغیر کثیر المنزلہ عمارتوں، انڈسٹریل بلڈنگز کو کنسٹرکشن پرمٹ اور ہائوسنگ اسکیمز کو لینڈ ڈیولپمنٹ پرمٹ کے اجراء پر پابندی عائد کردی ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ہونے والے اجلاس کا مقصد تمام اداروں کے ساتھ مل کر ایک لائحہ عمل مرتب کرنا ہے جس کے تحت بلڈنگ پلانز اور ہائوسنگ اسکیمز کی منظوری سے قبل شہری سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے نمائندے نے وضاحت کی کہ واٹر بورڈ صرف پانی اور سیوریج کی سہولتوں کے آپریشن اور میٹیننس کا ذمہ دار ہے جبکہ فراہمی و نکاسی آب کے نئے منصوبے سندھ گورنمنٹ کی ذمہ داری ہے۔

ڈی جی ایس بی سی اے نے اس موقع پر 26 ڈکلیئرڈ کمرشل روڈز کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ان روڈز کو سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نے تمام اداروں کو اعتماد میں لیتے ہوئے کمرشل قرار دیا تھا ان روڈز پر بلڈنگ پلانز کی منظوری کے وقت وصول کئے جانے والے چارجز مختلف اداروں کو طے شدہ تناسب کے مطابق ادا کئے جاتے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ان روڈز پر مطلوبہ سہولتوں کی فراہمی کے لئے تمام ادارے مشترکہ طور پر لائحہ عمل طے کریں۔

اس مقصد کے لئے تمام اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا جو ان روڈز کی اسٹڈی کے بعد مستقبل کی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے انفرااسٹرکچر کے منصوبے تجویز کرے گی جن پر عمل درآمد سندھ گورنمنٹ لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ کے تحت کرائے گی۔ کمیٹی میں لوکل گورنمنٹ اور کراچی ڈسٹرکٹ کونسل کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔ تاکہ شہر کے مضافاتی علاقوں میں مجوزہ ہائوسنگ اسکیمز کو بھی شہری سہولتوں کی فراہمی کے منصوبوں سے مستفید کیا جاسکے۔

ہائوسنگ اسکیمز کی تکمیل میں تاخیر بھی زیر بحث آئی اور یہ نوٹ کیا گیا کہ انفرااسٹرکچر اور یوٹیلیٹی کنکشنز کی عدم دستیابی اس تاخیر کی بڑی وجہ ہیں جن کی وجہ سے الاٹیز پریشانی کا شکار ہیں۔ ڈی جی ایس بی سی اے نے ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ اور دیگر ترقیاتی اداروں پر زور دیا کہ لینڈ ڈیولپمنٹ پرمٹ جو ادارے جاری کرتے ہیں وہ ان ہائوسنگ اسکیمز کی مانیٹرنگ اور سپر وژن کو بھی یقینی بنائیں اور ترقیاتی کاموں کی کوالٹی اور وقت پر تکمیل کو یقینی بنائیں۔

پروجیکٹ کے تکمیل پر کمپلیشن پلان کا اجراء کیا جائے۔ مزید یہ کہ تمام اداروں پر جو کسی بھی حیثیت میں لینڈ ڈیولپمنٹ پرمٹ کا اجراء کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے آرڈر کے مطابق Cp No: 38/2016 کے سفارشات کے روشنی میں تمام سرکاری اداروں پر لازم ہے کہ کسی بھی پرمٹ کے اجراء سے پہلے تصدیق کی جائے کہ متعلقہ یوٹیلیٹی اپنی سروس کو مہیا کرے گا یا نہیں اور متعلقہ قوانین کا عمل درآمد ہوا ہے کہ نہیں۔

اس ضمن میں ڈی جی ایس بی سی اے نے زور دیا کہ یہ احکامات نا صرف کراچی شہر بلکہ پورے صوبے کے لئے ہیں مزید یہ کہ تمام ڈویژنل و ضلعی ہیڈ کوارٹر خصوصی و دیگر تحصیلوں عمومی میں بھی تمام ریجنل ڈائریکٹرز اور ڈائریکٹر ٹائون پلاننگ سندھ اس عمل کا پابندی سے اطلاق کریں گے اور کسی بھی صورت بغیر NOC کوئی بھی ڈیولپمنٹ پرمٹ کا اجراء نہیں ہوگا۔#