وفاقی حکومت نے روایت کے مطابق سندھ کو فنڈز کم دئیے‘ سندھ کو اسکے حصے کا پانی نہیں دیا جارہا -وزیراعلی سندھ

سندھ کا نیا بجٹ مثالی اور عوام دوست ہے کوشش کی ہے کہ بجٹ سے غریب کو فائدہ اور غربت کا خاتمہ ہو -پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 11 مئی 2018 14:49

وفاقی حکومت نے روایت کے مطابق سندھ کو فنڈز کم دئیے‘ سندھ کو اسکے حصے ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 مئی۔2018ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کا نیا بجٹ مثالی اور عوام دوست ہے کوشش کی ہے کہ بجٹ سے غریب کو فائدہ اور غربت کا خاتمہ ہو وفاقی حکومت نے روایت کے مطابق سندھ کو فنڈز کم دئیے جس سے ترقیاتی کام متاثر ہوتے ہیں۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ جمعہ کو سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ8 برسوں سے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 5 سال کے دوران ملک میں تمام سیاسی جماعتیں کمزور ہوئیں لیکن پیپلزپارٹی پورے ملک میں سرخرو ہوئی ہے۔یہ واحد سیاسی جماعت ہے جو عرصہ میں مزید مضبوط ہوئی ہے اور یہ ہی کامیابی ملک گیر سطح پر ہماری کامیابی کی ضمانت بنے گی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ کو اسکے جائز حصہ دینے کے لئے تیار نہیں ہے وفاقی محاصل سے من مانے کٹوتیاں کرکے سندھ کو اسکے جائز حق سے محروم رکھا گیا۔

انہوں نے کہاکہ نااہل سابق وزیراعظم نواز شریف سے تین چیزیں مانگی تھی مگر خودمختاری کی ضمانت ابھی تک نہیں ملی۔انہوں نے بتایا کہ اسمبلی 28 مئی کو تحلیل ہوجائے گی، پھر نگراں سسٹم آئے گا نگراں حکومت 2 ماہ میں عام انتخابات کروائے گی، اگر منتخب نمائندے موجود ہیں تو بجٹ کا کام ان کو کرنا ہے۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ بجٹ کے دو حصے ہوتے ہیں، ایک سپلیمنٹری جو زیادہ اخراجات کی منظوری دینی ہوتی ہے، بجٹ کا دوسرہ حصہ: ہم نے پورے سال کا بجٹ پیش کیا ہے اور تصدیق تین ماہ کی لیں گے،بجٹ تصدیق 30 ستمبر تک کی ہے،نئی اسمبلی 30 ستمبر کے بعد تصدیق دے گی۔

گزشتہ سال وفاقی حکومت نے 493 بلین روپے بجٹ میں بتایا پھر روائیز کرکے 480 بلین روپے کیا جس میں سے 449 بلین روپے ہمیں ملے ہیں۔ روائیز کی گئی رقم سے 21.5 بلین روپے کم تھی۔وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے میں رواں برس 27ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والی سڑکوں اور شاہراہوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا سامارو جھڈو روڈ، جھرک ملا کا تیار روڈ، ٹنڈو آدم روڈ، نواب شاہ ‘عیدن روڈ، سانگھڑ کی شاہراہیں، نوشہرو فیروز سے نواب شاہ سمیت 41بڑی سڑکیں بنائی ہیں۔

سندھ میں 55فیصد زرعی پانی کی قلت ہے وفاقی حکومت نے نیشنل واٹر کمیشن میں پانی کے معاہدے پر عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی وزرائے اعظم کو خطوط لکھنے کے باوجود سندھ کو اسکے حصے کا پانی نہیں دیا جارہا ہمارا مطالبہ ہے کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی میں ہم نے سب سے زیادہ نہروں کی لائننگ پر فوکس کیا ہے اربوں روپے کی لاگت سے لائننگ کا کام مکمل کیاجس سے آبادکاروں کو بہت فائدہ ہورہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مجھے سب سے زیادہ لائننگ کے لئے درخواست کی جاتی ہے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ صحت کے شعبے میں ہم نے مثالی کام کیا ہے امراض قلب کے 7سیٹلائیٹ یونٹس بنائے ہیں دنیا میں ایک چھت تلے کراچی کے امراض قلب جتنی پرائمری انجیوپلاسٹی کہیں نہیں ہوتی۔ پورے پاکستان میں سب سے بڑا بچوں کا ایمرجنسی سینٹر بنایا جو کورنگی میں ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے بعد سکھر ، نواب شاہ اور لاڑکانہ میں بھی بنائینگے ان ایمرجنسی میں 18 لاکھ بچوں کا علاج کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایمرجنسی سینٹرز کے باعث بچوں کی شرح اموات پر قابو پانے میں مدد ملی ہے پچھلے چند سالوں میں شرح اموات 85فیصد سے کم ہوکر 6 فیصد رہ گئی ہے۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کہ پی پی ایچ آئی کے تحت مثالی ہیلتھ سینٹرز کام کررہے ہیں پی پی ایچ آئی پلس میں 24 گھنٹے صحت کی سہولیات قائم کی ہیں،پی پی پی ایچ آئی کے پاس 1100 صحت کی سہولیات ہیں جس میں سے 300 کو پلس کا درجہ دے دیا ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ کراچی میں 10ارب روپے کی لاگت سے ترقیاتی کام کئے جن میں کئی شاہراہوں کی مرمت، فلائی اوورز، انڈر پاسز ، جہانگیر پارک اسکیم اور دیگر ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیراعظم نے کراچی کے لئے 25ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا تھا اسکا کیا بنا کچھ پتہ نہیں گورنر سندھ نے 7 بلین روپے کی اسکیم کا افتتاح کرنے کی بات کی ہے، رواں سال وفاقی حکومت نے پی ایس ڈی پی میں ایک ٹکا تک نہیں رکھا۔

نئے مالی سال میں 5 بلین روپے رکھے گئے ہیں،25 بلین وعدہ کرکے 7 بلین روپے پر آگئے اور رکھے 5 بلین ہیں۔انہوں نے کہا کہ دادو کے وزیر نے فزیبلٹی اسٹڈی کی گراﺅنڈ بریکنگ کی تھی، نیشنل اکنامک کونسل کا کام متوازن ترقی اور مساوات کو بڑھانا ہے بہت بڑا فورم ہے جسکو وزیراعظم ہیڈ کرتے ہیں میری کوشش تھی کہ انڈس ہائی وے دو رویہ روڈ کی گراﺅنڈ بریکنگ کے 5 ماہ گزر گئے لیکن وفاقی حکومت نے سوائے مٹی کو آگے پیچھے کرنے کے کچھ نہیں کیا۔

وزیراعلیٰ نے تایا کہ انڈس ہائی وے روڈ پر حادثات کی وجہ سے لوگوں کی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے وفاقی حکومت منصوبے کی رقم ہونے کے باوجود کچھ نہیں کررہی منصوبے کا ٹھیکہ بھی دے چکے ہیں لیکن حاصل کچھ نہیں ہوا نیشنل اکنامک کونسل کا کام متوازن ترقی اور مساوات کو بڑھانا ہے۔ یہ بہت بہت بڑا فورم ہے جسکی سربراہی وزیراعظم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت بجٹ منظور نہیں کرسکتی انکے پاس اراکین کی مقررہ تعداد نہیں ہے سندھ واحد صوبہ ہے جہاں ہمارے اراکین اسمبلی کی تعداد بڑھی ہے کم نہیں ہوئی۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کی سالانہ بجٹ 6.5 بلین روہے ہے سندھ کو صرف ایک اسکیم 200 ملین روپے کی ملی ہے وفاق کی جانب سے یہ شیئر ہمیں دیا جاتا ہے توانائی میں وفاق نے 7.1 بلین روپے کی بجٹ مختص کی ہے شعبہ توانائی میں سندھ کو صرف 125 ملین روپے دئیے ہیں جوکہ 1.75 فیصد بنتی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ آبی شعبے میں 27 بلین روپے کی اسکیمیں ہیں سندھ کو صرف 300 ملین روپے کی 3 اسکیموں سے نوازا گیا ہے آبی شعبے میں سندھ کو 1.7 فیصد شیئر دیا گیا ، کیا یہ ہمارے ساتھ انصاف ہورہا ہے؟مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں پیپلز پارٹی 2013 سے زیادہ مضبوط ہے ہم نے پچھلے انتخابات میں 4 سیٹیں جیتیں جبکہ دیگر صوبوں میں صوبائی ارکان اپنی جماعت کو چھوڑتے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کورٹ میں نومبر 2016 کو ایک پٹیشن دائر ہوئی ایک جج نے پورے صوبے کا دورہ کرکے رپورٹ بناکر پیش کی پھر دوسرا کمیشن بنایا ہم نے صاف پانی کی فراہمی و نکاسی آب کی اسکیموں کے لیے 37 بلین روپے رکھے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ کچھ اسکیمیں پرانی ہیں ہم انکو مکمل کرنے کی کوشش کررہے ہیں شعبہ صحت میں فنڈزمیں کمی نہیں کی، جب ترقیاتی بجٹ آئے گاتو یہ بجٹ بڑھ جائے گا آبپاشی کا بجٹ زیادہ اس لیے رکھاگیاہے کیوں کہ پہلے تین جگہوں پر فنڈز رکھتے تھے اب ایک جگہ مختص کیے ہیں۔